اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2018ء) روپے کی مسلسل بے قدری وزیر خزانہ
اسد عمر اور
گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ آمنے سامنے آگئے وزیر خزانہ
اسد عمر کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر کم ہونے کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا یہ فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کیا ہے جس پر
گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ہم ہر فیصلہ حکومت کی مرضی کے مطابق کرتے ہیں اور روپے کی بے قدری کا فیصلہ بھی حکومتی مشاورت سے کیا گیا ہے بدھ کو سینٹر فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ
اسد عمر نے
پاکستان کے
آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنے اور شرائط بارے کمیٹی کو بریف کیا وزیر خزانہ
اسد عمر نے کہا ہے کہ 2018۔
(جاری ہے)
2019 کی مالیاتی ضروریات پوری ہوچکی ہیں
آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی جلدی نہیں ہے
آئی ایم ایف کی کچھ شرائط پر اختلافات ہیں معاشی اصلاحات سیاسی ایشو ہے جن پر عوام کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے وزیر خزانہ کا لہنا تھا کہ
پاکستان کی معاشی صورتحال کی ابتر صورتحال پہلے بھی ہوئی ہی1998 سے 2008 تک مالی بحران کا سامنا کرنا پڑاتھا اور مئی جون جولائی میں جاری کھاتوں میں ہر ماہ خسارہ 2 بلین
ڈالر تھا اور خسارے کی وجہ سے فنانسنگ گیپ پیدا ہورہا ہے مالیاتی خسارہ رواں سال جی ڈی پی کا 2 فیصد ہے جس کی وجہ سے مانیٹری پالیسی نے ری ایکٹ کرنا شروع ہوگئی ہے اسدعمر نے کمیٹی کو بتایا کہ نومبر 2017 سے جولائی 2018 تک روہے کی قدر 23 روپے گر چکی تھی جاری کھاتوں میں خساہ دو بلین
ڈالر ماہانہ سے کم ہوکر ایک بلین
ڈالر رہ چکا ہے لیکن اب جاری کھاتوں میں خسارہ 12 ارب
ڈالر سی13 ارب
ڈالر ہے اسدعمر نے کہا کہ جب میں نے خزانہ کا قلمدان سنبھالا تو فنانسنگ گیپ 12 بلین
ڈالر تھافنانسگ گیپ کو پورا کرنے کیلئے سعودیہ سے مالی امدا کے حوالے سے اقدامات کررہے ہیں
سعودی عرب سے ایک 2 ارب
ڈالر مل چکے ہیں جبکہ ایک ارب
ڈالر جنوری میں
پاکستان کو مل جائیگا
سعودی عرب سے 3 فیصد سود پر
قرضہ لیا گیا ہے اسدعمر نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودیہ سے تین سال کیلئے ماہانہ 270 ملین
ڈالر کی پٹرولیم مصنوعات ڈیفر پے منٹس پر حاصل کیا جائیگا جبکہ جنوری سے
سعودی عرب سے پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شروع ہوجائیگی اسدعمر نے کہا کہ یو اے ای سے امدادی پیکج چند دنوں میں مل جائیگا یو اے ای سے جیسے ہی امدادی پیکج پر بات چیت مکمل ہوجائیگی اس کی تفصیلات بتا دیں گے اسدعمر نے کہا کہ اپنے وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے دس دن کے بعد
آئی ایم ایف سے رابطہ کیا آئی ایم سے کہا کہ ہم ممبر ہیں آپ اپنا وفد
پاکستان بھیجیں گے جس کے بعد 27 ستمبر سے 4 اکتوبر تک
آئی ایم ایف مشن
پاکستان میں رہا تھاآئی ایم ایف کاکہناہے کہ
پاکستان کا مالیاتی خسارہ بہت زیادہ ہے مالیاتی خسارہ سسٹین نہیں کررہا جبکہ
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر زیادہ ہے اسدعمرنے بتایا کہ
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ معاشی اصلاحات کا عمل سست ہے اور پاور سیکٹر میں سالانہ اربوں روپے کا
نقصان نہیں کرسکتے جبکہ
گیس سیکٹر کا گردشی
قرضہ بھی ڈیڑھ کھرب روپے کے قریب ہے اسدعمرکا کہنا تھا کہ ریفنڈ روک روک کر مالیاتی خسارہ کو پورا کرنے کی روایت کو ترک کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ آئی
ایم کے ساتھ
مذاکرات تاحال جاری ہیں آج بھی ویڈیو لنک پر
آئی ایم ایف کیساتھ
مذاکرات ہونگے
اسد عمر نے ممیٹی کو بتایا کہ
آئی ایم ایف کو فریم ورک بھجوا چکے ہیں
آئی ایم ایف کو مکمل پروگرام دے چکے ہیں اورمعاشی اصلاحات کا عمل شروع ہوچکا ہیجبکہ ٹککس ری فنڈز کا عمل تیز کیا جا رہا ہے
اسد عمر نے واضح کیا کہ
آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی جلدی نہیں ہیجب تک اچھا پروگرام نہیں ملتا قرض لینے کا فیصلہ نہیں کریں گے
اسد عمر نے کہا کہ
آئی ایم ایف سے معاشی ریفارمز پر اختلافات ہیں
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ بہت زیادہ ہے
اسد عمر نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت نے قرض کی تعریف دو مرتبہ تبدیل کی ہے
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر زیادہے جبکہ معاشی اصلاحات کا عمل سست ہییہ ایک معاشی اور سیاسی مسئلہ ہیہم نے جہاز کو لینڈ کرانا ہے کریش لینڈنگ نہیں کرانی ہے جب عوام کو اعتماد ہوگا تب معاشی اصلاحات کریں گے معاشی اصلاحات پر عوام کو اعتماد میں لانے کی ضرورت ہے لیکن سابقہ حکومت
الیکشن خریدنے کی کوشش کررہی تھی جس کی وجہ سے معاشی مسائل میں اضافہ ہوا ہے
اسد عمر نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو پانچ گنا زیادہ قرض دیا گیا تھا روپے کی قدر کے حوالے سے
اسد عمر کا لہنا تھا کہ دسمبر 2017 میں
ڈالر 105 روپے کا تھاآج
ڈالر 138 روپے کا ہے اورروپے کی بے قدری کم ہونا شروع ہوچکی ہے
ڈالر کی قیمت میں اضافے کی انکوائری کے لیے تیار ہوں
گورنر اسٹیٹ بینک نے مجھے کہا کہ
ڈالر کی قیمت پر کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا اور مجھے
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ
ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھتی جارہی ہے جس پر میں نے کہا کہ
ڈالر کی قیمت میں اضافہ کیا جائیڈالر کی قیمت میں اضافے کے بارے میں علم تھا مگر اس دن
ڈالر کی قیمت میں اضافے پر مجھے علم نہیں تھا
ڈالر کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کیاہے وزیر اعظم
عمران خان نے درست کہا کہ انہیں
ڈالر کی قیمت میں اضافے کا علم نہیں تھا جس پر سینٹر شیریں رحمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم
عمران خان اور وزیر خزانہ
اسد عمر کے بیانات میں تضاد ہے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ ایک پیج پر نہیں ہیں روپے کی قدر کم کرنے سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوچکی ہے ایک
غریب بندے کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہیکمیٹی میں
گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیر خزانہ کے بیان کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ ہم تمام فیصلے وزیر خزانہ کی مشاورت سے فیصلہ کرتے ہیں اورمستقبل میں بھی وزیر خزانہ کی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا ہم۔
اکیلے فیصلہ نہیں کرسکتے۔