قومی اسمبلی اجلاس، شجرکاری اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سوالات موخر

جمعہ 14 دسمبر 2018 13:50

اسلام آباد ۔ 14 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2018ء) قومی اسمبلی میں شجرکاری اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے سوالات موخر کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس ضمن میں متعدد شعبے صوبوں کو منتقل ہو گئے ہیں‘ اس لئے اٹھارہویں ترمیم کے تحت یہ وفاق کے دائرہ کار میں نہیں آتے تاہم اپوزیشن کا موقف تھا کہ صوبوں سے معلومات حاصل کرکے ایوان کو دی جاسکتی ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران چوہدری محمد برجیس طاہر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد یہ اختیار صوبوں کے پاس ہے۔ شجرکاری مہم پر اب تک صوبہ وار اخراجات کی تفصیل صوبوں سے موصول ہونا ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزراء یہاں موجود نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

سپیکر کے کہنے پر سید فخر امام نے بتایا کہ 47 شعبہ جات صوبوں کو منتقل ہوگئے ہیں۔

شازیہ مری نے بتایا کہ 18ویں ترمیم میں جو محکمہ جات صوبوں کو دیا گیا وہ ان کی ذمہ داری ہے۔ شجرکاری کا معاملہ وفاقی ہے۔ وفاق سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت سے کنونشن پر دستخط کئے ہوئے ہیں۔ صوبوں سے اطلاعات لی جاسکتی ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یہ وفاق کا منصوبہ ہے۔ جو گرین پاکستان کے نام سے ہے اور لوگوں کو یہ بتایا گیا کہ یہ وزیراعظم کا پروگرام ہے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ اطلاعات لینے میں کوئی امر مانع نہیں ہے۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ معلومات لی جاسکتی ہیں اس پر عملدرآمد وفاق کر رہا ہے۔ زرتاج گل نے کہا کہ شجرکاری مہم کے حوالے سے تمام اعداد و شمار و اخرزاجات نچلی سطح سے آنے تھے۔ میونسپل کارپوریشنوں تک سے جواب درکار تھا۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی صوبوں کے ساتھ مل کر شجرکاری مہم چلا رہی ہے۔ اس مہم میں بعض ادارے خود اخراجات کرکے شامل رہے ہیں۔ جرمن انڈیکس نے کے پی کے میں بلین ٹری سونامی مہم کو سرٹیفائیڈ کیا ہے۔ سپیکر نے اس سوال کو موخر کردیا۔