دیا میر اسکول نذرآتش کا معاملہ ،ْشدت پسندوں سے مذاکرات کیلئے جرگہ تشکیل

جرگہ کی جانب سے مسلح شدت پسندوں سے ہتھیار ڈالنے کی بات کی جائے گی ،ْترجمان حکومت

اتوار 16 دسمبر 2018 19:00

دیامر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) گلگت بلتستان حکومت نے دیامیر میں اسکولوں کو نذرآتش کرنے والے شدت پسندوں سے مذاکرات کیلئے 30 رکنی جرگہ تشکیل دیدیا۔تفصیلات کے مطابق رواں برس اگست میں دیامیر میں شدت پسندوں نے لڑکیوں کے تقریباً ایک درجن سے زائد اسکول نذرآتش کردیئے تھے۔12 دسمبر کو پولیس ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے والے اہم سرغنہ قاری ہدایت اللہ اور اس کے 3 ساتھیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ جرگہ کی جانب سے مسلح شدت پسندوں سے ہتھیار ڈالنے کی بات کی جائے گی۔اس حوالے سے ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شدت پسندوں نے انتہائی مربوط حکمت عملی اختیار کی، پہلے بلڈنگ خالی کرائی اور پھر نذرآتش کردی گئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ شدت پسندوں کو غیر ملکی اور مقامی سہولت کاروں کی حمایت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ دیامیر میں نذرآتش کے واقعات کے بعد جاری آپریشن کے دوران متعدد ملزمان کو گرفتار کیا گیا اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسکولوں کو جلانے میں ملوث تقریباً 40 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ 15 کی تلاش تاحال جاری ہے۔فیض اللہ فراق نے بتایا کہ گلگت بلتستان حکومت نے جرگہ کو شدت پسندوں سے مذاکرات کے لیے آمادہ کیا۔انہوںنے کہاکہ شدت پسند اپنے اہلخانہ کے ہمراہ پہاڑوں میں آباد ہیں اور مذاکرات بھی ادھر ہی ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت شدت پسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال سے گریزاں ہے کیونکہ وہ لوگ اپنی بیوی اور بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے 4 اگست کو دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقعے پر ازخود نوٹس لیا تھا۔