بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے نوجوانوں کو چُن چُن کر مار رہا ہے ،ْ سردار مسعود خان

ظلم و جبر اور قتل و غارت کے باوجود کشمیری بھارت کی طاقت سے مرعوب نہیں ،ْ آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے جو مل کر رہے گی ،ْ صدر آزاد کشمیر

منگل 18 دسمبر 2018 18:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) آزاد جمو ں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت ریاستی دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے نوجوانوں کو چُن چُن کر مار بھی رہا ہے اور کشمیریوں اور پاکستان پر دہشت گردی کا بھونڈا اور بے بنیاد الزام بھی لگا رہا ہے ،ْ کشمیری دہشت گرد ی نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ ایک دہشت گرد ملک کی طرف سے اپنے اوپر مسلط دہشت گردی، فاشزم اور نارسزم کا بغیر ہتھیاروں کے مقابلہ کر رہے ہیں ،ْبھارت کے اپنے دعوے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صرف 230عسکریت پسند (مجاہدین) ہیں۔

اگر بھارت کا یہ دعویٰ درست ہے تو کیا جدید اسلحہ اور گولہ بارود سے لیس سات لاکھ فوج 230مجاہدین کا مقابلہ کرنے کے لئے بیٹھی ہے۔ یہ بات انہوں نے منگل کے روز فیض آباد راولپنڈی میں تحریک آزادی کشمیر اور مسلم کانفرنس کے بانی رہنما رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کی اکاون ویں برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت ایک ظالم، جابر اور جارح ملک ہے جس نے کشمیر پر ناجائز ، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضہ جما رکھا ہے اور وہ اس قبضہ کو برقرار رکھنے کے لئے ظلم کے تمام حربے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر اور قتل و غارت کے باوجود کشمیری بھارت کی طاقت سے مرعوب نہیں ہیں اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ظلم ہارے گا اور وہ بالاخر کامیاب ہوں گے۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آزادی کشمیریوں کا مقدر ہے جو انہیں مل کر رہے گی کیونکہ کشمیریوں نے آزادی کے لئے 1947ء سے اب تک 5لاکھ جانوں کی قربانی دی ہے اور یہ عہد کر رکھا ہے کہ وہ اپنی حقیقی منزل کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات محض ایک سراب ہے جس سے کشمیریوں اور پاکستان کو کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کشمیری کسی ایسے فارمولے کو نہیں مانتے جس میں کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق نہ تسلیم کیا گیا ہو اور جس میں جموں وکشمیر کی تقسیم مقصود ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرنے اور دنیا میں کشمیریوں کی وکالت کرنے والی واحد ریاست ہے لیکن ریاست پاکستان اور اس کے آئین نے کشمیر کاز کو دنیا میں اجاگر کرنے کے لئے کشمیریوں پرکبھی کوئی قدغن نہیں لگائی۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں اگر کوئی ابہام یا قانونی رکاوٹ ہے تو اسے دور کریں گے۔ صدر آزادکشمیر نے پاکستان کی حکومت بالخصوص وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سے رجوع کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔

آزاد جموں وکشمیر کی قیادت کو مسئلہ کشمیر پر کامل اتحاد اور یکجہتی کی تلقین کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ظلم بھارت کرتا ہے اور ہم اپنی انگلیاں اپنی طرف کر لیتے ہیں ۔ ہمیں اپنی انگشت الزام صرف بھارت کی طرف رکھنا ہو گی۔ تحریک آزادی کشمیر کے ہیرو اور مسلم کانفرنس کے بانی رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ وہ ایک ذہین، کشمیر اور اہل کشمیر سے بے پناہ محبت کرنے والے اور پاکستان سے وفاداری رکھنے والے ایک ایسے رہنما تھے جنہوں نے جاہ و حشم کے لالچ سے دور رہ کر ایک سادہ زندگی گزاری۔

وہ لوگوں سے محبت کرتے تھے اور لوگ ان سے محبت کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس نے 1931ء میں جس مشن کو شروع کیا تھا وہ ابھی تک تشنہ تکمیل ہے جس کی تکمیل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان نے سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے سابق صدر سردار محمد عبد القیوم خان کو بھی شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کے جانشین کی حیثیت سے تحریک آزادی کشمیر ، تحریک تکمیل پاکستان اور آزادجموں وکشمیر کے لوگوںکے سیاسی اور اقتصادی حقوق کے لئے نصف صدی تک جدوجہد کی اور کبھی بھی رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کے مشن اور ویژن سے سر مو انحراف نہیں کیا۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کی تحریک آزادی کشمیر، کشمیریوں سے محبت اور پاکستان سے وفاداری غیر متزلزل تھی اور اگر وہ کسی عہدہ اور منصب کے طلب گار ہوتے تو وہ پاکستان کے صدر اور وزیر اعطم بھی بن سکتے تھے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس کی زندگی، مشن اور ویژن سے نئی نسل کو روشناس کرانے کے لئے کتابیں لکھی جانی چاہیے اور دستاویزی فلمیں بننی چاہیے۔