عدالت سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنا دیا

اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے اور حکومت کابینہ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے قانون سازی کرے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا حکم

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 15 دسمبر 2018 11:25

عدالت سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کا فیصلہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 دسمبر2018ء) سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکسان میاں ثاقب نثار نے حکم دیا ہے کہ اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے اور حکومت کابینہ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے قانون سازی کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے از خود نوٹس کیس پر فیصلہ سنا دیا۔

اس کیس میں سلسلے میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبایی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔اس سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سرکاری افسران کی دہری شہریت کے معاملے پر از خود نوٹس لے کر ملک بھر میں اہم عہدوں پر تعینات سرکار عہدیداروں کا ریکارڈ طلب کیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کے بعد دہری شہریت کے حامل ایک ہزار افراد کی فہرست پیش کی گئی۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 719 افسران نے اپنی دہری شہریت سے متعلق بتا دیا تھا جب کہ باقی افراد نے اسے چھپایا۔عدالت نے دہری شہریت سے متعلق فیصلہ ستمبر 2018ء میں محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومت کو بھی ہدایت کی کہ کابینہ کی منظوری کے بعد دہری شہریت کے معاملے پر قانون سازی کی جائے۔چیف سٹس نے یہ بھی حکم دیا کہ آئندہ اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے۔

واضح رہے دہری شہریت کیس میں عدالتی معاون شاہد حامد کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں میں دہری شہریت کے حامل افسران نہیں ہونے چاہئیے۔بہتر ہو گا کہ عدالت حکومت اور پارلیمنٹ کو فیصلہ کرنے دے۔جب کہ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی دہری شہریت ہونے کے باعث نااہلی کی درخواست پر وکیل صفائی کو جواب کے لیئے آخری مہلت دیتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس جاری کردیا۔