گلشن شہباز میں ایسے تمام پلاٹس جو تاحال آکشن نہیں کئے گئے ان کی رقم واپس کردی گئی ہے ،سعید غنی

وہ تمام پلاٹس جو کینسل تو کردئیے گئے ہیں لیکن ان کے الاٹیز کو اس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے اس کی مکمل رپورٹ مرتب کی جائے،وزیر بلدیات سندھ

منگل 18 دسمبر 2018 19:04

گلشن شہباز میں ایسے تمام پلاٹس جو تاحال آکشن نہیں کئے گئے ان کی رقم ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) وزیر بلدیات سندھ و چیئرمین سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ای) سعید غنی کی زیر صدارت ایس ڈی اے کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسکیم گلشن شہباز میں ایسے تمام پلاٹس جو تاحال آکشن نہیں کئے گئے ہیں یا وہ کینسل کردئیے گئے ہوں اور ان کے الاٹیز کو اس کی رقم واپس کردی گئی ہے یا پھر وہ تمام پلاٹس جو کینسل تو کردئیے گئے ہیں لیکن ان کے الاٹیز کو اس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے اس کی مکمل رپورٹ مرتب کی جائے۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سہون ہلز منصوبے کو اس کی زمین کی تصدیق سے مشروط کیا گیا ہے اور اس کی مکمل فزیبلیٹی کے بعد اس کی منظوری دی جائے گی۔ سال 2017-18 کو ایس ڈی اے کے بجٹ کی بھی گورننگ باڈی نے منظوری دے دی جبکہ 740 ایکڑ زمین کو مختلف 36 سوسائٹیز کو فراہم کی گئی ہے اس کی بھی رپورٹ مرتب کرکے آئندہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایات دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کا اجلاس اتھارٹی کے چیئرمین اور صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت ان کے دفتر میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری بلدیات سندھ سید خالد حیدر شاہ، ڈی جی ایس ڈی اے بدر جمیل میندرو، پروجیکٹ ڈائریکٹر ایس ڈی اے انجنئیر منیر احمد سومرو، ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ جلال الدین مہر، سیکرٹری ایس ڈی اے خالد حیدر شاہ، کوثر خان جونیجوایس ای پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ نے شرکت کی۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ تمام اتھارٹیز کی گورننگ باڈیز کے اجلاس کم س کم ہر تین ماہ میں ایک بات ضرور طلب کیا جائے اور اس کا مقصد ان اتھارٹیز کے ذریعے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کو فراہم کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ماضی میں ایس ڈی اے میں کام کی رفتار اتنی کم رہی ہے کہ آج اتھارٹی کے پاس اپنے اتنے وسائل بھی نہیں ہیں کہ وہ اپنے ملازمین کی کئی ماہ کی بقایا تنخوائوں کی ادائیگی بھی کرسکے اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سے میں نے استدعا کی ہے کہ جہاں ہم اس اتھارٹی کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے تمام اقدامات کو بروئے کار لارہے ہیں وہاں ان کے ملازمین کی کئی کئی ماہ کی تنخوائوں کی ادائیگی کے لئے سندھ حکومت خصوصی گرانٹ بھی فراہم کرے۔

اس موقع پر اجلاس کے تمام ایجنڈے پر تفصیلی غور و غوض کیا گیا اور پچھلی گورننگ باڈی کی مٹینگ کے منٹس کی منظوری کے موقع پر اس میں کچھ غلطیوں کی نشاندہی کرکے اسے درست کیا گیا اور بعد ازاں اس کی منظوری دے دی گئی۔ اسی طرح سال 2017-18 کے ایس ڈی اے کے 134 ملین روپے کے بجٹ کی بھی منظوری دی گئی۔ ایجنڈے میں ڈی جی کی جانب سے اتھارٹی کے منصوبے گلشن شہباز کے باقی مانندہ اور کینسل کئے گئے پلاٹس کی نیلامی کے لئے درخواست کی گئی تھی، جس پر باڈی کے ارکان نے ان تمام پلاٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی اور اسے آئندہ اجلاس میں پیش کرکے اس پر مزید بحث کا کہا گیا۔

اجلاس میں پلاٹس کی قیمتوں کو دوبارہ تعین کے حوالے سے ایجنڈے پر اس کو واضح کرکے حکومت کو بھیجنے کی ہدایات کی گئی۔ اجلاس میں سہون ہلز منصوبے کے تحت پہلے فیز میں 250 ایکڑ پر ایک پرائیویٹ کمپنی سے معاہدے کے تحت اس منصوبے کو شروع کرنے کے سلسلے میں گذشتہ دور میں اس کی گورننگ باڈی سے منظوری سے مشروط ہونے کے حوالے سے بحث کے بعد مذکورہ پرائیویٹ کمپنی کے سی ای او کو طلب کیا گیا اور ان سے منصوبے کی مکمل بریفینگ کے بعد سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی ہدایات پر اس کی زمین کی تصدیق کے بعد اس کی منظوری دینے سے اس کو مشروط کیا گیا اور پی ڈی کو ڈپٹی کمشنر سے اس کی تصدیق کے بعد اس کی رپورٹ چیئرمین کو پیش کرنے کی ہدایات دی گئی۔

اجلاس میں اتھارٹی کے ایک 2 ایکڑ کے پلاٹس جو کہ تعلیم کی غرض سے مختص ہے اس کو ایک نجی کالج کے دینے پر باڈی کے ارکان نے اسے کسی ایک پارٹی کے بجائے اسے عام آکشن کے ذریعے کسی بھی تعلیمی ادارے کو دینے کی ہدایات دی۔ اجلاس میں سوسائٹیز کے لئے مختص 1000 ایکڑ میں سے باقی مانندہ 260 ایکڑ زمین مختلف سوسائٹیز کی جانب سے درخواست پر انہیں دینے پر گورننگ باڈی نے پہلے 760 ایکڑ زمین جن جن سوسائٹیز کو فراہم کی گئی ہیں اور ان کو کن کن شرائط پر دی گئی ہیں اس کی مکمل رپورٹ آئندہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایات دی گئی۔

ایجنڈے میں شامل رونیو سٹی کے لئے محکمہ رونیو نے 1500 ایکڑ زمین ایس ڈی اے سے لینے کے باوجود تاحال اس پر کوئی کام نہ ہونے پر اسے دوبارہ ایس ڈی اے کے سپرد کرنے کی درخواست پر وزیر بلدیات نے اس معاملے کو رونیو بورڈ میں درخواست دے کر حل کرنے کے احکامات دئیے۔ اجلاس میں مختلف سیکٹرز کے الاٹیز کو مکمل ہونے والے سیکٹرز کے خالی پلاٹس میں متبادل پلاٹس کے طور پر فراہم کرنے کی استدعا پر صوبائی وزیر اور گورننگ باڈی کے ارکان نے ایسے تمام الاٹیز کی فہرست کی فراہمی سے مشروط کیا۔

اجلاس میں کم اخراجات کے گھروں کی اسکیم میں ان ڈیفالڈرز کی جانب سے ان کی ادائیگی کے عوض گھروں کی فراہمی کے لئے درخواست پر باڈی کے ارکان نے ہدایات دی کہ ان کو نئی لاگت سے گھروں کی فراہمی میں اولین ترجیع دی جائے اور اگر وہ اس میں بھی ادائیگی نہیں کرسکتے تو ان کو ان کی کی گئی ادائیگی کے عوض پلاٹس کی فراہمی کے لئے ہدایات کی گئی۔ اجلاس میں مہران ڈریم سٹی کے 740 ون یونٹس بینگلوزکی بکنگ کے بعد کچھ مسائل اور بعد ازاں اس میں سے ایسے 50 الاٹیز جن کے بینگلوز کو عدم ادائیگی پر کینسل اور 200 کی ادائیگی مکمل نہ ہونے پر ان کے بینگلوز کی تیاری نہ ہونے پر تفصیلی بحث کے بعد ایک کمیٹی ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی سربراہی میں قائم کردی گئی ہے، جس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ریجنل ڈائریکٹر، لوکل گورنمنٹ کے ایک 18 گریڈ کے انجنئیر اور پی ڈی ایس ڈے اے کو شامل کیا گیا ہے، جو ان تمام کی مکمل تحقیقات کے بعد اپنی رپورٹ آئندہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں پیش کرے گا اور اس کے بعد اس پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔