ْمجھے نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے، نیدرلینڈ میں زیرتعلیم پاکستانی طالبعلم کا احتجاج

جمعہ 14 دسمبر 2018 19:29

نیمیخن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) نیدر لینڈ کے شہر نیمیخن میں واقع ریڈبوڈ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ایک پاکستانی طالبعلم نے یونیورسٹی انتظامیہ اور پروفیسر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسے نسلی تعصب کی بنا پر مسلسل امتحان میں فیل کیا جارہا ہے۔دی گلڈر لینڈر کی رپورٹ کے مطابق 50 سالہ طالب علم محسن سعید پیر (10 دسمبر) سے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف بینر اٹھائے کھڑے نظر آئے جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنا احتجاج کرسمس تک جاری رکھیں گے۔

محسن نے فیکلٹی آف سائنس کے پروفیسرز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ مجھ سے تعصب برتتے ہیں۔محسن کے مطابق2016 میں ،ْمیں اپنا ماسٹرز کا تھیسس پییر لکھنا چاہتا تھا لیکن مجھے کہا گیا کہ اس کی اجازت صرف اٴْسی وقت ملے گی، جب میں متعلقہ مضمون میں کامیاب ہوں گا ،ْتاہم وہ یہ امتحان پاس نہ کرسکے۔

(جاری ہے)

محسن کے مطابق پروفیسرز نے یہ جان بوجھ کر کیا جس کی وجہ یا تو میری جلد کی رنگت ہے یا پھر میرے عقائد۔

انہوں نے اسے نسلی تعصب قرار دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ سفید فام طلبہ کو متعلقہ مضمون لیے بغیر ہی تھیسس لکھنے کی اجازت دے دی گئی۔محسن نے یہ معاملہ یونیورسٹی کی شکایات کمیٹی کے سامنے اٹھایا، تاہم کمیٹی نے انہیں ہی قصوروار قرار دیا جس کے بعد وہ یہ معاملہ پولیس کے پاس بھی لے گئے، تاہم ان کے پاس بہت کم شواہد تھے۔رابطہ کرنے پر شکایات کمیٹی کے ترجمان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہر طالب علم کو شکایت کرنے کا اختیار حاصل ہے اور اگر وہ نتائج سے مطمئن نہیں ہے تو اسے احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے تاہم الزام کا سامنا کرنے والے پروفیسر کلیس نے کسی بھی قسم کے تعصب کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دروازے محسن سعید کیلئے کھلے ہیں۔