ہمارا تعلق بلوچستان سے ہے ، سرزمین کا ہم پر قرض ہے،جام کمال خان

لوگوں کے مسائل کا حل ہماری ذمہ داری ہے، صوبے کے ہر علاقے کے مسائل اور حالات کی نوعیت الگ الگ ہے ،موجودہ حکومت کی تشکیل کے چار ماہ کے اندر مختلف اضلاع کے دورے کئے ،وزیر اعلیٰ بلوچستان

اتوار 16 دسمبر 2018 19:00

․1 ڈیرہ مرادجمالی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہمارا تعلق بلوچستان سے ہے اور اس سرزمین کا ہم پر قرض ہے لوگوں کے مسائل کا حل ہماری ذمہ داری صوبے کے ہر علاقے کے مسائل اور حالات کی نوعیت الگ الگ ہے موجودہ حکومت کی تشکیل کے چار ماہ کے اندر مختلف اضلاع کے دورے کئے اور ہمارا مقصد یہی ہے کہ اپنی کابینہ کے ساتھ صوبے کے تمام علاقوں کا دورہ کرکے مسائل کا ذاتی طور پر جائزہ لیا جائے تاکہ اعلی فورم پر ان کو اٹھانے کے لئے تمام کابینہ اراکین مسائل سے بخوبی آگاہ ہوں اور وفاقی حکومت سمیت ہر پلیٹ فارم پر ان مسائل و حالات کو بہتر طور پر پیش کرکے ان کے حل کے لئے اپنا فعال کردار ادا کرسکیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ مراد جمالی میں قبائلی عمائدین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی میر سکندر خان عمرانی نے سپاسنامہ پیش کیا جبکہ صوبائی وزرائ نوابزادہ طارق خان مگسی میر سلیم خان کھوسو میر عمر خان جمالی حاجی میر محمد خان لہڑی میر سکندر خان عمرانی رکن قومی اسمبلی میر خالد خان مگسی کمشنر نصیر آباد ڈویڑن عثمان علی خان میر عبدالغفور لہڑی سمیت صوبائی محکموں کے سیکرٹریز بھی موجود تھیوزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ رکن بلوچستان اسمبلی میر سکندر خان عمرانی نے علاقے کے جن مسائل پر روشنی ڈالی اگر گزشتہ پانچ سال میں ان پر کام کیا جاتا تو بہت سے مسائل کا ادراک ممکن تھا انہوں نیکہا کہ حکومت ایک منظم و باقائدہ طریقہ کار اور نظام کے تحت چلانا آسان کام نہیں۔

(جاری ہے)

بلوچستان کا معاملہ دیگر صوبوں سے مختلف ہے بلوچستان میں نظر آنے والی پسماندگی ہمارے اپنے ہاتھوں سے ہی ہوئی ہے یہ سارے مسائل ایسے ہیں جو قابل حل ہیں اور ہمارے اختیار میں ہیں جبکہ کچھ معاملات وفاق کے اختیار میں ہیں 2013 میں بلوچستان میں معروض وجود میں آنے والی حکومت سے عوام کی بہت سی توقعات وابستہ ہوئیں کیوں کہ اس دوران لگ بھگ 35 ارب ڈالر اس ملک میں آئے لیکن پانچ سال گزرنے کے باوجود بلوچستان میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی بلوچستان میں نہ تو کوئی موٹر وے بنا نہ ڈیمز بنے کوئٹہ کا پانی مسئلہ حل ہوا نہ صوبے کے ہر ضلع میں یونیورسٹی بنی آج ہم جس مالی بحران سے دوچار ہیں وہ ماضی کے بحرانوں سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ جو وسائل ماضی کی حکومتوں کو حاصل تھے وہ ہمارے پاس نہیں ہم اپنی سو فیصد درستگی کا دعوی نہیں کرتے تاہم یہ واضح ہے کہ ہم نے مسائل کے حل کی ایک سمت طے کردی ہے وزیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ حکومت پرعزم ہے کہ نصیر آباد ڈویڑن اور ضلع نصیر آباد کے مسائل کو بتدریج حل کیا جائے گا جام کمال خان نے کہا کہ ڈیرہ مراد جمالی کی الاٹمنٹ کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے کر یہاں آباد لوگوں کو مالکانہ حقوق کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس میں نصیر آباد کے دونوں اراکین اسمبلی بھی شامل ہونگے انہوں نے کہا کہ عنقریب سکھر میں بلوچستان کی زرعی نہروں میں قلت آب پر قابو پانے کیلئے وزیر اعلی سندھ اور یہاں کے متعلقہ لوگوں کی موجودگی میں معاملات کو پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لئے بات چیت کا عمل شروع کیا جائے گا اور قوی امید ہے ان دیرینہ مسائل کا دیرپا حل تلاش کرلیا جائے گا جبکہ بلوچستان کی زرعی نہروں کی توسیع کے لئے بھی قابل عمل منصوبے تشکیل دیں گے انہوں نیکہا کہ کچھی کینال منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لئے پرعزم ہیں اور زرعی ترقی کے ان عظیم منصوبوں کو ضرور مکمل کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ رکن بلوچستان اسمبلی میر سکندر خان عمرانی کی جانب سے پیش کردہ تمام مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں گے جبکہ بجلی اور گیس سے متعلق معاملات کو وفاق کے ساتھ اٹھایا جائے گا ایسے عملی اقدامات کرینگے جس سے بی اے پی کی حکومت پر عوام کا اعتماد بحال ہو اور عام آدمی کو ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومت میں نمایاں فرق محسوس ہو سکے انہوں نے کہا کہ بلوچستان خصوصا نصیر آباد ڈویڑن میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کے لئے واپڈا سے رجوع کیا جائے گا جبکہ بجلی کے معاملات سے متعلق وفاقی وزیر عمر ایوب بذات خود دورہ کرکے مسائل کے حل کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اور اس خواہش کا اظہار انہوں بزات خود بھی کیا ہے خصوصا وہ ٹرانسمیشن لائن اور ٹیوب ویلوں کے نظام کی بہتری کے لیے معاملات دیکھیں گے انہوں نیکہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو تسلسل کے ساتھ عوامی خدمت کرنے کا بہتر موقع ملا تو ہم بلوچستان کو ایسا نظام دیں گے جس میں ہر فرد کو بنیادی سہولیات میسر ہوں اور مقامی لوگوں کو کم از کم پانی صحت و بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پر میسر ہوں اور لوگوں کو ان روز مرہ مقامی مسائل کے حل کے لیے اراکین پارلیمنٹ کے پاس نہ آنا پڑے انہوں نیکہا کہ کابینہ فیصلے کے مطابق بلوچستان میں پندرہ سے بیس ہزار ملازمتوں پر بے روزگار نوجوانوں کی میرٹ پر بھرتی کیا جائے گا جس سے بے روزگاری پر بڑی حد تک قابو پانے میں مدد ملے گی اور روزگار کی فراہمی سے لوگوں کی زندگی میں نمایاں بہتری آئے گی جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی بلوچستان کے لوگوں کو ایک اچھی و مثالی طرز حکمرانی دے گی یہ آپ کی حکومت ہے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی ہر ممکن سعی کریں گے تقریب سے مشیر تعلیم حاجی میر محمد خان لہڑی رکن قومی اسمبلی میر خالد خان مگسی نے بھی خطاب کیا۔

تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ موجودہ حکومت اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرکے عوامی مسائل کو بنیادی سطح پر حل کرنے کی خواہاں ہے اسی سلسلے میں بھرتی کا عمل بھی ضلعی سطح پر ہوگا تاکہ نوجوانوں کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ نہ آنا پڑے انہوں نے کہا کہ سی پیک میں بلوچستان کے صرف دو منصوبے شامل ہیں اور ان منصوبوں کا فائدہ بھی عوام کو براہ راست نہیں ہوگا گوادر اور بلوچستان کے نام پر 35 ارب ڈالر چین اور برادر ممالک کی جانب سے دئیے گئے مگر چار ماہ قبل تک گوادر کے مکینوں کا پینے کے پانی کا مسئلہ بھی حل نہیں کیا جاسکا تھا اس کے علاوہ بلوچستان میں سی پیک کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوا ماضی میں بہتر منصوبہ بندی سے کم از کم دس ارب روپیہ لگنا چاہیے تھا لیکن صرف اس وقت تک محض دو ارب روپے کے ایسے نجی منصوبے بنے جس سے براہ راست عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔

سی پیک کے حوالے سے جو ترقی ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی اب ہماری کوشش ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرکے صوبے کو ترقی کے دھارے میں شامل کرسکیں اس ضمن میں وفاقی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی خسرو بختیار سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے جنہوں نے بلوچستان کے تحفظات دور کرکے مسائل حل کرنے کی بھر پور یقین دہانی کروائی ہے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی پانچ سالہ کارکردگی سے متعلق چارج شیٹ جاری کرنا ضروری ہے تاکہ پتہ چل سکے کہ پانچ سالوں کے دوران جو نعرے لگائے گئے ان پر کہاں تک کام ہوا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے چار ماہ میں تعلیم صحت سمیت تمام شعبوں میں نمایاں کام کیا لگ بھگ 20 ہزار ملازمتوں پر بھرتی کا فیصلہ کیا گیا ہے ہماری حکومت سے قبل ٹیچر اسکول ڈاکٹرز اسپتال نہیں جاتے تھے الحمداللہ ہم نے تعلیمی اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے اسکولوں اور اسپتالوں کی صورتحال کو بہتر بناکر عوام کو سرکاری سطح پر صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہیاور ہم پر عزم ہیں کہ بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرکے ماضی کی احساس محرومیوں کا ازالہ کریں گے اس سے قبل وزیر اعلی بلوچستان نے سی ایم پیکج کے تحت سرکٹ ہاوس فٹ بال گراونڈ اور پبلک لائبریری کا افتتاح کیا۔