قاتل بسنت کی اجازت سے نجانے کتنے لوگوں کی جان جائیگی، حافظ محمد ادریس

سینکڑوں معصوم لوگوں کی قالت بسنت پر پابندی کا فیصلہ عدالت کا انتہائی احسن اقدام تھا ،بدقسمتی سے ملک میں ایسے لوگ اقتدار میں آگئے جو بات مدینہ کی کرتے ہیں مگر ہندوانہ رسم ورواج کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں ، نائب امیر جماعت اسلامی

جمعہ 21 دسمبر 2018 21:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 دسمبر2018ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ محمد ادریس نے کہا ہے کہ سینکڑوں معصوم لوگوں کی قاتل بسنت پر پابندی کا فیصلہ عدالت کا انتہائی احسن اقدام تھا لیکن اگر اس کی دوبارہ اجازت دی گئی تو نجانے کتنے لوگوں کی جان جائے گی اور پھرعوام عدالتوںکو بھی قصوروار سمجھنے میں حق بجانب ہونگے ۔ بدقسمتی سے اقتدار میں ایسے لوگ آگئے ہیں جو بات تو مدینہ کی ریاست کی کرتے ہیں مگر ہندوانہ رسوم و رواج کے مطابق زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔

بسنت کے ساتھ آنے والی دیگر خرافات بھنگڑے، شراب نوشی اوربدمعاشی کوکون روکے گا۔ یہ لوگ عوام کے جان و مال کی پرواہ کرتے ہیں نہ انہیں عدالتوں کا احترام ہے ۔ جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لا الہ الااللہ پڑھ لینا اور پھر زندگی ہندوئوں کے رسم و رواج کے مطابق گزارنا منافقت اور دین کے ساتھ مذاق ہے ۔

(جاری ہے)

حافظ محمد ادریس نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو کشمیر میں ہونے والے مظالم کا نوٹس لینے اور کشمیر میں جائزہ مشن بھیجنے کیلئے فون نہایت خوش آئند ہے مگر حکومت کو اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں موجو دپاکستانی سفیروں کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے آواز بلند کرنے کا پابند کرنا چاہئے ۔گزشتہ کئی ماہ سے کشمیر میں روزانہ پانچ چھ لوگوں کو سیدھی گولیوں کو نشانہ بنا کر شہید کیا جارہا ہے ،بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور ظلم کے خلاف عالمی برادری کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے اور یہ حکومت پاکستان کو فرض ہے کہ وہ کشمیریوں کے قتل عام کو رکوانے کیلئے اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں میں آواز بلند کرے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس کیلئے ایک مستقل ریاستی پالیسی بنائے ۔پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے اور تقسیم برصغیر کے اصولوں کے مطابق پاکستان کا کیس بڑا مضبوط ہے انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنا فرض نبھایا ہوتا تو آج کشمیر جس صورتحال سے دوچار ہے وہ نہ ہوتی ۔حافظ محمد ادریس نے کہا کہ ہندو رکن اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کی طرف سے شراب پر پابندی کے بل پر حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کا رویہ شرمناک ہے ۔ڈاکٹر رمیش نے ایم ایم اے کے ارکان اسمبلی کا شکریہ ادا کیا ہے کہ صرف انہوں نے بل کی حمایت کی ۔انہوں نے کہا کہ شراب کا استعمال اور خرید و فروخت ہر مذہب میں حرام ہے۔اسلام کے نام سے وجود میں آنے والے پاکستان میں اسلام کو مذاق بنا دیا گیاہے ۔