پاک ترک ایجوکیشن فائونڈیشن مکمل طور پر ایک پاکستانی انتظامیہ کے تحت قائم رجسٹرڈ ادارہ ہے، انجینئر ایم بلال

ہفتہ 15 دسمبر 2018 21:37

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 دسمبر2018ء) پاک ترک ایجوکیشن فائونڈیشن مکمل طور پر ایک پاکستانی انتظامیہ کے تحت قائم رجسٹرڈ ادارہ ہے جس کے تحت اس وقت 26 ادارے کام کررہے ہیں۔ 20سال قبل ترک رضاکاروں نے پاکستانی مخیر حضرات کی مدد سے یہ ادارے قائم کیے جو پاکستانی میدان میں ایک روشن باب بن کر سامنے آئے ۔ مختلف تعلیمی بورڈز میں پوزیشنوں کے علاوہ قومی و بین الاقوامی مقابلوں میں 30 سے زائد میڈل ان اساتذہ اور انتظامیہ کے شبانہ روز محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاک ترک سکول کے طالب علم انجنیئر ایم بلال اور سکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین نے ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے ہنر سے آراستہ ان اداروں کے اساتذہ اور منتظیمن اسوہٴ رسول اللہ ﷺ کے احیاء اور اقبال کی تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں رہے ہیں۔

(جاری ہے)

قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کرنے والے ان اداروں نے گزشتہ دو دہائی کی انتھک محنت اور اخلاص شامل ہے۔

آج ان اداروں کو ایک نوزائیدہ غیر ملکی تنظیم (معارف فائونڈیشن) کے حوالے کیے جانے کی بات ناقبلِ فہم ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس امر میں یہ بات جان لینا انتہائی ضروری ہے کہ معارف فائونڈیشن کے حقیقی مقاصد، تعلیمی میدان میں تجربہ اور کامیابیوں کی فہرست (اگر کوئی ہے تو ) کیا ہی اپنے تعلیمی اداروں کے قیام کے بجائے یہ فائونڈیشن سیاسی مقاصد کے تحت ہمارے بچوں کے ان مثالی اداروں کو اپنے قبضے میں لینے کے درپے ہے۔

۔انہوں نے کہا کہ ترکی کی اندرونی سیاست کی وجہ سے ہمارے یہ کامیاب ترین ادارے ان دیکھے خدشات سے دوچار ہیں۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ہمارے بچوں اور ان کے اساتذہ کو اس انداز میں ہراساں کرنے کا مقصد کیا ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو سکھایا جانے والا ، روح کی پاکیزگی اور دینی روشن خیالی کا درس کسی بھی صورت میں ایک ایسی بدنام ترک تنظیم جاری نہیں رکھ سکتی جو نہ صرف قربانی اور ایثار کے جذبے سے عاری ہے بلکہ مقامی ثقافت اور روایات سے بھی نابلد ہے ۔

۔انہوں نے کہا کہ اگر (معارف )فائونڈیشن واقعی پاکستانی تعلیم کے معاملے میں سنجیدہ ہے تو اسے پُر کرنے کے لیے تعلیمی ریفارمز کے پروگراموں میں شرکت کی دعوت دی جاسکتی ہے جن میں out of school بچوں کی تعلیم ، تربیت اساتذہ ، تکنیکی و فنی تربیت اور مدرسوں میں اصلاحات جیسے پروجیکٹ شامل ہیں۔ک۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فائونڈیشن کے دعوئوں کو پر کرنے کیلئے اپنے سرکاری اسکولوں میں کام کرنے کی دعوت دینی ہوگی نہ کہ پاک ترک ایجوکیشن جیسے مثالی اداروں کو ناتجربہ کار ہاتھوں میں دیا جائے جن کا اپنا کردار شکوک اور شبہات سے لبریز ہے۔

یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ معارف فائونڈیشن اور اس کی نام نہاد کامیابیاں صرف اور صرف تیسری دنیا کے چند غریب ترین ممالک تک محدود ہیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ مختلف بین الاقوامی اخباری رپوٹروں کے مطالعے سے خوفناک حقائق سامنے آئے ہیں جن میں اساتذہ اور انتظامیہ کی جانب سے سیاسی پروپیگینڈہ ، بچوں سے زیادتی، کم تر تعلیمی معیار کی وجہ سے حاضری میں کمی اور ترک پاسپورٹ کے حامل غیر ملکیوں (شامی باشندوں) کی بحیثیت اساتذہ اور اتنظامیہ ملازمت شامل ہے۔

۔انہوں نے کہا کہ کہم حکومت ِ پاکستان سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ترک حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے ان کامیاب ترین اسکولوں کو برباد نہ کریں بلکہ ان کو موجودہ پاکستانی نظام کے تحت چلتا رہنے دیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ پاک ترک کے سابقہ اور موجودہ طلبہ اور ان کے والدین کو ان اداروں کے بانی ممبران کی محبت اور انتھک محنت اچھی طرح یاد ہے۔

پا ک ترک کی موجودہ انتظامیہ اور بورڈ ممبران کو ان اداروں سے محبت کے اس احساس سے جوڑے رکھنے کے لیے نہ صرف انتہائی دبائو برداشت کرنا پڑا ہے بلکہ انہیں بہت سے قربانیاں بھی دینی پڑیں۔ ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی مزید تبدیلی ، طلبہ ، والدین اور اساتذہ کے لئے ایک تباہی سے کم نہیں ہوگی۔ امتحانات کے نزدیک اس قسم کا اقدام طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کو نہ صرف بری طرح سے متاثر کرے گا بلکہ ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کا سبب بھی ثابت ہوگا۔

کامیابی سے چلتے ہوئے ان اداروں کو ایک ناتجربہ کار معارف فائونڈیشن کے حوالے کرنے کے بجائے اس تنظیم کو دعوت دی جاسکتی ہے کہ وہ نئے تعلیمی ادارے قائم کرے۔۔انہوں نے کہا کہ ہم پاک ترک اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے والدین اور سابقہ طلبہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور حکومتِ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ ان سکولوں کا انتظام کسی غیر تنظیم کے حوالے نہ کیا جائے۔

پاکستان کا آئین ہمیں حق دیتا ہے کہ ہم اپنے بچوں کی تعلیم کیلئے بہترین اسکول کا انتخاب کریں اور ہمیں اس آئینی حق سے ایک سیاسی مقاصد کے تحت قائم کی جانے والی معارف فائونڈیشن اور اس کے سرپرستوں کو خوش کرنے کے لیے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ پرائیویٹ کمپنیوں کو تحفظ کی ضمانت آئین پاکستان دیتاہے۔ انجنیئر ایم بلال اور سکول میں زیر تعلیم بچوں کے والدین اور دیگر نے کہا کہ ہم پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے اسکول اور تعلیم کو بلاضرورت نقصان نہ پہنچایا جائے۔