ز رعی ملک میں وا ٹر یونیورسٹی اور جا مع آبی پا لیسی ضروری ہے، ماہرین

بدھ 19 دسمبر 2018 14:18

سلانوا لی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2018ء) وا ٹر مینجمنٹ ایکسپر ٹ کے مطا بق آ پیاشی کا نظا م ملک کی معیشت میں ر یڑ ھ کی ہڈ ی کا د ر جہ ر کھتا ہے کیو نکہ ہما ر ی معیشت زراعت پرمنصحر ہے پا نی کا زراعت میں کلیدی کر د ا رچنا نچہ نہر ی پا نی کی دیکھ بھا ل آ پر یشن اور محنت طلب چیز ہے ملک کا نہر ی نظا م 67فیصد ز ر عی رقبہ کیلئے ڈ یزا ئن کیا گیا یعنی کہ ہر 100ایکڑ میں سے 67ایکڑ کو پا نی مل سکتا ہے جبکہ مو جو د ہ ضرور یا ت ا س سے بہت ز یاد ہ بڑ ھ گئی ہے چنا نچہ ملکی معیشت کو قا ئم ر کھنے کیلئے کم از کم 100فیصد نہر ی پا نی فراہم کر نا بہت ضرور ی ہے پا نی کی ا س کمی کی و جہ سے نہر و ں کا چلا نا بہت مشکل ہو گیا ہے ما ہر ین کے مطا بق نہر و ں کا ڈیزا ئن بد لہ جا ئے اور ضرور یا ت کے مطا بق 100فیصد کی شرح پر پا نی مہیا کیا جا ئے یہ مو جو د ہ حا لا ت میں تب ہی ہو سکتا ہے ا گر نئے ڈ یم بنا ئے جا ئیں جو کثیر المقد ار پا نی ہر سال سمند ر میں پھیکنا جاتا ہے اسے نئے ڈیموں میں محفوظ کر کے دو با ر ہ استعما ل کیلئے ز رعی مقا صد اور بجلی کی پیداوار کیلئے استعما ل کیا جا ئے مو جو د ہ حالات میں پا نی کی بوند بوند بچا نا ضرور ی ہے اور اسی میں ہما ری اور پیا ر ے پا کستان کی بقا ہے تیزی سے بڑ ھتی ہو ئی آ باد ی کی غذائی ضرورتوں کو پو ر ا کر نے کیلئے پا نی کی نیا بی گھمبیر صورتحا ل پیدا کر کے آ ئند ہ نسلوں کیلئے بے پنا ہ مسائل پیدا کر ے گی پا نی کی قلت سے پیدا ہو نے وا لے خطرا ت سے نمٹنے کیلئے حکو مت سطح پر جنگی بنیادوں پر اقداما ت کیے جا ئیں چھوٹے بڑ ے ڈ یموں کی تعمیر اور پا نی کی یو نیورسٹی کے ساتھ ساتھ جا مع واٹر پا لیسی اشد ضرور ی ہے

متعلقہ عنوان :