موجودہ نصاب 2006 ء کے بعد اپ گریڈ نہیں ہوا ،سید سردار علی شاہ

ہم اپنی نسلوں کو بوسیدہ نصاب کے ذریعے دنیا کے شانہ بہ شانہ نہیں کھڑا کر سکتے، اسکے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے،وزیر تعلیم سندھ

جمعہ 14 دسمبر 2018 22:30

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 دسمبر2018ء) وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ نصاب 2006 ء کے بعد اپ گریڈ نہیں ہوا اور ہم اپنی نسلوں کو بوسیدہ نصاب کے ذریعے دنیا کے شانہ بہ شانہ نہیں کھڑا کر سکتے، اسکے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ محکمہ تعلیم کی سندھ کریکیولم کونسل کے آٹھویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز، آر ایس یو چیو آصف اکرام, پروفیسر سعیداللہ،شہزاد رائے، ڈاکٹر شہزاد جیمہ،پروفیسر کے ایس ناگپال, رومان روڈریگس, غلام اصغر میمن, ڈاکٹر محمد میمن, ڈاکٹر فوزیہ خان, رعنا حسین, عبدالمجید بھرٹ, قمرشاہد, ہارون لغاری, عبدالکریم سمیجو, عبدالعزیز ھکڑو, آغا سہیل, منسوب صدیقی, حامد کریم اور ڈاکٹر صالحہ پروین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز میں وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ تمام شرکا کو ویلکم کیا اور اپنے ویڑن کے بارے میں آگاہی دی. انہوں نے کہاکہ 2006 ء والا کریکیولم آج تک اپڈیٹ نہیں کیا گیا۔ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہونا تو یہ چاہیے کہ ہر 10 سال بعد کریکیولم اور ہر 5 سال بعد سلیبس اپڈیٹ کیا جانا چاہیے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سردار شاہ نے کہا کہ بھلے 2019ء کا پورا سال محنت و لگن سے دنیا کے جدید کریکیولم کا جائزہ لیں لیکن اپریل 2020 ء تک صوبے میں نیا کریکیولم پڑھانے کا آغاز ہوگا جوکہ آج اور آنے والے دور کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی معیار کے مطابق مرتب کیا جانا چاہیے۔

وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے محکمے کی کریکیولم ونگ اور سندھ بک بورڈ کے نمائندگان سے کریکیولم مرتب کرنے کے مختلف مراحل کے بابت بہت ہی تفصیل سے سوالات کیے اور انہیں مختلف ہدایات دیں. سردار شاہ نے کہا کہ کریکیولم کے مضامین لکھنے کے لیے اہل عمل و دانش کی ٹئلینٹ ہنٹ کریں اور مطلوبہ مضامین کے متعلقہ سبجیکٹ اسپیشلٹس کا تعین کریں اور انکا معاوضہ بھی بڑھائیں لیکن ہر حال میں کریکیولم مرتب کرتے وقت بچے کو سامنے رکھیں. تاکہ کل کو کوئی والدین یہ سوال نا اٹھائے کہ آپ اکیسویں صدی کے بچے کو پرانا سلیبس کیوں پڑھا رہے ہیں۔

سردار شاہ نے کہاکہ کریکیولم ایسا ہونا چاہیے جو بچے کی تنقیدی و تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کری. انہیں سیاحت, آرکیالاجی, انسانی حقوق اور جنسی و ذہنی تشدد کی بھی آگاہی ہو۔سیکریٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے وزیر تعلیم کو آگاہی دی کہ 2006 والے کریکیولم کو 2016 میں اپ گریڈ ہونا تھا جس کے کریکیولم ونگ نے پہلی سے آٹھویں جماعت کے تمام ٹیکسٹ کو اپڈیٹ کرلیا ہے جس کا تفصیلی جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر سردار شاہ نے کہاکہ وہ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ تمام علوم و کریکیولا کا جائزہ لیں اور اچھی و مثبت چیزیں اٹھاکر منفی رجحانات خارج کردیںانہوں نے اجلاس میں موجود تمام ممبران سے باری باری کریکیولم اپگریڈ کرنے کے حوالے سے تجاویز مانگی۔کریکیولم کونسل کے رکن شہزاد رائے نے کہاکہ بدقسمتی سے اسکول کریکیولم کے لیے اچھے اور معیاری لکھنے والے بہت کم ہیں. انہوں نے کہاکہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں لائف اسکلز بیسڈ لرننگ (LSB) کے مطابق کریکیولم ڈزائن کیا گیا ہے جو کسی اور صوبے میں ابھی تک نہیں ہوا, انہوں نے تدریسی عمل کو بچوں کے لیے دلچسپ اور تفریح کا حامل بنانے کے حوالے سے اپنی ڈزائن کی گئی ریاضی کی کتاب بھی اجلاس میں پیش کی۔

پروفیسر ناگپال نے کہاکہ تدریسی کتب میں ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی, نئیاور منفرد خیالات اور دیگر عقائد کے لیے احترام, صبر و برداشت اور صوفی ازم کی تعلیمات کو ضرور شامل کرنا چاہیے تاکہ شدت پسند سوچ کی حوصلہ شکنی ہو اور ملک میں دیرپا امن قائم رہے دیگر ممبران نے بھی اپنے اپنے تجربے و خیالات بیان کیے اور بیشتر نے اساتذہ میں تربیت کے فقدان کی شکایت کی. مسز رعنا نے کہا کہ کریکیولم 21ویں صدی کا ہے لیکن کچھ اساتذہ ابھی 19ویں صدی کے ہیںکونسل اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملکی و بیرونی تدریسی کتب کا جائزہ لیکر ریاضی و سائنس سمیت تمام مضامین کو جدید استوار پر اپگریڈ کیا جائیگا. سماجی علوم سمیت تمام سبجیکٹس کو صوبے کی تاریخ و تہذیب اور ثقافت سے ہم آہنگ کیا جائیگا۔

اور اس کے ساتھ ساتھ مطالعہ پاکستان کے کریکیولم میں ملکی آئین اور بنیادی حقوق کے مکمل چیپٹرز شامل کیے جائینگے۔سندھ کریکیولم کونسل کے اجلاس میں 9 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جوکہ 2006 کے کریکیولم کو اپگریڈ کرنے والی تمام کاوشوں کا جائزہ لے گی. کمیٹی میں کریکیولم ونگ کے ڈاکٹر محمد میمن, ڈاکٹر شہزاد جیمہ, غلام اصغر میمن, سندھ کے ادیب و دانشور جامی چانڈیو, اور سندھ ٹیکسٹ بورڈ کے آغا سہیل پٹھان شامل ہہنگے جبکہ شہزاد رائے نوجوانوں کی نمائندگی کے لیے نام تجویز کرینگے۔

خصوصی کمیٹی صوبے میں موجود مختلف ملکی و غیر ملکی کریکیولا کے ٹیکسٹ کی تمام کتب کا جائزہ لے گی, اور 15 فروری تک اپنی سفارشات سندھ کریکیولم کونسل کو بھیجے گی۔سیکریٹری قاضی شاہد پرویز نے کہاکہ کسی بھی کریکیولم کے کوئی مضامین اگر کاپی رائٹ بھی ہوئے تو متعلقہ پبلشرز سے انٹیکچوئل پراپرٹی کے تحت ریپروڈیوسنگ رائٹس خرید کیے جاسکتے ہیں.وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کریکیولم ونگ کو ہدایت دی کہ وہ کونسل اور کمیٹی ممبران کے مابین فوری رابطے کے لیے واٹس ایپ گروپ بنالیں۔ #