جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہیں ان کا احترام ہونا چاہئیے تھا

کابینہ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مراد علی شاہ سندھ کی وزارت اعلیٰ چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، کیوں نہ عثمان بزدار کا نام بھی ڈال دیا جائے؟ چیف جسٹس کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 31 دسمبر 2018 11:12

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہیں ان کا احترام ہونا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31 دسمبر 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر جے آئی آرکان سپریم کورٹ میں موجود ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان ابوطالب، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف، لطیف کھوسہ، فاروق ایچ نائیک، فرحت اللہ بابر اور دیگر بھی عدالت میں موجود ہیں۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواز ہے، یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے دوران سماعت حکومت کی جانب سے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر کہا کہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہیں ان کا احترام ہونا چاہئیے تھا۔

اگر جے آئی ٹی کی سفارش تھی تو عدالتی حکم کا ہی انتظار کر لیتے، جے آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ کابینہ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مراد علی شاہ سندھ کی وزارت اعلیٰ چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ کیوں نہ عثمان بزدار کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔ وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے کسی منتخب نمائندے کی نا اہلی کی بات نہیں کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ای سی ایل میں نام ڈالنا اتنی معمولی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہوگئی، سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ ہمارے سیکریٹریٹ سے کوئی چیزلیک نہیں ہوئی، میڈیا نےسنی سنائی باتوں پرخبریں چلائیں۔ سپریم کورٹ نےای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے وزیرداخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کرلیا۔ سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت جاری ہے۔ یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے 20 دسمبر کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی اور بعدازاں حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔