اسلام آباد، بحریہ ٹائون کے وکیلکی وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے بحریہ ٹائون پر لگائے گئے الزامات کی تردید

وزیر اعلیٰ پنجاب نے غلط اعداد شمار پیش کئے ،پنجاب میں قبضہ کے معاملات میں صرف بحریہ ٹائون ہی نظر آتاہے،اظہر صدیق کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 13 دسمبر 2018 23:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2018ء) بحریہ ٹائون کے وکیل اظہر صدیق نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکی جانب سے بحریہ ٹائون پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے غلط اعداد شمار پیش کئے ، پنجاب میں قبضہ کے معاملات میں صرف بحریہ ٹائون ہی نظر آتاہے۔ نجی ٹی وی سیگفتگو کرتے ہوئے اظہر صدیق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی جانب سے پریس کانفرنس میں بحریہ ٹاون کے خلاف لگائے گئے الزامات پر بھڑک اٹھے اور وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو آڑے ہاتھوں لیا، اظہر صدیق نے وزیر اعلیٰ کے بحریہ ٹائون کے خلاف الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے وا ضح کیا کہ وزیراعلیٰ نے غلط اعدادوشمار پیش کئے، اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے سوال کیا کہ پنجاب میں قبضہ کے معاملات میں صرف بحریہ ٹاون ہی نظر آیا تھا انہوں نے کہا کہ قبضہ کی کہانی پہلے ثابت کرنا ہو گی،پنجاب میں بحریہ ٹائون پر الزامات سے بیروزگاری پیدا ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعلیٰ کے پریس کانفرنس میں اس دعوے کی سختی سے تردید کی کہ بحریہ ٹائون نے پی سی بی ایل کی زمین پر کوئی قبضہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ زمین کی جو مالیت دو ارب پینتیس کروڑ بتائی گی ہے وہ بھی غلط ہے، درحقیقت پی سی بی ایل کی اراضی سروسز کواپریٹو سوسائٹی اور بحریہ ٹائون کا جوائنٹ کھاتہ کی اراضی تھی اور کھاتہ تقسیم نہیں ہوا تھا۔

۔انہوں نے کہا کہ کیا بحریہ ٹاون کی انتظامیہ اتنی احمق تھی کہ اس نے کسی کی اراضی پر اتنی بڑی کروڑوں مالیت کی کنسٹرکشن کرکے وہاں سیون سٹار ہوٹل اور کمیونٹی سنٹر بنا لیا درحقیقت بحریہ ٹاون کی اراضی بھی پی سی بی ایل کے زیر قبضہ ہے،یہ معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے،ہائی کورٹ نے اس معاملہ کی نیب کے ذریعے انکوائری بھی کروائی جس میں یہ ثابت ہوا کہ بحریہ ٹائون نے کسی بھی لاقا نونیت کا ارتکاب نہیں کیا،بلکہ یہ محض ایک غلطی تھی جس پر پی سی بی ایل کو اراضی کے بدلے اراضی دینے کی پیشکش بھی کی گئی۔

انہوں نے کہا میں وزیراعلیٰ کو چیلنج کرتا ہوں کہ انہوں نے جو اعدادوشمار پیش کئے ہیں، وہ سراسر غلط ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو را لینڈ اور ڈیویلپ لینڈ کا فرق بھی معلوم نہیں ہے ، کوئی ہوم ورک کئے بغیر بحریہ ٹائون پر الزامات لگائے جنہیں ہم مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے کہنے کے مطابق 47 کنال اراضی کی جو قیمت دو ارب پینتالیس کروڑ روپے لگائی گئی ہے ہم انہیں چیلنج کرتے ہیں کہ وہ اسی زمین کے مطابق رنگ روڈ کے پیسے ہمیں دیدیں اور یہاں سے رنگ روڈ نکال لیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے اتفاق فاونڈری کی جس 240 کنال جگہ پر قبضے کا ذکر کیا ہے اس کا بحریہ ٹاون سے قطعی طور پر کوئی تعلق نہیں جبکہ الرحمت ہا?سنگ سوسائٹی میں ایک انچ بھی سرکاری زمین شامل نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس میں صرف 4 کنال اراضی سمال انڈسٹریز کی تھی جو اس کے قبضے میں ہے۔