آئی اسپنسرہسپتال میں قرنیہ کی پیوند کاری ایک ہفتے کے اندر شروع ہوجائیگی،وسیم اختر

سری لنکا سے قرنیہ ملنا نیک شگون ہے، ہماریشہر ی بھی بعدازمرگ قرنیہ عطیہ کرنے کی وصیت کریں، میئر کراچی

بدھ 19 دسمبر 2018 21:13

آئی اسپنسرہسپتال میں قرنیہ کی پیوند کاری ایک ہفتے کے اندر شروع ہوجائیگی،وسیم ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2018ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آئی اسپنسر اسپتال میں 12 سال بعد قرنیہ کی پیوند کاری دوبارہ شروع ہو رہی ہے جس پر کام شروع کردیا گیا ہے ایک ہفتہ کے اندر اندر اسپتال میں قرنیہ پیوند کاری کے لئے شعبہ کا افتتاح کیا جائے گا، ان خیالات کا اظہار میئر کراچی وسیم اختر نے اپنے دفتر میں لائنز کلب انٹرنیشنل کے تین رکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے کونسل چیئرپرسن عبدالکریم کی قیادت میں میئر کراچی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، اس موقع پر لائنز کلب کے ارشد السلام ، عبدالرحمن الانہ، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کمیٹیوں کی چیئرپرسن ناہید فاطمہ، صبحین غوری، چیئرمین سعاد بن جعفر، قیصر امتیاز اور سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز ڈاکٹر بیربل بھی موجود تھے، وفد نے بتایا کہ لائنز کلب کے وفد نے بتایا کہ کلب سری لنکا سے قرنیہ منگواتا ہے جس پر ساڑھے تین سو ڈالر کے اخراجات آتے ہیں تاہم پیوند کاری پر 70 ہزار روپے کے اخراجات ہیں ، ماضی میں آئی اسپنسر اسپتال میں قرنیہ کی پیوند کاری کا بڑا مرکز تھا اور اس اسپتال میں 73 ہزار سے زائد آنکھوں سے محروم مریضوں کو قرنیہ کی پیوند کاری کے ذریعے روشنی بحال کی گئی ، بلدیہ عظمیٰ کراچی آئی اسپنسراسپتال میں دوبارہ سہولت مہیا کرے تو سری لنکا سے قرنیہ لائنز کلب فراہم کرے گا، میئر کراچی وسیم اختر نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ شہریوں کو فراہم کی جانے والی اہم ترین سہولت بند ہوگئی، انہوں نے ایم ایس اور ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کو ہدایت کی کہ اس پر فوری کام شروع کیا جائے اور اسپتال میں قرنیہ کے شعبے کو فوری بحال کیا جائے، میئر کراچی نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بھی بعدازمرگ قرنیہ عطیہ کرنے کی وصیت کریں، سری لنکا سے قرنیہ ملنا نیک شگون ہے مگر ہمیں سماجی مسائل کو خود حل کرنا چاہء، یہ ایک بڑا سماجی مسئلہ ہے، آنکھوں کی روشناہی سے محروم کسی فرد کی روشناہی بحال ہوجائے تو اس کی خوشی کا اندازہ لگانا مشکل ہے، انہوں نے کہا کہ آئی اسپنسر اسپتال میں اس شعبہ کو فوری بحال کیا جائے اور ایسے انتظامات کئے جائیں کہ یہ شعبہ دوبارہ بند نہ ہو، میئر کراچی نے کہا کہ نوجوان کا بچہ جو بینائی سے محروم ہو اس کے لئے تو یہ بہت ضروری ہے کیونکہ اس کی زندگی ابھی باقی ہوتی ہے، ایسا طریقہ کار طے کیا جائے کہ سب سے کم عمر نابینا فرد کو پہلے قرنیہ کی پیوند کاری ہو، بلدیہ عظمیٰ کراچی محدود وسائل میں ہر ممکن تعاون اور وسائل مہیا کرے گی، واضح رہے کہ آئی اسپنسر اسپتال ماضی میں ایشیا کے نامور اسپتالوں میں شامل تھا اس خطے میں پہلا اسپتال تھا جہاں ایران، افغانستان اور ملک بھر سے مریض قرنیہ کی پیوندکاری اور دیگر علاج کے لئے اس اسپتال میں آتے تھے تاہم 12 سال قبل اسپتال میں قرنیہ کی پیوندکاری کا سلسلہ بند ہوگیا تھا اب میئر کراچی وسیم اختر کی ہدایت اور کوششوں سے اس شعبے کو بحال کیا جا رہاہے جہاں پہلے مرحلے میں ہر ماہ 4 مریضوں کو قرنیہ کی پیوندکاری کی جائے گی، بعدازیں اس میں اضافہ کیا جائے گااس حوالے سے لائنز کلب انٹرنیشنل کے ساتھ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا معاہدہ کیا جائے گا جو وہ سری لنکا سے قرنیہ لانے کی ذمہ داری انجام دیں گے اور بلااخراجات بلدیہ عظمیٰ کراچی کے آئی اسپنسراسپتال کو فراہم کریں گے۔

#