آدم خور قاتل انسانی گوشت کھا کھا کر تھک گیا تو پولیس کو گرفتاری دے دی۔ عدالت نے عمر قید سنا دی

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 16 دسمبر 2018 23:44

نینو مبتھا کیموفلاج سوٹ میں۔
نینو مبتھا کیموفلاج سوٹ میں۔
جنوبی افریقا میں ایک سال پہلے  ایک آدم خور انسانی گوشت سے بھرے بیگ کے ساتھ پولیس اسٹیشن آیا اور بتایا کہ وہ انسانی گوشت کھا کھا کر تھک گیا ہے۔اس شخص کو عدالت نے عمر قید کی سزا  سنا دی ہے۔
پچھلے اگست میں اسٹکورٹ کے ایک پولیس اسٹیش کی پولیس ابتدا میں نینو مبتھا کے دعوے پر یقین کرنے کے حوالے سے متذبذب تھی، لیکن جب نینو نے اپنے بیگ میں سےا نسانی ٹانگ نکال کر دکھائی تو پولیس کو معاملہ سنجیدگی سے لینا پڑا۔

پولیس جب نینو کے ساتھ اس کے گھر پہنچی تو وہاں سے مزید انسانی باقیات ملیں۔
اب ایک سال بعد 12 دسمبر کو 33 سالہ نینو اور 32 سالہ لونگیسانی ماگوبین کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ نینو پیشے کے لحاظ سے روایتی عامل بھی ہے۔ گارجین کے مطابق جج پیٹر اولسن نے مقدمہ سناتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نے انتہائی وحشیانہ جرم کیا ہے۔

(جاری ہے)


نینو اور اس کی حرکتیں سامنے آنے کے بعد عوام میں اس حوالے سے کافی غم و غصہ پایا جاتا تھا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران شہریوں نے عدالت کے باہر احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔
دونوں مجرموں کو زانیل نامی مقتول کے قتل میں عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ گرفتاری کے وقت ان کے پاس سے زانیل کی باقیات ہی ملی تھیں۔
نیشنل پراسیکوٹر اتھارٹی کی ترجمان نتاشا رامکیسون کارا نے سی این این کو بتایاکہ نینو نے گرفتاری کے فوراً بعد انسانی گوشت کھانے کا انکار کر دیا۔ اسی وجہ سے ان پر قتل کا مقدمہ چلایا گیا۔
جنوبی افریقا میں ایسا کوئی قانون نہیں جوانسانی گوشت کے کھانے کو جرم قرار دیتاہو لیکن لاشوں کا مثلہ کرنا یا انسانی باقیات یا اعضا کا رکھنا ایک قابل تعزیر جرم ہے۔

متعلقہ عنوان :