اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے،

علماء، ارکان پارلیمان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ریٹائرڈ افراد اور کاورباری افراد کو اسلحہ لائسنس کے اجراء میں ترجیح دی جائے گی، وزیر مملکت برائے داخلہ

بدھ 19 دسمبر 2018 18:12

اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم کردی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2018ء) وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے، علماء، ارکان پارلیمان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ریٹائرڈ افراد اور کاورباری افراد کو اسلحہ لائسنس کے اجراء میں ترجیح دی جائے گی۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سید محمد علی شاہ جاموٹ، مولا بخش چانڈیو اور سینیٹر نعمان وزیر کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلحہ کے خاتمہ کے حوالے سے سابق حکومت کی تعریف کروں گا کہ اس نے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ لائسنس جاری کرنے کے معاملے کا جائزہ لینے کے لئے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے، اس کی سفارشات کی روشنی میں آگے بڑھیں گے اور جامع پالیسی بنائیں گے، علماء، ارکان پارلیمنٹ، کاروباری افرادی کو ترجیحی بنیاد پر اسلحہ لائسنس دیئے جائیں گے، اسلحے کی نمائش قطعاً نہیں ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال کے دوران غیر ممنوعہ بور کے 5486 اور ممنوعہ بور کے چار لائسنس جاری کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ درہ آدم خیل، مردان، پشاور اور دوسرے علاقوں میں جہاں بھی اسلحہ تیار ہوتا ہے، وہ تمام اسلحہ یورپ اور امریکی منڈیوں میں بھی اب جاتا ہے اور اس سے آمدنی بھی آ رہی ہے، ہم انہیں قومی دھارے میں لائیں گے اور وزارت تجارت اور اوورسیز کے ساتھ مل کر ایک جامع پالیسی بنا کر ان کے تیار کردہ اسلحہ کو قانونی طریقے سے فروخت کرنے کا موقع دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی ایک جیسی نمبر پلیٹس پورے ملک میں ہونی چاہئیں، اس پر حکومت کام بھی کر رہی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی سرگرمی کی بھرپور نگرانی کی جا سکے۔