نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے حتمی دلائل کا آغاز کردیا

اس کیس میں دستاویزات ملزمان کے پاس تھیں اور وہی دے سکتے ہیں ،ْپراسیکیوٹر نیب

منگل 18 دسمبر 2018 14:45

نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے حتمی دلائل کا آغاز کردیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے حتمی دلائل کا آغاز کردیا۔ منگل کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی ۔گزشتہ روز سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل مکمل کیے تھے اور نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے حتمی دلائل دیئے ۔

نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ گلف اسٹیل ملز کی کسی دستاویز سے نہیں لگتاطارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے اور کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے تعلق ثابت نہیں ہوتا، اگر مان لیا جائے کہ گلف اسٹیل میاں شریف کی تھی تو لگتا ہے بینامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شاید نیشنلائزیشن کی طرح کے خوف سے 2001 میں بے نامی جائیداد بنائی گئی اور نواز شریف کی تقاریر سے بینامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے کہا کہ اس کیس میں دستاویزات ملزمان کے پاس تھیں اور وہی دے سکتے ہیں، جائیداد کی ملکیت سے متعلق تمام دستاویزات ملزمان کی پرائیویٹ دستاویزات ہیں ،ْ ملزمان نے سپریم کورٹ میں ایک منی ٹریل دینے کی کوشش کی، درمیان میں قطری شہزادے کا خط بھی آگیا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا ملزمان کی طرف سے دی گئیں دستاویزات جائیداد کو درست ثابت نہیں کرتے اور وہ سپریم کورٹ میں جائیداد کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔

نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے ذریعے ملزمان کو ایک اور موقع دیا تھا، یہی سوالات جے آئی ٹی کو دیے گئے تھے کہ جوابات ڈھونڈ دیں لیکن ملزمان جے آئی ٹی کے سامنے بھی ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا سپریم کورٹ نے فئیر ٹرائل کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کیس نیب کو بھیجا اور ملزمان کو تیسرا موقع دیا جس کے بعد نیب نے ملزمان کو بلایا کہ آکر مؤقف دیں لیکن یہ لوگ پیش ہی نہ ہوئے۔اس موقع پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے یعنی بات مے فئیر سے فئیر تک پہنچ گئی جس پر کمرہ عدالت میں قہقے گونج اٹھے۔