جلد ملک میں وسط مدتی انتخابات ہوں گے ،پیپلزپارٹی بھاری اکثریت سے حکومت بنائے گی، آصف علی زرداری

اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں سیاسی فورسز کو فتح ہو گی،اگر 2018ء کے انتخابات شفاف ہوتے تو آج کپتان وزیراعظم نہ ہوتا،کٹھ پتلی موجودہ حکمران انڈر 16 ہیں ان کو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا کریں، جیل میرا دوسرا گھر ہے، پیپلزپارٹی پر جب بھی حملہ ہوا ہے یہ مضبوط ہوئی ہے،عوام پر ظلم کے خلاف ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر آواز اٹھا رہے ہیں، حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 16 دسمبر 2018 20:50

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 دسمبر2018ء) پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں سیاسی فورسز کو فتح ہو گی، جلد ملک میں وسط مدتی انتخابات ہوں گے اور پیپلزپارٹی بھاری اکثریت سے حکومت بنائے گی، اگر 2018ء کے انتخابات شفاف ہوتے تو آج کپتان وزیراعظم نہ ہوتا،کٹھ پتلی موجودہ حکمران انڈر 16 ہیں ان کو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کیا کریں، جیل میرا دوسرا گھر ہے، پیپلزپارٹی پر جب بھی حملہ ہوا ہے یہ مضبوط ہوئی ہے، عوام پر ظلم کے خلاف ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ آواز اٹھا رہے ہیں۔

وہ حیدرآباد اور ٹنڈوالہیار میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، آصف علی زرداری نے حیدرآباد میں پیپلزپارٹی کے ایم پی اے عبدالجبار خان کے گھر جا کر ان کے بھائی یوسی چیئرمین عباس خان کے انتقال پر اظہار تعزیت بھی کیا۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے جے آئی ٹی ایف آئی اے اور نیب کی کاروائیوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ جیل ہمارے لئے کوئی نئی جگہ نہیں ہے مجھے گرفتار کر لیا گیا تو کیا ہو گا، پیپلزپارٹی پر جب بھی چڑھائی کی گئی ہے اسے تقویت ملی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت اگر پکڑدھکڑ نہ کرتی کاروباری افراد کو نہ جکڑتی تو کاروبار آگے بڑھتا لیکن ان کو کھیلنا نہیں آتا اس لئے میں کہتا ہوں کہ یہ حکمران انڈر 16 ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ ہم اس لئے انہیں ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہمیں کوئی خوف ہے یہ احمقوں کی حکومت ہے ہم آج بھی نہیں چاہتے کہ ادارے کمزور ہوں، انہوں نے کہا کہ انتخابات کے موقع پر اچانک ایف آئی اے ہمارے خلاف سرگرم ہو گئی اس وقت ہمیں بات سمجھ میں نہیں آئی لیکن اب واضع ہو گیا ہے کہ اس کا مقصد یہ تھا کہ پیپلزپارٹی کو کمزور کیا جائے اور انتخابات میں اکثریت سے جیتنے نہ دیا جائے، انہوں نے کہا کہ میں ان دوستوں سے التجا کرتا رہا ہوں کہ آپ جو کٹھ پتلیاں بنا کر لاتے ہیں اس کا کیا فائدہ ہے آپ نے ایم کیو ایم کے قائد کو بنایا وہ کسی اور کا ہو چکا ہے پھر نوازشریف کو لائے اس سے جنگ ہو گئی اور اب موجودہ کٹھ پتلیوں کو لایا گیا ہے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے جلد انتخابات کا اشارہ ملا ہے ہم ان حکمرانوں کو جلد گھر بھیج کر عوام کی ان سے جان چھڑائیں گے اور پیپلزپارٹی نئے انتخابات میں اکثریت سے جیت کر حکومت بنائے گی، انہوں نے کہا کہ ہم جب حکومت میں آئے تھے تو بہت سے مسائل درپیش تھے لیکن ہمیں کوئی ایشو نہیں رہا لیکن مصنوعی طور پر جن کو بنا کر آگے لایا جاتا ہے ان کو کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ انہوں نے کبھی محنت نہیں کی ہوتی، اچانک طاقت ملنے پر ان کا دماغ خراب ہو جاتا ہے، کیا ان حکمرانوں کو لانے والے بھی اب ان سے بیزار ہیں اس سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ ظاہر ہے کہ یہ حکمران کچھ ڈیلیور نہیں کر پا رہے ظاہر ہے لانے والے بھی تنگ تو ہوں گے، اگرچہ اس وقت تین ماہ ہی گزرنے کا بہانہ بنایا جا رہا ہے لیکن جن لوگوں کو کام نہ آتا ہو وہ 100 دن تو کیا 100 سال میں بھی کچھ نہیں کر سکتے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی فورسز عوام میں نچلی سطح پر طاقت رکھتی ہیں اس لئے اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں فتح سیاسی فورسز کی ہی ہو گی، انہوں نے کہا کہ ان کو اصل مسئلہ 18ویں آئینی ترمیم سے ہے اسی لئے مجھ پر دبائو ڈالا جا رہا ہے اگر میں مان بھی جائوں تو اس سے کیا ہو گا کیونکہ میری پارٹی نہیں مانے گی، پنجاب کے پی کے بلوچستان نہیں مانیں گے، انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی پودا کچھ مضبوط ہوتا ہے تو یہ کاٹ کر اس کی جگہ نیا پودا لگا دیتے ہیں ان کو سوچنے سمجھنے سے کوئی تعلق نہیں صرف پسند ناپسند کی بات کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر 2018ء کے انتخابات شفاف ہوتے تو آج کپتان وزیراعظم نہ ہوتا ممکن ہے کہ میں بھی وزیراعظم نہ بن سکتا لیکن کوئی کٹھ پتلی وزیراعظم نہیں بن سکتا تھا، انہوں نے کہا کہ جو لوگ عوام کے ووٹ کے بغیر کسی اور طاقت سے حکومت میں آئے ہوں وہ اپنے آپ کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے اسی لئے ان کو پرواہ نہیں ہے کہ ڈالر کتنا مہنگا ہوتا ہے مہنگائی کتنی عروج پر پہنچ چکی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کو پتہ ہونا چاہیے تھا کہ ڈالر کیوں بڑھا ہے اس کو کہاں کس طرح روکنا اور نیچے لانا ہے کیونکہ ڈالر مہنگا ہونے سے بین الاقوامی قرضے فوری اوپر چلے جاتے ہیں مگر موجودہ وزیر خزانہ ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم رہے ہیں جہاں کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی اس لئے انہیں کچھ پتہ نہیں اس طرح کی ذمہ داریاں صرف سیاسی جماعتوں کی لیڈرشپ ہی نبھا سکتی ہیں، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کا نام لئے بغیر کہا کہ ہم ان سے صرف غیرجانبداری چاہتے ہیں پاور ہم خود حاصل کر لیں گے، آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمیں کے پی کے کا دورہ کرنے سے روکا جا رہا ہے بلاول بھٹو زردار ی کو کے پی کے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور کہا گیا کہ وہاں کا موسم ٹھیک نہیں ہے سوال یہ ہے کہ جب حکمران خود وہاں جاتے ہیں تو پھر موسم کیسے ٹھیک ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ وفاق سندھ کو اس کا جائز حصہ بھی نہیں دے رہا ہے اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اسی طرح حکمرانی کریں گے تو انہیں جاننا چاہئیے کہ حکومت ڈنڈے کے زور پر نہیں کی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کتنی بھی سازشیں کی جائیں ہم جیلوں سے ڈرنے والے نہیں ہے جیل کو تو میں اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں، انہوں نے سانحہ اے پی ایس کی سخت مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردری کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ معصوم جانوں سے کھیلنے والے دہشت گردوں کو عبرتناک سزا دی جائے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے 100 روز میں صفر کارکردگی دکھائی ہے جبکہ ہم نے 100 روز میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو گھر بھیجنے، زرمبادلہ کے بحران پر قابو پانے سمیت بہت سے اہم کام مکمل کر لئے تھے۔