سینیٹ ،فاٹا کو صوبے میں ضم کرتے وقت این ایف سی ایوارڈ کا تین فیصد دینے اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے 20 ہزار نئے مواقع کے حوالے قرارداد منظور

50 ارب روپے مسلسل فاٹا کے لئے فراہم کئے جا رہے ہیں اور 100 ارب روپے مزید فراہم کئے جائیں گے ،ْعلی محمد خان قائمقام چیئرمین سینٹ نے پابندی ازدواج اطفال (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ،ْسول ایوی ایشن (ترمیمی) بل 2018ء مسترد

منگل 18 دسمبر 2018 19:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) سینیٹ نے فاٹا کو خیبرپختونخوا کو ضم کرتے وقت این ایف سی ایوارڈ کا تین فیصد دینے اور علاقے کے نوجوانوں کیلئے روزگار کے 20 ہزار نئے مواقع کے پیدا کرنے کے وعدہ کے حوالے سے قرارداد کی منظوری دیدی ۔ منگل کو اجلاس میں اس سلسلے میں قرارداد پیش کی گئی جس پر وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ اس سلسلے میں قرارداد میں بیان کئے گئے وعدے کا این ایف سی سیکرٹریٹ میں کوئی ریکارڈ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے لئے آئندہ اجلاس میں معاملات زیر غور آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے لئے پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے نامزدگی موصول ہو چکی ہیں، سندھ سے ابھی تک نامزدگی نہیں آئی، جیسے ہی سندھ سے نام موصول ہو جائے گا، این ایف سی کے لئے اجلاس طلب کر لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

حماد اظہر نے کہا کہ جو بھی کسی سطح پر وعدے کئے گئے ہیں وہ پورے کئے جائیں گے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ہماری پارلیمان نے سب سے بڑا کام فاٹا کے انضمام کے حوالے سے کیا ہے جس کی تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 50 ارب روپے مسلسل فاٹا کے لئے فراہم کئے جا رہے ہیں اور 100 ارب روپے مزید فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا میں شامل ہونے والے فاٹا کے عوام کے ساتھ ہیں، وزیراعظم نے شمالی وزیرستان کے دورے کے دوران بھی جن فنڈز کا اعلان کیا تھا، وہ فاٹا کو فراہم کئے جائیں گے۔

سینیٹر محمد ایوب نے کہا کہ وزیراعظم سے ہماری ملاقات میں بھی فاٹا کے لئے تین فیصد دینے کی بات ہوئی تھی، ہمارے ساتھ کئے جانے والے وعدے پورے کئے جائیں۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری نے کہا کہ وزیراعظم نے اس حوالے سے وعدہ کیا ہے اور وزیر خزانہ کی انہوں نے ذمہ داری بھی لگائی ہے کہ وہ صوبوں کے ساتھ بات کریں اور این ایف سی کا تین فیصد فاٹا کے لئے مختص کرانے کے لئے عملدرآمد کے لئے پیش رفت کریں۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہم اس قرارداد کی مخالفت نہیں کریں گے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ فاٹا میں اس وقت ایک قانونی خلاء ہے، قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرنا چاہیے۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ قرارداد موخر کی جائے۔ بعد ازاں چیئرمین قرارداد پرائے شماری کرائی تو ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دیدی۔

اجلاس کے دور ان سینیٹ نے سرکاری خط و کتابت میں خیبرپختونخوا کا مخفف کے پی کے یا کے پی کی بجائے پورا نام لکھنے کے لئے قرارداد کی منظوری دیدی۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران اس سلسلے میں سینیٹر ستارہ ایاز نے قرارداد پیش کی جس کی حکومت کی طرف سے مخالفت نہیں کی گئی جس کے بعد ایوان نے قرارداد کی منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں نجی قرضہ جات پر سود کی ممانعت کا بل 2018ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی گئی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر عبدالرحمان ملک نے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔

سینٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر محمد صابر شاہ نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2018ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کئے جانے پر قائمقام چیئرمین نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمن نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر متعین کرنے سے متعلق ہے، کم عمری کی شادی کی وجہ سے لڑکیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ سماجی زندگی میں بہتر طور پر کردار ادا نہیں کر سکتیں، اگر لڑکیوں کے لئے شادی کی عمر 18 سال مقرر کر دی جائے تو اس سے بہت سے مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اس حوالے سے ہمیں متعلقہ اداروں سے رائے لینے کی ضرورت ہے اور اپنے مذہبی تعلیمات کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔

بعد ازاں چیئرمین نے بل قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ اجلاس کے دور ان سینٹ میں سول ایوی ایشن (ترمیمی) بل 2018ء مسترد کر دیا گیا اس سلسلے میں متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر میاں عتیق شیخ نے تحریک پیش کی کہ سول ایوی ایشن تھارٹی (ترمیمی) بل 2018ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پہلے ہی پارلیمانی نگرانی کا نظام موجود ہے، اس حوالے سے قائمہ کمیٹی بھی اپنا کام کر رہی ہے، ایس ای سی پی کے بھی قواعد ہیں، اس لئے تمام معاملات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرنا ہو گا، ہم اس بل کی حمایت نہیں کر سکتے۔

بعد ازاں قائمقام چیئرمین نے بل پر رائے شماری کرائی جسے اکثریت نے مسترد کر دیا۔اجلاس کے دور ان دستور (ترمیمی) بل 2018ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ سابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے تحریک پیش کی کہ دستور (ترمیمی) بل 2018ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت کی طرف سے مخالفت نہ کئے جانے پر قائمقام چیئرمین نے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

اجلاس کے دور ان سینیٹ میں بھارتی حکومت کی طرف سے پاکستانی وفد کو مقبوضہ کشمیر میں متنازعہ ڈیم کے دورے کی اجازت نہ دینے سے متعلق قرارداد کا معاملہ نمٹا دیا گیااس سلسلے میں سینیٹر غوث محمد نیازی کی قرارداد بھی ایجنڈے میں شامل تھی تاہم محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ معاملہ نمٹا دیا گیا۔اجلاس کے دور ان سینیٹ میں نشان حیدر پانے والے شہداء کی سوانح حیات کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے قرارداد کا معاملہ نمٹا دیا گیا اس حوالے سے سینیٹر خوش بخت شجاعت کی قرارداد بھی ایجنڈے کا حصہ تھی تاہم ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ معاملہ نمٹا دیا گیا۔

سینٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ء پیش کرنے کا معاملہ نمٹا دیا گیا اس حوالے سے سینیٹر نصیب اللہ بازئی کا بھی ایجنڈے پر تھا لیکن محرک کی عدم موجودگی کی وجہ سے یہ معاملہ نمٹا دیا گیا۔