ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے،آصف زرداری کو پہلے بھی ان ہی عدالتوں نے کرپشن کیسز میں گرفتار کیا اور پھر بری بھی کیا‘ قمر زمان کائرہ

عدلیہ اور فوج قابل احترام ہیں مگر پارلیمان بھی قابل احترام ہے جو ان اداروں کی ماں ہے،وزیر اعظم خود کہہ رہے ہیں قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیں موجودہ حکومت جنوبی پنجاب صوبہ ہو یا کوئی بھی ہدف ہر معاملے میں ناکام رہی ہے ‘ پنجاب ایگزیکٹو کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

پیر 17 دسمبر 2018 18:05

ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے،آصف زرداری کو پہلے بھی ان ہی عدالتوں نے کرپشن ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2018ء) پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے،آصف زرداری کو پہلے بھی ان ہی عدالتوں نے کرپشن کیسز میں گرفتار کیا اور ان ہی عدالتوں نے بری بھی کیا، عدلیہ اور فوج قابل احترام ہیں مگر پارلیمان بھی قابل احترام ہے جو ان اداروں کی ماں ہے،ہم تو چاہتے ہیں کہ حکومت مدت پوری کرے لیکن وزیر اعظم خود کہہ رہے ہیں کہ قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیں،یہ رسم ہو چلی ہے کہ حکومت سے جو سوال کیا جاتا ہے جواب میں گالی دی جاتی ہے،سو روز کا ہم نے یا میڈیا نے ہدف مقرر نہیںکیا،موجودہ حکومت جنوبی پنجاب صوبہ ہو یا کوئی بھی ہدف ہر معاملے میں ناکام رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں 27 دسمبر کو محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے جلسے میں شمولیت کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آج کے حکمرانوں کو اندازہ نہیں کہ جمہوری عمل کتنی جانیں قربان کرکے حاصل ہوا،ہمیں احساس ہے کہ جب جمہوری عمل ڈی ریل ہوتا ہے تو کتنی جانیں قربان کرنا پڑتی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھٹو صاحب سے لیکر آج تک کل 15 برس بھی حکومت نہیں کی۔ہماری قیادت کیخلاف احتساب ہوا ہم نے کبھی سوال نہیں پوچھا،آپ اور آپکے اتحادیوں کیخلاف بھی مقدمات ہیں،لوگوں کیخلاف تفتیش کے دوران گرفتاریاں ہورہی ہیں مگر وزرا ء کیخلاف ایسا نہیں ہورہا،سپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف بھی مقدمات ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری صاحب نے اگر انتخابات کی کوئی بات کی ہے تو کیا اس میں کسی کو کوئی شک ہے کہ انتخابات جعلی ہوئے ۔

ہم نے جوڈیشل ایکٹوزم بھی بہت دیکھ لیا،ہم نے افتخار چودھری کا زمانہ بھی دیکھا اور اب بھی دیکھ رہے ہیں،ہم آئین کے اندر رہ کر کام کرنے کی بات کررہے ہیں تو کونسا جرم کررہے ہیں،برطانیہ میں کیا بریگزٹ کی بات نہیں ہورہی، زرداری صاحب یہی کہتے ہیں کہ جن کا جو کام ہے انہیں ہی کرنے دیں،عدالت ہر کام کا سو مو ٹو لیتی ہے مگر عدالت کے جو اپنے کام التوا ء کا شکار ہیں ان پر کیا ہم انہیں سوال نہ کریں،گزشتہ دنوں گوجرانوالہ اور کئی ڈویژنز میں عدالتیں بند رہیں۔

انہوںنے کہا کہ اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہمیں اٹھارویں ترمیم کی سزا دی جارہی ہے تو کونسا غلط کررہے ہیں،وزرا ء روزانہ اٹھاریں ترمیم پر حملہ آور ہوتے ہیں اور سوال کرتے ہیں،دوسروں کو برا کہنا بڑا آسان ہے لیکن ہمیں کوئی گھبراہٹ اور غصہ نہیں ہے،بی بی شہید بھی یہی کہتی تھیں کہ ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں،زرداری صاحب بھی یہی کہتے ہیں اور بلاول بھٹو بھی یہی کہہ رہے ہیں،اگر یہ سب کہنا غلط ہے تو ہم یہ غلطی کرتے رہیں گے۔

انہوںنے کہا کہ چیف جسٹس کا کیا کام ہے کہ وہ پاور ہائوسز کا جائزہ لیں،احتساب کریںکس نے روکا ہے۔کسی کو این آر او کی ضرورت نہیں ہے،ہم سوال کرکے کیا گناہ کررہے ہیں،خان صاحب اینٹی کرپشن کا کام بہت ضروری ہے اسے ضرور کیجئے،عدلیہ اور فوج قابل احترام ہیں مگر پارلیمان بھی قابل احترام ہے جو ان اداروں کی ماں ہے،ہم پارلیمان کی عزت کی بات کرکے کیا غلط کررہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ صحافیوں اور اخباری مزدوروں پر ظلم ہورہا ہے،سیٹھوں سے کہتا ہوں برے وقت کو برداشت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے،گرفتاریاں اس سے پہلے بھی ہوئیں،زرداری صاحب کو پہلے بھی ان ہی عدالتوں نے کرپشن کیسز میں گرفتار کیا اور ان ہی عدالتوں نے بری بھی کیا۔بلاول بھٹو نے پارٹی سنبھالی تو ان پر کیسز بن رہے ہیں،اس وقت کے مقدمات ہیں جب وہ کمسن تھے۔

انہوںنے کہا کہ یہ عمل درست نہیںجس نے بھی گڑھا کھودا وہ خود ہی گرا ہے،ہم این آر او مانگ رہے ہیں اور نہ ہی آپ دینے کی پوزیشن میں ہیں۔وزیراعظم خود کہہ رہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیںہم تو چاہتے ہیں کہ حکومت مدت پوری کرے۔عدالتی احتساب سے عوامی احتساب بڑا ہوتا ہے،عوامی احتساب سے ہی حالات بہتر ہوں گے۔ہم نے نیب کو درست کرنا چاہا تھا مگر ہمارے پاس اکثریت نہیں تھی،ہمارے اوپر بے بنیاد مقدمات قائم کئے جارہے ہیں جن کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ہم جیلوں میں جانے سے ڈرتے نہیں ،جیل میں جانا کوئی بڑی بات نہیں ،ہم تو کہتے ہیں ہمارے اوپر الزام تو صحیح لگائیں۔