Live Updates

ممبران کی اچھی ٹیم ہے ،ْپی اے سی کی کارکردگی مزید بہتر کریں گے، شہباز شریف

تمام شعبوں میں شفافیت کو ترجیح دی جائیگی ،ْ قانون کے مطابق ٹیم ورک کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کریں گے ،ْہمارا مشن بلا امتیاز احتساب ہوگا، کسی کی طرفداری نہیں کریں گے ،ْاجلا س سے خطاب نیب اور ایف آئی اے کو کیس بھیجنے کا کیا فارمولا ہی فخر امام…… یہ کمیٹی کی صوابدید ہے ،ْسیکرٹری کمیٹی

جمعہ 28 دسمبر 2018 18:44

ممبران کی اچھی ٹیم ہے ،ْپی اے سی کی کارکردگی مزید بہتر کریں گے، شہباز ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 دسمبر2018ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین شہباز شریف نے کمیٹی کے ارکان کو خوش آمد ید کہتے ہوئے کہاہے کہ ممبران کی اچھی ٹیم ہے ،ْپی اے سی کی کارکردگی مزید بہتر کریں گے، پی اے سی پارلیمان کی سب سے اہم کمیٹی ہے، تمام شعبوں میں شفافیت کو ترجیح دی جائیگی ،ْ قانون کے مطابق ٹیم ورک کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کریں گے ،ْہمارا مشن بلا امتیاز احتساب ہوگا، کسی کی طرفداری نہیں کریں گے۔

جمعہ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا پہلا اجلاس قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی صدارت میں شروع ہوا جس میں راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، راجہ ریاض، فخرامام، سیمی ایزدی، اقبال محمد علی، رانا تنویر، نصراللہ دریشک، نورعالم خان، شیری رحمان، ریاض فتیانہ، آڈیٹرجنرل، نیب اور ایف آئی اے کے حکام بھی شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

پبلک اکاؤ نٹس کمیٹی کو پی اے سی نیشنل ونگ کے سیکرٹری کی بریفنگ دی۔

قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے تمام ارکان کوخوش آمدید کہا۔انہوںنے کہا کہ ممبران کی اچھی ٹیم ہے پی اے سی کی کارکردگی مزید بہتر کریں گے، پی اے سی پارلیمان کی سب سے اہم کمیٹی ہے، تمام شعبوں میں شفافیت کو ترجیح دی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ سابقہ پی اے سی ارکان نے بہترین کام کیا، پی اے سی میڈیا پرخبریں چلوانے کا فورم نہیں ہے، یہ سرکاری حسابات کا جائزہ لینے کا پیشہ وارانہ فورم ہے، قانون کے مطابق ٹیم ورک کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کریں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا مشن بلا امتیاز احتساب ہوگا، کسی کی طرفداری نہیں کریں گے۔انہوںنے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے، ماضی میں پی اے سی نے اچھی کارکردگی دکھائی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق ٹیم ورک کے ذریعے کام کرنے کی کوشش کریں گے ،ْپی اے سی میڈیا پر خبریں چلوانے کا فورم نہیں۔اجلاس کے دوران سیکرٹری پی اے سی نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ نور الامین، حاکم علی زرداری، چوہدری نثار اور سید خورشید شاہ پی اے سی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے 5 سال میں 355 ارب روپے ریکور کیے۔سیکرٹری کمیٹی نے اجلاس کو بتایا کہ اس وقت کمیٹی نے 8 سال کی آڈٹ رپورٹس کا جائزہ لینا ہے، کمیٹی کے پاس زیرالتواء آڈٹ پیراز کی تعداد 18 ہزار43 ہے، زیرالتواء گرانٹس 941 ہیں جبکہ کمیٹی نے نیب کو 168 اور ایف آئی اے کو 56 کیسز بھیجے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کمیٹی میں رائل گالف کلب، گرینڈ حیات ہوٹل اور نیو ایئرپورٹ سمیت متعدد منصوبوں کو زیر بحث لایا گیا۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن فخر امام نے سوال کیا کہ نیب اور ایف آئی اے کو کیس بھیجنے کا کیا فارمولا ہی جس پر سیکریٹری نے جواب دیا کہ یہ کمیٹی کی صوابدید ہے۔مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے رکن شیخ روحیل اصغر نے سوال کیا کہ جو کیسز نیب اور ایف آئی کو بھیجے ان کا نتیجہ کیا نکلا جس پر چیئرمین کمیٹی شہباز شریف نے کہا کہ اس کا جواب نیب کا نمائندہ دے تاہم سیکریٹری کمیٹی نے جواب دیا کہ اس وقت نیب 11 مقدمات پر تفتیش اور 17 پر انکوائری کر رہا ہے۔

جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بہتر ہوگا اگلے ہفتے نیب تفصیلی بریفنگ دے۔جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ ایسا ہی ہوگا۔ یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوسرا اور تیسرا اجلاس بالترتیب پیر (31 دسمبر) اور منگل (یکم جنوری) کی صبح ہوگا، جس کے دوران آڈیٹر جنرل آف پاکستان کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات