تمام مدارج عبورکرکے مقام حاصل کرنا اصل کامیابی ہے، انور منصور خان

چھلانگ لگاکر ہدف تک پہنچنے کی کوشش کرنے والاہمیشہ منہ کے بل گرتا ہے ،اٹارنی جنرل کا ذوالفقار بھٹو یونیورسٹی آف لاء میں خطاب

ہفتہ 15 دسمبر 2018 18:34

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے ہر پیشے میں بلند ترین مقام عموما خالی ہوتا ہے اور ہر طالب علم کا حق ہے کہ وہ اس مقام کواپنا مطمح نظر بنائے لیکن چھلانگ لگاکر ہدف تک پہنچنے کی کوشش کرنے والاہمیشہ منہ کے بل گرتا ہے اس لیے اعلی مقام حاصل کرنے کے لیے مدارج کی سیڑھی ہی استعمال کرنی چاہیے۔

یہ بات انہوں نے ملک کی پہلی لا اسٹودنٹس کانفرنس میں صدارتی خطبہ دیتے ہوئے کہی۔ کانفرنس کا انعقاد جسٹس ہیلپ لائن نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا (ذیبول) اور دیگر اداروں کے اشتراک سے مقامی ہوٹل میں کیاتھا جس میں ملک کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے قانون کے ایک ہزار کے قریب طلبا نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

انور منصور خان نے شریک طلبا سے لا اسٹوڈنٹ کا حلف بھی لیا۔

کانفرنس سے لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کے سیکریٹری ڈاکٹر محمد رحیم اعوان، وفاقی سیکریٹری موصلات شعیب احمد صدیقی، چیف سیکیریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ، وزیر کھیل و ثقافت سردار مہر، سیکریٹری قانون سندھ شارق احمد، بانی شیخ الجامعہ ذیبول جسٹس (ر) قاضی خالد علی، ملک کی پہلی خاتون جج جسٹس (ر) ماجدہ رضوی، صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن محمد عاقل، رئیس کلیہ قانون ہمدرد یونیورسٹی ڈاکٹر قمرالدین بوہرا، پروفیسر جی این قریشی ، جسٹس (ر) شہاب سرکی، جسٹس ہیلپ لائن کے سربراہ ندیم شیخ ایڈوکیٹ، لمز کے پروفیسر ظفر کلانوری، ,سینٹر عبدالحسیب خان , کراچی بار کے صدر حیدر امام رضوی، آتم پرکاش اور حارث امین بھٹی نے بھی خطاب کیا۔

انور منصور خان نے کہا کہ قانون کا پیشہ اپنے طلبا سے ایمانداری خلوص اور مسلسل محنت کا تقاضہ کرتا ہے کیونکہ انہیں عملی دنیا میں شخصی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ خواتین کے حقوق کے بارے میں ایک مفکر کا قول سناتے ہوئے انور منصور خان نے کہ جدید دور میں خواتین کو باختیار بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اگر خواتین کو صرف دباو سے آزاد رکھا جائے تو یہ اپنی جگہ خود ہی بنالیں گی۔

انور منصو خان نے پہلی لا اسٹوڈنٹس کانفرنس منعقد کرانے پر جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ کی کوششوں کس سراہا اور کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ ایسے پروگرام دوسرے شہروں بھی منعقد کرائے جائیں۔ ذیبول کے بانی شیخ الجامعہ قاضی خالد علی نے ذیبول اور نارثمپٹن یونیورسٹی برطانیہ کے درمیان اشتراک عمل کے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں ایک سال کی فیس 14 سے 18 زار پاونڈ ہوتی ہے لیکن اس معاہدے کے سبب ایل ایل بی کے طلبا صرف 2300 پاونڈ اور ایل ایل ایم کے طلبا صرف 1300 پاونڈ سالانہ فیس ادا کرکے برطانیہ میں آخری سال کی تعلیم برطانیہ میں حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایا اس معاہدے کی منظوری تمام ادارے دے چکے ہیں اور اب صرف وفاقی کابینہ کی منظوری کا انتظا ر ہے ۔ قاضی خالد نے کہا کہ 26 جنوری 2019 کو نارثمپٹن یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نک پٹ فورڈ کراچی میں اشتراک عمل کے اس معاہدے کے تحت پہلے تعلیمی سیشن کا افتتاح کریں گے۔ انہوں نے کہا انکی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ کوئی باصلاحیت طالبعلم محض مالی وسائل کی عدم دستیابی کے باعث اعلی تعلیم سے محروم نہ رہے۔انہوں نے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر لیگل افئرز سید اسرار علی کی کتاب کی رونمائی جامعہ ذیبول میں کرانے کا اعلان کیا۔