دُبئی:فلپائنی نے دوست کو مار کر الزام پاکستانیوں سر تھوپ دِیا

عدالت نے ملزم کو قصوروار قرار دے کر سزا سُنا دی

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 18 دسمبر 2018 17:21

دُبئی:فلپائنی نے دوست کو مار کر الزام پاکستانیوں سر تھوپ دِیا
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر2018ء ) عدالت نے ایک فلپائنی شخص کو اپنے ساتھی کو وقتی اشتعال کے تحت قتل کرنے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سُنا دی ہے۔ 28 سالہ مجرم ایک ہسپتال میں میل نرس کے عہدے پر ڈیوٹی دیتا ہے۔ اُس پر الزام تھا کہ اُس نے ایک پارٹی کے دوران شراب کے نشے میں بدمست ہو کر اپنے ہی ہم وطن ساتھی کو قتل کر ڈالا۔ استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ نائٹ پارٹی کے دوران ملزم اور مقتول کے درمیان کسی بات پر زبانی تکرار ہوئی تھی، بات بڑھنے پر مجرم نے اپنے دوست کو پُوری طاقت سے دھکا دیا جس کے باعث اُس کا دوست زمین پر گر گیا اور اس کا سر فٹ پاتھ سے جا ٹکرایا۔

مقتول سر کی شدید اندرونی چوٹ کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔ جس کے بعد قاتل کو گرفتار کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ 10 اگست 2018ء کو پیش آیا تھا جس کی رپورٹ بُر دُبئی میں درج کروائی گئی۔ عدالتی سماعت کے دوران ملزم کا کہنا تھا کہ وہ اور مقتول آپس میں دوست تھے۔ دونوں الجفلیہ کے ایک گھر میں شراب نوشی میں مصروف تھے۔ آدھی رات کو دونوں دوست اپنی رہائش گاہ کو روانہ ہوئے۔

میں گھر جانا چاہتا تھا مگر میرا دوست گھر جانے کو تیار نہیں تھا۔ اسی بات پر ہمارے درمیان بحث شروع ہو گئی۔ اس زبانی تکرار نے دھینگا مُشتی کی صورت اختیار کر لی۔ میں نے اپنے دوست کو زور سے دھکا دیا۔ اچانک اُسی دوران کہیں سے چند پاکستانی آ گئے جنہوں نے ہمارے درمیان لڑائی رُکوا دی اور میں وہاں سے چلا گیا۔ جب میرا دوست گھر نہ پہنچا تو آدھے گھنٹے بعد میں لڑائی والی جگہ پر گیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ کہ میرا دوست مُردہ حالت میں پڑا تھا۔

‘‘ قاتل نوجوان کا کہنا تھا کہ وہاں موجود پاکستانیوں نے اُس کے دوست کو مارا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے اُنہیں دو مختلف کہانیاں سُنائی تھیں۔ پہلے اُس نے کہا کہ اُس کے دوست پر پاکستانیوں نے حملہ کیا تھا۔ بعد میں اُس نے کہا کہ اُس نے اپنے مقتول دوست کے ساتھ مِل کر شراب پی تھی اور دو افراد سے جنسی فعل بھی کیا تھا۔ تاہم بعد میں اُن کے درمیان گھر جانے پر جھگڑا ہوا۔ اس واقعے کی اطلاع ایک پاکستانی لوہار نے پولیس کو ٹیلی فون کال کے ذریعے دی تھی۔