نیب کا کراچی لاہور موٹروے منصوبے میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے اگلے مرحلے میں بھیجنے کا فیصلہ

2015 میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت کی جانب سے ٹھیکہ دینے میں قواعد و ضوابط کی کچھ خلاف ورزی کی گئی.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 17 دسمبر 2018 11:45

نیب کا کراچی لاہور موٹروے منصوبے میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے اگلے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 دسمبر۔2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے 148 ارب روپے کے کراچی لاہور موٹروے منصوبے کا ٹھیکہ دینے میں بے قاعدگیوں کی تصدیق سے متعلق انکوائری مکمل کرکے کیس کو تحقیقات کے اگلے مرحلے میں بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے. نیب کا کہنا ہے کہ 2015 میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت کی جانب سے ٹھیکہ دینے میں قواعد و ضوابط کی کچھ خلاف ورزی کی گئی.

رواں سال مارچ میں نیب نے کراچی لاہور موٹروے کے 230 کلو میٹر طویل عبدالحکیم سیکشن کے لیے غیر قانون طور پر ٹھیکہ دینے کے باعث قومی خزانے کو مبینہ طور پر 14 ارب روپے کے نقصان پر باضابطہ طور پر تحقیقات کا فیصلہ کیا.

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انکوائری کو تحقیقات کے اگلے مرحلے میں بھیجنے کے فیصلے کے ساتھ نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا گیا ان کے دور حکومت میں کرپشن کا کوئی ایک کیس بھی نہیں ہوا.

واضح رہے کہ عام طور پر نیب کیس میں اس وقت انکوائری کا حکم دیتا ہے جب شکایت کی تصدیق کے عمل کے دوران کرپشن کے کچھ معتبر ثبوت ملیں اور اگر انکوائری میں کچھ غلط پایا جاتا ہے تو وہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جاتا ہے، تحقیقات کے بعد نیب ریفرنس تیار کرتا ہے اور ٹرائل کے لیے اسے احتساب عدالت میں دائر کردیتا ہے. تاہم اس وقت نیب راولپنڈی اس کیس کی تحقیقات کر رہا ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اسے ریجنل بورڈ کے اجلاس کے سامنے پیش کرے گا اور اس کے بعد رسمی طور پر تحقیقات میں منتقلی کے لیے اسے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا.

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نیب کی جانب سے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے سابق چیئرمین شاہد اشرف تارڑ اور منصوبے کے ٹھیکیداروں کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے. نیب کے مطابق این ایچ اے افسران اور ٹھیکیداروں کے خلاف انکوائری ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی شکایت اور شکایت کی تصدیق کے عمل کے دوران کچھ ثبوت جمع کرنے کی بنیاد پر شروع کی گئی. نیب عہدیدار کا کہنا ہے کہ انکوائری کے دوران کرپشن کے ٹھوس ثبوت ملنے کے بعد ہم نے اسے تحقیقات میں بدلنے کا فیصلہ کیا گیا‘ نیب سے 148 ارب روپے کے کراچی لاہور موٹروے عبدالحکیم سیکشن اور 259 ارب روپے کے ملتان سکھر موٹروے منصوبوں کے کیسز کو ضم کردیا گیا ہے.