نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ

جب سے سیاست میں قدم رکھا ہے کرپشن میرے قریب سے نہیں گزری. نواز شریف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 19 دسمبر 2018 09:28

نواز شریف کے خلاف دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 دسمبر۔2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے. سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کی تھی جسے مسترد کردیا گیا‘عدالت العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پر محفوظ گیا گیا فیصلہ 24 دسمبر کو سنائے گی.

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف دونوں ریفرنسز کی سماعت کی جس کے دوران فریقین کی جانب سے ریفرنسز کے قانونی نکات پر دلائل دیے گئے.

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوازشریف نے کبھی یہ تسلیم نہیں کیا کہ انہوں نے کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ وصول کی، کیپٹل ایف زیڈ ای میں نوازشریف کا عہدہ اعزازی تھا. انہوں نے کہا کہ شروع دن سے یہی موقف رہا ہے کہ نوازشریف نے کبھی تنخواہ وصول نہیں کی جبکہ سپریم کورٹ نے قابل وصول تنخواہ کو اثاثہ قرار دیا.

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت صرف ویزا کے مقاصد کے لیے تھی‘خواجہ حارث کی طرف سے احتساب عدالت میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کا حوالہ بھی دیا گیا. سماعت کے دوران نوازشریف کی جانب سے حسن نواز کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کی گئیں. مزید اضافی دستاویزات جمع کرانے کیلئے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے ایک ہفتے کی مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کردیا .

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ بیان ریکارڈر کرنے کے بعد ملزم نے مزید وقت مانگا، جبکہ مزید وقت مانگنے کی درخواست پر نیب کا موقف تھا کہ مزید مہلت فیصلے میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہے. نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں نئی دستاویزات پیش کرتے ہوئے نیب ریفرنسز کے قانونی نکات پر حتمی دلائل مکمل کیے جس کے بعد پراسیکیوٹر نیب کے دلائل جاری ہیں.

خواجہ حارث نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے حسن نواز کی کمپنیوں سے متعلق نئی دستاویزات عدالت میں پیش کیں جو لینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سے تصدیق شدہ ہیں. خواجہ حارث نے اپنے موقف پر دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے کہا اگر وہ تنخواہ آپ نے نہیں بھی نکلوائی پھر بھی اثاثہ ہے جس پر میرا موقف ہے کہ تنخواہ کا تعین صرف ملازمت کے کنٹریکٹ کی حد تک تھا اور وہ صرف کنٹریکٹ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے تھا، مقصد تنخواہ لینا نہیں تھا.

جج ارشد ملک نے استفسار کیا تنخواہ سے متعلق آپ کا موقف درست مان لیں تو اس کا کیس سے کیا تعلق بنتا ہے جس پر خواجہ حارث نے کہا تعلق یہ بنتا ہے کہ نواز شریف کی صرف ملازمت ثابت ہو رہی ہے ملکیت نہیں. نواز شریف کے وکیل نے کہا جسٹس آصف سعید کھوسہ کے 20 اپریل والے فیصلے پر نظرثانی نہ کرنے کا بھی جواب دیتا ہوں، اکثریتی فیصلہ ہی ہمیشہ اصل فیصلہ مانا جاتا ہے، 3 ججز نے جے آئی ٹی بنوائی تھی اور انہوں نے اپنا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ دیکھ کر ہی دیا اور 28 جولائی کو ان 3 ججز کے فیصلے پر پانچوں ججوں نے دستخط کیے.

واضح رہے کہ احتساب عدالت نمبر ایک اور دو میں نوازشریف کے خلاف ریفرنسسز کی مجموعی طور پر 183 سماعتیں ہوئیں. العزیزیہ ریفرنس میں 22 اور فلیگ شپ ریفرنس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے‘سابق وزیراعظم نوازشریف مجموعی طور پر 130 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے. نوازشریف 70 بار جج محمد بشیر اور 60 بار جج ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے.

ایون فیلڈ میں سزا کے بعد نوازشریف کو 15 بار اڈیالہ جیل سے لاکر عدالت پیش کیا گیا‘احتساب عدالت نمبر ایک میں 70 میں سے65 پیشیوں پر مریم نواز نوازشریف کے ساتھ تھیں. احتساب عدالت نے مختلف اوقات میں نوازشریف کو 49 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا‘جج محمد بشیر نے 29 جبکہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 20 سماعتوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا. احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کہاکہ جب سے سیاست میں قدم رکھا ہے کرپشن میرے قریب سے نہیں گزری.

نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر موجود کارکنوں کا شکریہ ادا کیا. انہوں نے کہا کہ میڈیا نے مکمل ذمہ داری کے ساتھ کیس کے حقائق عوام تک پہنچائے. انہوں نے قوم کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قوم کی ماﺅں اور بیٹیوں نے ہمارے لیے دعائیں کی ہیں. انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی اور اتحادی جماعتوں کے بھی راہنماﺅں کا شکرگزار ہوں جو یہاں آئے اور ہم سے اظہار ہمدردی کرتے رہے.

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں 88 پیشیاں بھگتی ہیں اور اس سے قبل کیس میں مریم اور میں نے 77 پیشیاں بھگتیں تھیں. انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کرتے ہوئے 35 سال گزر گئے جس میں 2 مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور 3 مرتبہ وزیر اعظم رہا ہوں‘خوشی ہے کہ میں نے اپنا فرض نبھایا ہے، جب سے سیاست میں قدم رکھا ہے کرپشن میرے قریب سے نہیں گزری. انہوں نے دعویٰ کیا کہ کبھی کوئی کک بیک لیا نہ کوئی کمیشن مانگا اور نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا.