ڈاکٹر ہوں لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان دیدیا گیا،ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی

ایم کیو ایم بکھرتی نہیں بلکہ نکھرتی نظرآرہی ہے، کوشش کر رہا ہوں کہ فیتے کم کاٹوں اور کام پرزیادہ توجہ دوں، وفاقی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی

ہفتہ 15 دسمبر 2018 22:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2018ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)خالد مقبول صدیقی خود کو ملنے والی وزارت سے ناخوش ہیں۔کراچی میں نجی یونیورسٹی سے خطاب میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے اپنی وزارت کے حوالے سے شکوہ کیا۔انہوں نے کہاکہ وزارت کی خواہش نہیں تھی،المیہ یہ ہے کہ ڈاکٹر ہوں اور مجھے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت دی ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ملک میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور نوجوانوں کو ٹیکنالوجی سے آگاہی دینا اچھا عمل ہے، باہر سے ماہرین بلانے کی ضرورت نہیں، منصوبہ بنائیں اور یہیں لوگوں کو تعلیم دلوائیں۔خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ کوشش ہے فیتے کم کاٹوں اور کام پر توجہ دوں۔

(جاری ہے)

متحدہ قومی موومنٹ میں اختلافات کی خبروں پر انہوں نے کہاکہ مجھے اپنی پارٹی بکھرتی نہیں نکھرتی نظرآرہی ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آنے والے سالوں میں خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آنے والے سالوں میں ہم نے خود کو تبدیل نہیں کیا تو کچھ بھی نہیں کیا۔وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نجی یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب کے دوران مختلف شعبوں کا دورہ کیا۔انہوں نے کہاکہ میں پہلی بار اس یونیورسٹی میں آیا ہوں لیکن میرا میرا خیال ہے کہ دیر سے آیا ہوں۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیق نے کہا کہ اس بدلتے پاکستان کا نعرہ ہمارے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی پہچان یہ ہے کہ جتنا بھی ہو کم محسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حیرت زدہ دنیا میں حیرت زدہ ہوجانے کے بعد سے کام نہیں بنے گا۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ گزرے 20 سالوں میں غربت 50 فیصد تک پہنچی ہے۔دنیا ئے عالم کی تاریخ بتاتی ہے کہ ملک نہیں خطہ ترقی کرتا ہے اور ہمارا خطہ ترقی کرتا ہے۔وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان کو ڈیجیٹلائز کرنا ہے تو ہمیں میسو کمپین(بھرپورآگاہی مہم)چلانا پڑیگی۔ انہوں نے کہاکہ امید کو یقین میں تبدیل ہونا چاہیے کہ یہ بہت ضروری ہے۔کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر گزشتہ 100 دنوں میں یہی کرنے کی کوشش کی ہے۔