کوٹلی‘ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے بے گناہوں کے خلاف مقدمات درج کرنے والا خود پھنس گیا

ایس ایچ او تھانہ کوٹلی(وقت) سمیت دیگر ملازمین کے خلاف ڈڈیال کے رہائشی پر تشدد کرنے پر سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ در ج‘ گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی

اتوار 16 دسمبر 2018 12:50

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے بے گناہوں کے خلاف مقدمات درج کرنے والا خود پھنس گیا -ایس ایچ او تھانہ کوٹلی(وقت) سمیت دیگر ملازمین کے خلاف ڈڈیال کے رہائشی پر تشدد کرنے پر سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ در ج‘ گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی ایف آئی آر میں نامزد تمام ملازمین اپنی اپنی جائے تعیناتی پر حاضر تفصیلات کے مطابق یاسر ریاض ولد محمد ریاض ساکن خادم آباد ڈڈیال نے 07/01/17 کو سیشن جج جسٹس آف پیس کو 22/A-Bکے تحت درخواست دی جس میں سائل نے موقف اختیار کیا کے کوٹلی پولیس نے 20/11/16کو سائل کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد مقدمہ علت نمبر294/16درج کیا اور 17/12/16 کو سائل کو گھر سے رات تقریبا سات بجے تھانہ پولیس کوٹلی کے اہلکاروں نے گرفتار کر تے ہی تھپڑ اورمکے مارے اور فحش گالیاں دیں اور کوٹلی آتے ہوئے جرائی کے مقام پر ہوٹل کے کمرہ میں لے جاکر شدید تشدد کیا اور اس کے بعد کوٹلی پہنچ کر حوالات میں بند کرنے کے بجائے ایک کمرہ میں لے گئے جہاں کمرہ میں کنسٹیبل سفیان کے ہاتھ میں لیتر تھا اوراور شہزاد نامی کے ہاتھ میں ڈنڈاتھا اور کمرہ میں ایس ایچ او (وقت)سہیل یوسف اور اے ایس آئی (وقت) مہتاب اسلم بھی موجود تھے نے ان دونوں ملازمین سے کہا کے اس کی اچھی Treat mentکرو جس پر مسولان بالا نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے سائل کی پیٹ اور بازوں پر نشانات پڑ گئے جس سے سائل بیہوش ہو گیا جب سائل کو ہوش آیا تو اس تو لمبے بالوں والے ایک شخص جس نے چھوٹی چھوٹی داڑھی رکھی ہوئی تھی کو پولیس اہلکاروں نے پیٹ اور دیگر تشدد کی دیگر ضربات دکھائیں اور حوالات بند کر کے ایک اور شخص نے آ کر کہا کے 80ہزار روپے دو تو میں تمھارا کام آسان کر دوں گا اور تمھاری ضمانت کروا دوں گا جس پر میں نے روپے دینے سے انکار کر دیا تو میر ے اوپر اور تشدد کیا گیا اور ہتھکڑی لگا کر حوالات میں کھڑا کر کے گندی گالیاں دینی شروع کر دیااور دھمکیاں دی کے تمھاری پوری فیملی کو اُٹھا کر لے آئیں گئے جس سے سائل شدید خوف ہراس اور زہینی دبائو اور عدم تحفظ کا شکار ہو گیا پولیس تشدد کی نسبت میڈ یکل رپورٹ اور ایکسرے وغیرہ لف ہذا ہیں سائل کی جان و مال کا تحفظ کیا جائے جس پر جسٹس آف پیس 8/03/17کو فیصلہ صادر فرماتے ہوئے ایس ایچ او (وقت) سہیل یوسف اور اے ایس آئی (وقت)مہتاب اسلم ودیگر ملازمین کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا اس فیصلہ کے خلاف سہیل یوسف وغیرہ نے عدالت العالیہ میں رٹ پٹیشن دائر کی جو عدالت العالیہ نے 12/07/18کو خارج کردی اس فیصلہ کے خلاف سہیل یوسف وغیرہ نے عدالت العظٰمی میںاپیل دائر کی جس کو فاضل عدالت نے 19/11/18کو Dispos-offکر دیا اس حکم پر تھانہ پولیس کوٹلی میں سہیل یوسف سمیت دیگر نامزد ملازمین کے خلاف مقدمہ علت نمبر532/18 بجرائمAPC34/504/337/F5337/F1کے تحت مقدمہ درج کر لیا جبکہ کے نامزد ملزمان میں سے آخری اطلاعات کے مطابق گرفتاری عمل میں نہ لائی جاسکی اور موصوف اس وقت تک ایس ڈی پی او کی کرسی پر برجمان ہیں اگر یہی ایف آئی آر کسی عام آدمی پر ہوتی تو اس وقت تک پولیس اس کے گھر سے نہ نکلتی جب تک وہ گرفتار نہ ہوتا یا اس کے گھر کے کسی فرد کو نہ ساتھ لے جاتی عدالتی حکم پر مقدمہ تو درج کر لیا گیا لیکن اس کے باوجود مقدمہ میں نامزد ملزمان کے خلاف کاروائی نہ ہونا بھی پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے قانون سب کے لیے برابر ہے لیکن اس مقدمہ میں اُلٹی گنگا بہتی نظر آ رہی ہے واضع رہے کے کچھ عرصہ قبل چند پولیس اہلکاران پر بھی عدالتی حکم پر مقدمہ درج ہوا تھا جن کو اپنے پیٹی بھائیوں نے گرفتار کر کے باقاعدہ تفتیش کی تھی اور وہ ضمانت پر رہا ہوئے تھے مقدمہ کا اندراج ہوتے ہی ان تمام اہلکاران کو معطل بھی کر دیا گیا تھا-