Live Updates

سندھ اور پنجاب میں بھی کپاس کی پیداوار سی سی اے سی کے اہداف کے مقابلے میں بالکل برعکس نکلی

اس طرح کے اہداف سے ٹیکسٹائل ملز مالکان اور کاٹن جنرز اپنی کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دے سکتے،احسان الحق

بدھ 19 دسمبر 2018 17:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 دسمبر2018ء) کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی (سی سی اے سی) کی جانب سے مختص کردہ کاٹن ایئر 2018-19ء کے لئے کپاس کا مجموعی ملکی غیر حقیقت پسندانہ پیداواری ہدف بے نقاب ہونے کے بعد سندھ اور پنجاب میں بھی کپاس کی پیداوار سی سی اے سی کے اہداف کے مقابلے میں بالکل برعکس نکلی۔ کاٹن سٹیک ہولڈرز میں تشویش کی لہر۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ سی سی اے سی نے 2018-19ء کے لئے کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف ایک کروڑ 43 لاکھ 70 ہزار بیلز مختص کیا تھا جسے شروع میں ہی تمام کاٹن سٹیک ہولڈرز نے اس ہدف کو رد کرتے ہوئے اسے غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے ان اعداد وشمار کو ڈرائنگ روم اعداد وشمار قرار دیا تھا جو بعد میں بالکل درست ثابت ہوگئے اور کچھ ہی عرصہ بعد سی سی اے سی نے کپاس کا پیداواری ہدف 35 لاکھ 23 ہزار بیلز کم کرکے نیا پیداواری ہدف ایک کروڑ 8 لاکھ 47 ہزار بیلز مختص کردیا جن میں پنجاب میں 80 لاکھ 77 ہزار بیلز اور سندھ میں 26 لاکھ بیلز پیدا ہونے کے امکانات ظاہر کئے گئے تھے تاہم منگل کے روز اپٹما ‘کاٹن جنرز ایسوسی ایشن اور کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کے اشتراک سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 15 دسمبر تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں صرف 59 لاکھ 18 ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی تھی اور توقعات کے مطابق 3 سے 4 لاکھ بیلز کے برابر پھٹی مزید آنے کے امکانات ہیں جس سے پنجاب میں کاٹن ایئر 2018-19ء کے دوران کل پیداوار 80 لاکھ 77 ہزار بیلز کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ 65 لاکھ بیلز ہونے کے امکانات ہیں جبکہ اس کے برعکس سی سی اے سی نے سندھ بھرمیں کپاس کا پیداواری ہدف صرف 26 لاکھ بیلز مختص کیا تھا جہاں 15 دسمبر تک 40 لاکھ 44 ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچ چکی ہے جبکہ ایک سے دو لاکھ مزید بیلز بھی متوقع ہیں جس سے کاٹن ایئر 2018-19ء کے دوران سندھ میں کپاس کی پیداوار 46 لاکھ بیلز تک پہنچ سکتی ہے جو سی سی اے سی کے پیداواری ہدف کے مقابلے میںریکارڈ 77 فیصد زائد ہوگی۔

(جاری ہے)

کاٹن سٹیک ہولڈرز نے سی سی اے سی کی جانب سے ہر سال کپاس کے غیر حقیقت پسندانہ پیداواری ہدف مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اہداف سے ٹیکسٹائل ملز مالکان اور کاٹن جنرز اپنی کوئی حکمت عملی ترتیب نہیں دے سکتے جس میں خاص طور پر کپاس کی درآمدات بارے کپاس کی حکمت عملی شامل ہے۔ انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور مشیر برائے ٹیکسٹائلز عبدالرزاق دائود سے اپیل کی ہے کہ سی سی اے سی اور فیڈرل ایگریکلچر کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے اس میں پروفیشنلز شامل کئے جائیں تاکہ کپاس کی کاشت اور پیداواری ہدف حقیقت پسندانہ جاری ہوسکیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات