کوئٹہ ، انصاف کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے،مولانا عبدالحق ہاشمی

سالوں سے التواء مقدمات کو فوری نمٹانے کیلئے فی الفورقانون سازی کی جائیں، چیف جسٹس سستا وفوری انصاف کی فراہمی کیلئے عملی کام کریں ،امیر جماعت اسلامی بلوچستان

ہفتہ 15 دسمبر 2018 20:34

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2018ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ انصاف کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے عوام کو جلد انصاف فراہم کرنے کیلئے عدالتی نظام میں سالوں سے التواء مقدمات کو فوری نمٹانے کیلئے فی الفورقانون سازی کی جائیں انصاف کو سستا اور عوام کی پہنچ میں لاناوقت کی اہم ضرورت ہے بدقسمتی سے ناکام وخراب عدالتی نظام کی وجہ سے مظلوم عوام نسل درنسل پیشیاں ہورہی ہے مگراس کے باوجود انصاف و فیصلہ ہوتا نظر نہیں آتا سائلین کو پریشانی سے نجات دلانے کیلئے وکلاء کی فیسزپر بھی نظر ثانی کی جائیں تاکہ انصاف کے حصول کیلئے خاندان کو لٹنے کا سلسلہ بند ہوجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سستا وفوری انصاف کی فراہمی کیلئے عملی کام کریں عوام عدالتی نظام سے پریشان وتکلیف کاشکارہیں پریشانی ومشکل میں نہ صرف سالوں کیس چلتا رہتاہے بلکہ وکلاء کی بھاری فیسزبھی دینی پڑتی ہے جس کی وجہ سے سائلین پریشان اوران کے دکھوں میں دوچند اضافہ ہوجاتاہے ۔

(جاری ہے)

جس معاشرے میں انصاف بگتا ہوجھوٹے گواہ قیمتاًمل جاتاہواور فیصلے میں سالوں لگ کرچالیس پچاس سال بعد ہوتے ہووہاں عوام کیلئے مشکلات اورپریشانیاں ہی ہوتی ہے ۔

چیف جسٹس عدالتی نظام کو آسان وسہل بنا دیں انصاف کا بول بالا رکھیں عدالت کے احاتے میں کام کرنے والوں کے بجائے مظلوم پریشان حال عوام کے مفادات اور انصاف کے تقاضے پوراکرنے کا تابع بنادیں تاکہ مظلوموں کو انصاف کی فراہمی جلد وآسان ہو اور بحیثیت قوم ہی مسائل کے دلدل سے نکل آئیں ۔انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام ٹھیک ہوجائیں اور اس کے اثرات عوامی ،سیاسی ،حکومتی سطح پر بلکہ پورے ملک پر ان کے بہت اچھے و مثبت ویرپااثرات ہوں گے ۔

ہماراعدالتی نظام قرآن وسنت کے تابع بنادیا جائے تو بہت سے مسائل خود بخو حل ہوسکتے ہیں۔مجرم کو ختم کرنے کے بجائے جرم کاخاتمہ ضروری ہے ۔بدقسمتی سے قرآن و سنت کی تعلیمات سے انحراف بھی مسائل کی جڑہے قرآن کو قانون بناکر ہم قوم کو سستا وفوری انصاف فراہم کرسکتے ہیں قوم کو مسائل کے دلدل سے نکال سکتے ہیں آج قوم جن مسائل وپریشانیوں کا شکار ہیں جس میں سرفہرست بدعنوانی ہے کابنیادی وجہ اسلامی تعلیمات سے سے دوری اور قرآن وسنت کے مطابق فیصلے نہ کرنا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شراب پرپابندی نہیں ۔

آئین ودستور تو اسلامی ہے مگر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی اثر نہیں ہمارا عدالتی نظام بھی ناکامی سے دوچار ہے ۔ کرپشن میں سر سے پائوں تک لتھڑے مجرم آزاد پھرتے ہیں۔