جی ایس پی پلس کے تناظر میں کنونشنز پر عملدرآمد کے لئے صوبائی سطح پر سیلز کام کر رہے ہیں، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا ایوان بالا میں جواب

جمعہ 14 دسمبر 2018 15:06

جی ایس پی پلس کے تناظر میں کنونشنز پر عملدرآمد کے لئے صوبائی سطح پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ جی ایس پی پلس کے تناظر میں کنونشنز پر عملدرآمد کے لئے صوبائی سطح پر کنونشنز عملدرآمد سیلز کام کر رہے ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر غوث محمد نیازی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ یورپی یونین نے پاکستان کو 13 دسمبر 2013 کو جی ایس پی پلس کا درجہ دیا تھا، جی ایس پی پلس کے تحت ایک شرط 27 کنونشنز توثیق اور موثر عملدرآمد جی ایس پی پلس کے لئے ضروری ہے جو انسانی حقوق مزدور، ماحول، منشیات اور اچھی طرز حکمرانی سے متعلق ہیں، ان کنونشنز کی حکومت پہلے ہی توثیق کر چکی ہے، 27 کنونشنز میں 7 انسانی حقوق سے متعلق ہیں، ان میں نسل کشی اور جرم کی روک تھام اور سزا پر کنونشن، نسلی امتیاز کی تمام صورتوں کے خاتمے پر بین الاقوامی کنونشن، بچوں کے حقوق پر کنونشن، خواتین کے خلاف تمام صورتوں میں تفریق سے خاتمے پر کنونشن، اقتصادی، معاشی اور ثقافتی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ، شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ، تشدد اور دوسرے ظالمانہ غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کے خلاف کنونشن شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد صوبائی سطح پر متعلقہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہیں، جی ایس پی پلس درجہ اور انسانی حقوق کنونشنز پر عملدرآمد کے درمیان باہمی تعلق کے تناظر میں وفاقی و صوبائی سطح پر ان کنونشنز پر عملدرآمد سیل قائم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سراوں کے علاج کے لئے پمز ہسپتال میں علیحدہ وارڈ مختص کیا گیا ہے، عورتوں کا وراثت کے حق کے لئے آگاہی مہم چلائی گئی، اس حوالے سے ہیلپ لائن 1099 ہے جس پر خواتین اپنے وراثتی حقوق سے متعلق شکایات درج کرا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن انسٹی ٹیوٹ اسلام آباد میں کام کر رہا ہے، اسے مزید بہتر بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں، بچوں سے زیادتی کا معاملہ اہم ہے اس پر قانون سازی پر کام کر رہے ہیں۔