خاشقجی قتل پرامریکی سینیٹ کی قرارداد اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے : سعودی عرب

بے بنیاد دعووں و ر الزاما ت کو یکسر مستردکرتے ہیں ،علاقائی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کے کردار کو نقصان پہنچ رہا ہے جمال خاشقجی کے قتل کے جرم کو پہلے ہی ریاست کی جانب سے قابل تکلیف قرار دیا گیا ہے،یہ قتل سعودی عرب کی پالیسی کا عکاس نہیں ، امریکہ کیساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنا نے کے خواہاں ہیں ،سعودی وزارت خارجہ

پیر 17 دسمبر 2018 20:06

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 دسمبر2018ء) سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے خلاف امریکی سینیٹ میں منظور کردہ قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اس میں اختیار کئے گئے موقف کو بے بنیاد دعووں و ر الزاما ت پر مبنی اور اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیا ہے جس سے علاقائی اور عالمی سطح پر سعودی عرب کے کردار کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔

سعودی وز ارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سینیٹ کا حالیہ کردار بے بنیاد الزامات پر مبنی ہے جس میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو قرار دیا گیا۔بیان کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل کے جرم کو پہلے ہی ریاست کی جانب سے قابل تکلیف قرار دیا گیا ہے اور یہ قتل سعودی عرب اور اسکے اداروں کی پالیسی کا عکاس نہیں اور نہ ہی اسے انصاف کے تقاضوں سے ہٹایا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ جبکہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم پر قائم ہے ،اس کے ساتھ ہیں ایک اتحادی اور دوست حکومت کے انتہائی قابل احترام ادارے کے ارکان کی جانب سے جو موقف اپنایا گیاہے اس پر تشویش کا اظہار بھی کیاجاتا ہے ۔امریکہ کے ساتھ ہمارے گہرے سٹریٹیجک،سیاسی ،اقتصادی اورسیکورٹی تعلقا ت قائم ہیں جو دونوں ممالک اورعوام کے مفاد میں کئی دیہائیوں پر محیط ہیں لہذا سعو دی عرب اس عمل کو اپنے داخلی معاملات میں مداخلت قراردے کرتمام الزامات کو یکسر مسترد کرتاہے،سعودی وزیر خارجہ نے اس عزم کو دوہرایا ہے کہاس قسم ک الزامات سے خطے،عرب اور مسلم دنیا کے ساتھ ساتھ عالمی برادری میں مملکت کے سرکردہ کردار پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

سعودی عرب نے فوجی ،سیکورٹی ،مالیاتی امداد کو روکنے اور دہشت گرد نظریات سمیت تمام شعبوں میں انسداد دہشت گرد ی کوششوں میں سرفہرست کردار ادا کیاہے جس کے آئی ایس آئی ایس،القاعدہ اور دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے میں بڑے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں معصوم لوگوں کی جانیں محفوظ ہوئی ہیں جبکہ سعودی عرب نے ایران کے بڑے عزائم کامقابلہ کرنے میں بھی امریکہ کا ساتھ دیا ۔

اسکے علاوہ سعودی عرب یمن میں مسئلے کے سیاسی حل کی کوششوں میں بھی کردار ادا کررہاہے یادرہے جمعرات کے روز امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ داری سعودی ولی عہد کو قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا کہ یمن جنگ میں سعودی اتحاد کو چھوڑتے ہوئے تعاون ختم کیا جائے۔ 2 اکتوبر کو سعودی صحافی استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں دستاویزات کے حصول کے سلسلے میں گئے اور پھر لاپتہ ہوگئے جس کے بعد خبریں گردش کرتی رہیں کہ انہیں وہیں قتل کردیا گیا تھا۔