اینگرو کارپوریشن کارائل ووپاک کو ایلنجی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ کے 29فیصد شیئرزفروخت کرنے کی ڈیل مکمل کرنے کا اعلان

جمعہ 14 دسمبر 2018 19:20

اینگرو کارپوریشن کارائل ووپاک کو ایلنجی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ کے 29فیصد ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) اینگرو کارپوریشن نے اس سال کے آغاز میں ہو نے والی ہالینڈ کی کمپنی رائل ووپاک کو ایلنجی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ کے 29فیصد شیئرزفروخت کرنے کی ڈیل مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت اینگرو کارپوریشن نے 24فیصد اور انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے 5فیصد شیئرز ووپاک ایل این جی ہولڈنگ کوفروخت کئے ہیں۔

اس معاہدے سے مجموعی طورپر 31.4ملین ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ یہ ٹرانزیکشن ووپاک کی جانب سے طویل عرصے سے جاری آپریشنل، فنانشل اور ریگولیٹری پہلوئوں کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد مکمل کی گئی ہے۔ یہ معاہدہ اینگرو کارپوریشن کی جانب سے گزشتہ 3سالوں میں مجموعی طوپر 550ملین ڈالر کی براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری لانے کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

ان ڈالرز کی آمدنی سے اس عرصے کے دوران اینگرو ملک میں غیر ملکی کرنسی لانے میں ٹاپ 15ایکسپورٹرز میں شامل ہوگیاہے۔ اینگرو ایل این جی ٹرمینل پاکستان ETPL کی ذیلی کمپنی ہے جس کا پورٹ قاسم میں اینگر و ووپاک کیمیکل ٹرمینل کے برابر میں ایل این جی ٹرمینل ہے۔ یہ ٹرمینل 2015سے آپریشنل ہے اور ملک میں ایل این جی کا پہلا ٹرمینل ہے۔ یہ ٹرمینل اپنے آغاز سے 590بلین کیوبک فیٹ گیس ری گیسیفائیڈ کرچکا ہے اور اس نے اپنے تمام وعدوں اور معاہدوں کو برقت مکمل کیا ہے۔

ٹرمینل میں 7.5کلومیٹر کی ہائی پریشرگیس پائپ لائن کی جیٹی بھی شامل ہے۔ یہ پائپ لائن سوئی سدرن گیس کمپنی کے ساتھ منسلک ہے۔ اینگرو ایلنجی ٹرمینل نے فلوٹنگ اسٹوریج اور ری گیسیفکیشن(FSRU) یونٹ 15سال کے ٹائم فریم کیلئے حاصل کیا ہے۔ لیکوئیڈ گیس طویل المدّتی معاہدوں کے تحت سپلائی کی جاتی ہے جس میں ایل این جی کے جہازمختلف ممالک سے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈ ری گیسیفکیشن یونٹ کیلئے اینگرو ایلنجی ٹرمینل کی جیٹی پر لنگر انداز ہونے کے بعد پائپ لائن سے منسلک ہوجاتے ہیں۔

جس کے بعد FSRUاس گیس کی ریگیسیفکیشن کی جاتی ہے اورہائی پریشر کے ساتھ مین لینڈ کو ٹرانسفر کی جاتی ہے جہاں سے گیس سوئی سدرن گیس کمپنی کے گرڈ میں شامل کردی جاتی ہے۔ پاکستان 20کروڑ سے زائد آبادی والا ملک ہے جہاں انرجی کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے جس میں گیس کا شیئر بڑھنے کا امکان ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے گیس بنیادی طورپر بجلی کی فراہمی کیلئے استعمال ہورہی ہے اس کے بعد صنعتی استعمال اور فرٹیلائزر کیلئے فیڈ اسٹاک کیلئے استعمال کی جارہی ہے۔

ووپاک اور آئی ایف سی دونوں کمپنیاں اس بات پر رضامند ہوگئی ہیں کہ ریگولیٹری اداروں کی منظوری کے بعد آئی ایف سی کے باقی شیئرزووپاک حاصل کرلے گی۔ اس ٹرانزیکشن کی تکمیل کے بعد ایلنجی ٹرمینل میں اینگرو کارپوریشن کے 56فیصد اور رائل ووپیک کے 44فیصد شیئرز ہوجائیں گے۔ اس موقع پر اینگرو کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر غیاث خان نے کہاکہ انڈسٹری لیڈرائل ووپاک کے ساتھ ہمارا 2دہائیوںسے مضبوط تعلق ہے اور آج کا یہ اعلان اس تعلق کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ایک قدم ہے۔

رائل ووپاک کے ساتھ معاہدہ کرکے ہمیں خوشی ہورہی ہے اور یہ و وپاک کو پاکستانی انرجی میں مارکیٹ میں داخل ہونے کیلئے حکمتِ عملی مرتب کرنے میںمدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اینگرو اور ووپاک کو اپنے مشترکہ وسائل اور تجربے کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ممالک میں مزید تعاون کی راہیںکھو لے گا۔ انہوں نے کہاکہ اینگرو کی ہمیشہ سے کوشش ہے کہ دنیا بھر کی سرمایہ کار کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے لے کر آئیں۔

اس موقع پر رائل ووپاک کے ایگزیکٹو بورڈ کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ایلکوہکیسٹرا نے کہاکہ اینگرو کے ساتھ شاندار پارٹنرشپ کی بدولت پاکستان کے اندر اور بیرون ممالک میں مزید منصوبوںپر ہماری نظر ہے۔دونوں کمپنیوں کے درمیان تعاون کا یہ قدم ہمیں پاکستان کی بڑھتی ہوئی ایل این جی مارکیٹ میں داخلے ہونے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

یہ معاہدہ ایل این جی میں ہماری متنوع سروسز اور ہمارے عزائم کو بڑھانے کیلئے نہایت موزو ہے۔ اینگرو کا رائل ووپاک کے ساتھ کاروباری تعلقات کا آغاز 1997میں ہوا تھا جب اس نے اینگرو کیمیکلز پاکستان لمیٹڈ کے نام سے رائل ووپاک کے ساتھ مشترکہ طورپر کیمیکل اور اسٹوریج کے بزنس کا آغاز کیا تھا۔ نومبر 2017ء میں اینگرو کارپوریشن اور رائل ووپاک کے درمیان ایل این جی، کیمیکل اسٹوریج اور ٹرمینل آپریشنز سمیت انڈسٹریز میں پاکستان اور باہر ترقی کے مواقع تلاش کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔