یہودی اداکارہ نے صہیونی ریاست کے قانون کونسل پرستانہ قرار دیدیا

جولائی میں اسرائیلی پارلیمان نے اسرائیل کو خصوصی طور پر صہیونی ریاست کا درجہ دینے کا قانون منظور کیا تھا

جمعہ 14 دسمبر 2018 12:23

یہودی اداکارہ نے صہیونی ریاست کے قانون کونسل پرستانہ قرار دیدیا
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) ہولی وڈ کی مشہور اداکارہ نتالی پورٹ مین نے اسرائیل کے صہیونی ریاست کے قانون کونسل پرستانہ قرار دیا ہے۔اسرائیلی نژاد یہودی اداکارہ نے یہ بات ایک عربی اخبار القدس العربی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہی۔ اداکارہ نے کہاکہ صہیونی ریاست کا قانون نسل پرستانہ ہے اور یہ ایک غلطی ہے جس سے میں اتفاق نہیں کرتی کہ لوگوں کی زندگیاں ذاتی سطح پر سیاستدانوں کے فیصلے سے متاثر ہوں۔

انہوں نے مزید کہا میں صرف امید کرسکتی ہوں کہ ہم اپنے ہمسائیوں سے حقیقی معنوں میں محبت کرسکیں گے اور اکھٹے مل کر کام کرسکیں گے۔خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں اسرائیلی پارلیمان نے اسرائیل کو خصوصی طور پر صہیونی ریاست کا درجہ دینے کا قانون منظور کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس قانون میں عبرانی زبان کو سرکاری زبان قرار دیا گیا جبکہ یہودی بستیوں کی آبادکاری کو قومی مفاد کا حصہ بنایا گیا۔

اس قانون میں پورے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بھی قرار دیا گیا۔یہ پہلا موقع نہیں کہ نتالی پورٹ مین کی جانب سے اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو۔رواں سال اپریل میں انہوں نے بیت المقدس میں ایک اعام کی تقریب میں شرکت سے اعلان کردیا جو کہ انہیں دیئے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔اداکارہ نے اس موقع پر کہا کہ وہ تقریب میں اس لیے شرکت نہیں کرنا چاہتی کیوںکہ اس سے لگے گا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کی توثیق کررہی ہیں۔

ایک انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ متعدد اسرائیلیوں اور دنیا بھر میں موجود یہودیوں کی طرح میں پوری قوم کا بائیکاٹ کیے بغیر اسرائیلی قیادت پر تنقید کرسکتی ہوں۔ان کے بقول میں اپنے اسرائیلی دوستوں، خاندان، غذائوں، کتابوں، فنون لطیفہ اور رقص کو پسند کرتی ہوں مگر موجودہ عہد کے ظلم میری یہودی اقدار سے مطابقت نہیں رکھتے۔