یمن میں ہونے والے سمجھوتوں میں سعودی ولی عہد کا اہم کردا ر ہے ، اقوام متحدہ

یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کے ساتھ ان کی بات چیت الحدیدہ صوبے میں فائر بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں مدد گار ثابت ہوئی، سیکرٹری جنرل

جمعہ 14 دسمبر 2018 15:50

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس کا کہنا ہے کہ وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کے ساتھ ان کی بات چیت الحدیدہ صوبے میں فائر بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں مدد گار ثابت ہوئی۔الحدیدہ کی بندرگاہ ملک کی مرکزی بندرگاہ ہے جس کے ذریعے ضرورت کی اہم ترین غذائی اشیا درآمد ہوتی ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ گوتیریس کے نزدیک سعودی ولی عہد کا حصہ لینا "مشاورت کے نتیجے کے لیے انتہائی اہم تھا" اور یمنی صدر ہادی نے "ایک مثبت کردار ادا کیا"۔ترجمان کے مطابق گوتیریس نے خطے کے اندرون اور بیرون ان تمام شخصیات کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے سویڈن بات چیت میں پیش رفت کو یقینی بنانے کے واسطے دونوں فریقوں کو سراہنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

فرحان حق نے مزید بتایا کہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس جنہوں نے بات چیت کی قیادت کی اور اقوام متحدہ میں انسانی امور کے سینئر عہدے دار مارک لوکوک جمعے کے روز سلاماتی کونسل کو سویڈن بات چیت کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔ترجمان کے مطابق سمجھوتے کے بعض نکات کو غالبا سلامتی کونسل کی موافقت درکار ہو گی جس کا مطلب ایک نئی قرارداد کا اجرا ہے۔ ان نکات میں الحدیدہ بندرگاہ کے لیے اقوام متحدہ کی نگرانی شامل ہے۔