کالا باغ ڈیم بننے سے سندھ کی 23 لاکھ ، پنجاب کی 19لاکھ، بلوچستان کی 10لاکھ ،خیبر پختونخواہ کی 8 لاکھ ایکڑ اضافی اراضی سیراب ہونے سے سندھ کو سالانہ 4.6 ارب ڈالر ،پنجاب کو 3.6 ، خیبر پختونخواہ کو 1.6اور بلوچستان کو 2 ارب ڈالر کا مزیدمعاشی فائدہ ہو گا،چیئرمین پاکستان کسان ویلفیئر کونسل

پیر 31 دسمبر 2018 14:43

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 دسمبر2018ء) پاکستان کسان ویلفیئر کونسل کے چیئرمین چوہدری عبداللطیف سہو نے کہاہے کہ پاکستان میں 9 ملین ہیکٹر اراضی پانی نہ ہونے کے باعث بے کار پڑی ہے مگر ہر سال 35 ملین ایکڑ فٹ پانی کسی قسم کے استعمال میں لائے بغیر سمندر کی نظر ہو رہاہے جبکہ کالا باغ ڈیم بننے کے باعث سندھ کی 23 لاکھ ، پنجاب کی 19 لاکھ، بلوچستان کی 10 لاکھ ،خیبر پختونخواہ کی 8 لاکھ ایکڑ اضافی اراضی سیراب ہونے سے سندھ کو سالانہ 4.6 ارب ڈالر ، پنجاب کو 3.6 ، خیبر پختونخواہ کو 1.6اور بلوچستان کو 2 ارب ڈالر کامزید معاشی فائدہ ہو گا نیز توانائی کے بحران سے بھی بڑی حد تک نجات ممکن ہو جائے گی اور سالانہ 3600میگاواٹ بجلی حاصل ہونے سے صارفین پر پڑنے والا اضافی مالی بوجھ بھی کم ہو گا اور پہلے 5سال کے دوران صارفین کو 2.50 روپے فی یونٹ جبکہ 5 سال کے بعد 1.40 روپے فی یونٹ کی پیداواری لاگت کے حساب سے انتہائی سستی بجلی دستیاب ہو گی۔

(جاری ہے)

میڈیاسے بات چیت کے دوران انہوںنے کہاکہ کالا باغ ڈیم ایک خالصتاً تکنیکی مسئلہ ہے جسے نامعلوم طاقتوں کے اشارے پر سیاسی بنایا جا رہا ہے اور جن صوبوں کے بعض سیاستدانوں کی جانب سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے درحقیقت سب سے زیادہ فائدہ انہی صوبوں کو ہوگا اور سندھ و خیبر پختونخواہ کے بہت سے علاقے ہرسال ہونے والی سیلاب کی تباہ کاریوں سے بھی بچ جائیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم کے بننے کے بعد بجلی کی پیداواری لاگت میں حکومت کو سالانہ کم ا ز کم 4 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔ انہوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم ملک کی شہ رگ ہے اور جتنا پانی ہم ہرسال بغیر استعمال کئے سمندر میں پھینک رہے ہیں اس سے کالاباغ جیسے کم از کم 2 ڈیم بھر کر تمام سال اس سے فائدہ حاصل کیاجاسکتاہے۔ انہوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم میں ذخیرہ ہونے والے 7 ملین ایکڑ فٹ پانی میں سے 2.6 ملین ایکڑ فٹ پانی صوبہ سندھ کے حصہ میں آئے گا جسے آبپاشی کیلئے استعمال میں لاکر سرسبز زرعی انقلاب لایا جاسکے گا۔

انہوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم سے بلوچستان کے علاقوں ڈیرہ بگٹی ، ڈیرہ مراد جمالی، جعفر آباد، سبی کو بھی وافر پانی ملے گا۔انہوںنے بتایاکہ خیبرپختونخواہ میں 8 لاکھ ایکڑ ایسی اراضی موجود ہے جو دریائے سندھ کی سطح سے 100 سے 150 فٹ بلند ہے جسے صرف کالاباغ ڈیم کے ذریعے ہی آبپاش کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ تمام سیاسی قائدین ، صوبائی رہنمائوں ، آبی ماہرین اور واٹر انجینئرز کی رائونڈ ٹیبل کانفرنس منعقد کرے اور کالاباغ ڈیم کے ضمن میں تحفظات دور کرکے اس منصوبہ پر فوری عملدرآمد کے آغاز کو یقینی بنایا جائے۔