امریکا کا فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے پر غور

ہماری توقعات بہت واضح ہیں، ہمارے درمیان دو طرفہ معاہدہ ہے ،ْ بین الاقوامی قوانین موجود ہیں ،ْ ترک وزیر خارجہ

پیر 17 دسمبر 2018 20:48

امریکا کا فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے پر غور
دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 دسمبر2018ء) ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ترکی کے ہم منصب رجب طیب اردوان کو بتایا ہے کہ امریکا اپنے ملک میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی حوالگی پر غور کر رہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ترک وزیر خارجہ میولو چائوش اوگلو نے دو ہفتے قبل ہونے والے جی 20 اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ارجنٹینا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان کو کہا کہ وہ فتح اللہ گولن اور دیگر افراد کی حوالگی پر کام کررہا۔

واضح رہے کہ ترک حکومت ایک طویل عرصے سے ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کا منصوبہ بنانے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کر رہی ہے، جو تقریباً 2 دہائیوں سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کرکے امریکا میں رہائش پذیر ہیں۔

(جاری ہے)

ترک انتظامیہ کی جانب سے الزام لگایا جاتا ہے کہ رجب طیب اردوان کے سابق اتحادی فتح اللہ گولن نے اس وقت ناکام فوجی بغاوت کی کوشش کی جب باغی فوجیوں نے ٹینکس اور ہیلی کاپٹرز کو استعمال کیا اور پارلیمنٹ اور غیر مسلح افراد پر حملہ کیا، تاہم فتح اللہ گولن اس ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کرچکے ہیں۔

ادھر نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آخری مرتبہ جب بیونس ایئربیس میں ملاقات ہوئی تھی تو امریکی صدر نے رجب طیب اردوان کو کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر کام کر رہے ہیں تاہم ہم ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ اس معاملے کو دو سال بلکہ تقریباً 3 سال ہوچکے ہیں۔معاملے پر جب امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے تبصرہ کرنے کو کہا تو انہوں نے اس پر بات کرنے سے گریز کیا۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ فتح اللہ گولن کی حوالگی کی درخواست پر ٹھوس اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے امریکا میں مقیم 80 سے زائد فتح اللہ گولن کے پیروکاروں کی حوالگی کی بھی درخواست کی تھی۔میولو چاؤلش اوگلو کا کہنا تھا کہ ہماری توقعات بہت واضح ہیں، ہمارے درمیان دو طرفہ معاہدہ ہے اور وہاں بین الاقوامی قوانین موجود ہیں۔