بھارتی شوبز ستاروں کی نریندر مودی سے ملاقات ، وفد میں ایک بھی خواتین نہ ہونے پر ہنگامہ برپا

ٹوئٹر صارفین نے بھی اس ملاقات کو تنقید کا نشانہ بنایا ، فلمی وفد میں ایک بھی خاتون نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا

بدھ 19 دسمبر 2018 21:37

بھارتی شوبز ستاروں کی نریندر مودی سے ملاقات ، وفد میں ایک بھی خواتین ..
ممبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2018ء) بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری بھی کہا جاتا ہے اور بولی وڈ فلم سازوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی فلم انڈسٹری دنیا کی سب سے بڑی سیکولر فلم انڈسٹری ہے۔اگرچہ بولی وڈ میں خواتین فلم پروڈیوسرز و ڈائریکٹرز کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے اور حالیہ چند سالوں میں خواتین کی بنائی گئی فلموں نے کمائی اور کامیابی کے نئے ریکارڈز بھی بنائے۔

تاہم بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے والے ایک فلمی وفد میں ایک بھی خاتون فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار نہ ہونے کی وجہ سے بھارت میں شور مچ گیا اور حکومت سمیت فلمی شخصیات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی ٹوئیٹ میں بتایا کہ ان سے فلم انڈسٹری کے ایک وفد نے ملاقات کی، جس میں مختلف موضوعات پر بات کی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں بتایا کہ فلمی وفد سے ہونے والی ملاقات میں شوبز انڈسٹری کی مصنوعات پرعائد ٹیکس پر بھی بات کی گئی اور وفد نے انہیں ان کے شعبے کی جانب سے حکومت کی دی جانے والی ٹیکس پر بھی معلومات دی گئی۔نریندر مودی نے فلم انڈسٹری کی تعریف بھی کی اور کہا کہ شوبز انڈسٹری عوام کو تفریح فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔نریندر مودی کے بعد فلم ساز کرن جوہر نے بھی ٹوئیٹ کی اور بتایا کہ وہ بھی وفد میں شامل تھے۔

نریندر مودی کی جانب سے شیئر کی گئی فلمی وفد کی تصویر میں فلم کمپنیوں کے مالکان، پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز کو دیکھا جا سکتا ہے، تاہم اس وفد میں کوئی بھی خاتون موجود نہیں تھی۔نریندر مودی کی ٹوئیٹ کو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے خاتون فلم ساز الن کریتا شری واستیو نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ 2018 میں نریندر مودی سے ملاقات کرنے والے فلمی وفد میں خواتین کی بھرپور نمائندگی کو دیکھا جاسکتا ہے۔

ان کی جانب سے ٹوئیٹ کیے جانے کے بعد کئی اور خواتین نے بھی اس ملاقات کی ٹوئیٹس کیں اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ایک صارف نے لکھا کہ یہ فلمی وفد نہیں بلکہ صرف مرد فلم سازوں کا وفد ہے، ساتھ ہی انہوں نے یاد دلایا کہ بھارت کی فلم انڈسٹری میں کئی اچھی، بہادر اور ذہین فلم ساز خواتین بھی موجود ہیں۔رانی نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ کچھ ہفتے پہلے بھی ایسا ہی منظر دیکھنے کو ملا تھا اور اب بھی حالات ایسے ہی ہیں، کچھ نہیں بدلا۔نارائنی باسو نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ مرد حضرات کا وفد مرد حضرات کے خیالات پیش کر رہا ہے۔اسی طرح دیگر کئی ٹوئٹر صارفین نے بھی اس ملاقات کو تنقید کا نشانہ بنایا اور فلمی وفد میں ایک بھی خاتون نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔۔