حریت فورم کا غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زا ر پر اظہار تشویش

انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے نظر بندوں کی حالت زار کا جائزہ لینے ٹیمیں مقبوضہ علاقے میں بھیجنے کی اپیل

ہفتہ 15 دسمبر 2018 15:00

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 دسمبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم حریت فورم نے مقبوضہ علاقے کی اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظر بند کشمیریوںکی حالت زار پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فورم کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بھارتی تحقیقاتی اداروں ’نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور ’ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ‘ کی طرف سے گرفتار کیے حریت رہنمائوں اور دیگر کشمیریوں کو جس طرح سے جھوٹے مقدمات میں بلا جواز طورپر نئی دلی کی تہاڑ جیل میں رکھا گیا ہے اور ان کی نظر بندی کو طول دینے کیلئے جو مختلف بہانے رچائے جارہے ہیں وسیاسی انتقام گیری کے سوا کچھ نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ان سیاسی نظر بندوں کو طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جس وجہ سے ان کی زندگیاںشدید خطرات سے دوچار ہیں ۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ تہاڑ جیل میں نظر بند دختران ملت کی علیل سربراہ آسیہ اندرابی اور ان کی دو ساتھیوں ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کو جیل کی کوٹھری میں ڈال کر ان کی نظر بندی کو اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے طول دیا جا رہا ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ آسیہ اندربی پہلے ہی سے کئی عارضوں میں مبتلا ہیں اور مسلسل حراست اور مناسب طبی امداد نہ ملنے کے باعث ان کی صحت مزید متاثر ہو سکتی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ تہاڑ جیل ہی میں نظر بند شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہدالاسلام، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف اور تاجر ظہور وٹالی کی نظر بندی کو بھی کو مختلف بہانوں سے طول دیا جارہا ہے ۔

بیان میںکہا گیا کہ غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنمائوں اور کارکنوں غلام محمد خان سوپوری،مشتاق الاسلام، فیروز احمد خان، بشارت احمد میر، لطیف احمد راتھر، منظور احمد نجار، شوکت احمد گنائی ، غلام حسن شاہ، منظور احمد گنائی، امتیاز احمد ڈار، عبدالمجید میر، نصیر احمد شیخ، عامر عذیز لون، عرفان احمد لون، ظفر الاسلام شاہ، امتیاز احمد میر ، فاروق احمد بٹ ، بشیر احمد قریشی، بشیر احمد ڈار ، محمد شفیع ڈار، خورشید احمد پرے ، فردوس احمد پرے، شکیل احمد ٹھوکراور دیگر کو بھارتی ریاست ہریانہ کی دور دراز کی جیلوں میں منتقل کیا گیا حالانکہ بھارتی سپریم کورٹ نے واضح احکامات دے رکھے ہیں کہ نظر بندوں کو ان کے گھروں کی قریب ترین جیلوں میں رکھا جائے یوں اس طرح قابض حکمراں عدالتی احکامات کو بھی پائوں تلے روند رہے ہیں۔

بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشیا واچ ، عالمی ریڈ کراس کمیٹی اور انسانی حقوق کے دیگر عالمی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں مزاحمتی رہنمائوں ،کارکنوں اور عام کشمیریوں کی حالت زار کاجائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں جیلوں کے دورے پر بھیجیں ۔