سندھ ہائی کورٹ نے رکشہ ڈرائیور خالد کی خود سوزی کا معاملہ پر درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین سے 15 جنوری کو جواب طلب کرلیا

منگل 18 دسمبر 2018 21:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 دسمبر2018ء) سندھ ہائی کورٹ نے ٹریفک چالان کے بعد رکشہ ڈرائیور خالد کی خود سوزی کا معاملہ پر درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے فریقین سے 15 جنوری کو جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائی کورٹ میں درخواست گزارنے کہاکہ پولیس کمرشل گاڑیوں سے گیس سلنڈر نہیں نکال رہی،آئندہ روز قبل بھی نیشنل ہائی وے پر گاڑی کے گیس سلنڈر میں دھماکہ ہوا،گیس سلنڈر والی گاڑیاں سڑکوں پر چلتی پھرتی بم ہیں، عدالت نے کہاکہ عدالتی احکامات کے باوجود گاڑیوں سے سلنڈر کیوں نہیں نکالے گئے، فریقین کا جواب آنے دیں پھر معاملے کو دیکھیں گے،اس سے قبل ڈی آئی جی ٹریفک نے عدالت میں رپورٹ جمع کرارکھی ہے جس میں بتایا گیا کہ2018 میں اب تک 2 ہزار 497 پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائیاں کی گئی85 انسپکٹرز،518 سب انسپکٹرز، 410 اے ایس آئیز کے خلاف کارروائیاں ہوئیں۔

(جاری ہے)

177 ہیڈ کانسٹیبل، 1307 پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائیاں ہوئیں,غیر معیاری گاڑیوں،ناقص سلنڈر والی گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں۔2018 میں فینسی نمبر پلیٹ رکھنے والی 6 ہزار 466 گاڑیوں کے چالان کیے۔فینسی نمبر پلیٹ کی 1 ہزار 125 گاڑیوں کو بند کیا گیا۔2018 میں اب تک 5319 غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے چالان ہوئی,اب تک 29 ہزار 288 بلا لائسنس گاڑیوں کے چالان کیے گئے۔

ناقص معیار رکھنے والی 4401 گاڑیوں کے چالان کیے گئے۔درخواست گزار نے کہاکہ رکشہ ڈرائیور خالد سے ٹریفک اہلکار روز رشوت وصول کرتے تھے،خالد نے پولیس سے تنگ آکر خود کشی کی،ٹریفک پولیس ہر روٹ پر اوور لوڈ بسوں سے رشوت وصول کرتے ہیں،ٹریفک پولیس اہلکار قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے ہیں ،پبلک ٹرانسپورٹ جو سی این جی پر چل رہے ہیں بہت ہی خستہ حالت میں ہے،پبلک ٹرانسپورٹ اور ہیوی وہیکل بغیر فٹنس کے چلائی جارہی ہے،ٹریفک پولیس اہلکار سرے عام رشوت وصول کرتے ہوئے نظر آتے ہیں،ٹریفک حکام کو پابند کیا جائے کہ اسکول وینز،پبلک ٹرانسپورٹ سے سی این جی ایل پی جی سیلنڈر نکالے جائیں،ٹریفک حکام اپنے ماتحت عملے کے خلاف کاروائی کریں،اسکول وین سے سی این جی سیلنڈر دھماکے سے کئی بچے جاں بحق ہوچکے ہیں ۔