نئے سال 2019 ء میں چییف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار سمیت سپریم کورٹ کے تین جج صاحبان ریٹائر ہوں گے

جسٹس آصف سعید کھوسہ موجودہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کاعہدہ سنبھالیں گے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکے دور میں عدالت نے مفاد عامہ کے متعدد مقدمات نمٹائے

منگل 1 جنوری 2019 00:02

نئے سال 2019 ء میں چییف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار سمیت سپریم کورٹ کے تین ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 دسمبر2018ء) کل منگل کوشروع ہونے والے نئے سال 2019 ء میں چییف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار سمیت سپریم کورٹ کے تین جج صاحبان ریٹائر ہوں گے جن میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس شیخ عظمت سعید اورجسٹس آصف سعید کھوسہ شامل ہیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 17 جنوری2019 ء کو 65 سال کی عمر پوری کرنے پرریٹائر ہوجائیں گے ان کے بعد جسٹس شیخ عظمت سعید 27 اگست کو65 سال کی عمر مکمل ہونے پر ریٹائر ہوں گے تاہم جسٹس آصف سعید کھوسہ جوموجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کاعہدہ سنبھالیں گے، 20دسمبر 2019ء کو 65 سال کی عمر پوری کرنے پربطورچیف جسٹس ریٹائر ہوں گے موجودہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکے دور میں عدالت نے مفاد عامہ کے ایسے لاتعداد مقدمات کونمٹایا ہے جس کو عوامی سطح پربڑی پزیرائی حاصل ہوئی، 17جنوری 2017 ء کو موجودہ عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس نے ہیومن رائٹس سیل (ایچ آر سی)میں آنے والی درخواستوں ، رجسٹرار کے نوٹسز، میڈیا رپورٹس کے توسط سے مختلف معاملات پر 208سوموٹو نوٹس لئے جن میں سے 82مقدمات نمٹائے گئے ہیں اسی طرح انہوں نے مفادعامہ ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر44(ایس ایم سی) ڈائریکٹ سوموٹو نوٹسز لئے ہیں، جن میں سے 27سوموٹو نوٹسز نمٹا دیئے گئے ہیں جبکہ 17سوموٹو نوٹسز التواء کاشکار ہیں۔

(جاری ہے)

یادرہے کہ ایچ آر سیل میں آئی درخواست پر چیف جسٹس نے پہلا سوموٹو نوٹس طیبہ تشدد کیس کا لیا تھا۔ جبکہ 8دسمبرکو چیف جسٹس نے آخری سوموٹو بلوچستان کے علاقہ بولان میں پانی کی قلت کے معاملے پر لیاہے۔ سوموٹو کیسوں میں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نمایاں مقدمات میں پاکستان کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ سوموٹو کیس ، لاہور میں کرسچن ہسپتال میں سہولیات کی عدم فراہمی، لاہو ر وکلا کی جانب سے سمر ریاض نامی خاتون ایس آئی پر تشد د ،کراچی میں بچی ایمل عمر کی پولیس فائرنگ سے ہلاکت، ایم پی اے ندیم عباس کی پولیس پر فائرنگ کیس، شمالی علاقہ کی پہاڑی نانگا پربت پر غیر قانونی پی آئی اے کی فلائٹ کیس،اسلام آباد کی کچی آبادیوں کی حالت زار، نابینا افراد کیلئے ملازمتوں میں کوٹہ اور حقوق کیس، جعلی اکائونٹس کیس، سروسز ہسپتال لفٹ کی خرابی، عمران شاہ پی ٹی آئی ایم پی اے کا شہری پر تشدد ،خواجہ سرائوں کے شناختی کا اجرا ء ، سرکاری رہائش گاہوں کا غیر قانونی استعمال ،جیلز میں قیدیوں کو سہولیات کی عدم دستیابی اور علاج کامعاملہ ، کراچی ودیگر شہری علاقوں میں کوئلہ ڈمپ آلودگی کیس، نیو اسلام آباد ائر پورٹ پر بارش کا پانی کھڑا ہونے سے متعلق کیس،ملک بھر میں غیر قانونی بل بورڈ کیس،جلا پورجٹاں ایڈز بحالی کے نام پر ہسپتالوں کی لوٹ مار کیس،پیمز ہسپتال میں 321غیر قانونی بھرتیاں، 20پروجیکٹس کیس، ائر بلو حادثہ کے متاثرین کومعاوضہ کی ادائیگی ۔

میڈیا پرسنز کو سیلری کیس، تیل گیس بجلی پر اضافی ٹیکس کیس،کوئٹہ چرچ دھماکہ واجبات ادائیگی توہین عدالت کیس، ضلع خاران بلوچستان میں چھ مزدور وں کی ہلاکت، موبائل کارڈز پر زائد ٹیکس کی کٹوتی کیس۔ آرمی پبلک سکول معاملے کی جوڈیشنل انکوائری۔ شرجیل میمن اور شاہ رخ جتوئی کو جیل میں وی آئی پی پروٹوکول او ر ہسپتال منتقلی کیس۔کراچی پولیس کے جعلی مقابلہ میں شہری کے قتل کیس۔

ایگزٹ جعلی ڈگری کیس، رائوانوار کامعاملہ ۔اٹھ سالہ کوثر قتل کیس۔ ڈبہ بند دودھ فراہمی کیس۔ تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کیس۔ زنیب زیادتی قتل کیس۔ شاہدمسعود جعلی الزامات کیس۔ پی آئی اے پائلٹس جعلی ڈگریاں کیس۔ پولڑی فیڈ کیس۔ غیر قانونی شادی ہالز کیس۔ مہنگی ادویات کیس۔ غیر معیاری تفتیش اور پراسیکیوشن کیس۔ قبائلی علاقوں کے غیر فعال ٹربیونلز اور کورٹس کیس۔

صاف پانی فراہمی کیس۔ کٹاس راج مندر میں پانی کی کمی۔ پشین روڈ توسیع منصوبہ میں درختوں کی کٹائی کیس، ہاوسنگ سوسائٹیوں کا فرانز ک آڈٹ کیس۔ پاکستانی شہریوں کے غیر ملکی اکاونٹس کیس۔ پالیمنٹرین ، ججز ، بیورو کریٹس دوہری شہریت کیس۔غیر شفاف میڈیا اشتہارات کیس،شوگر ملز مالکان قیمت کے تعین کاکیس، عدلیہ مخالف تقاریر کیس، لگڑری گاڑیوں کا غیر قانونی استعمال کیس، غیر متعلقہ افراد کوپولیس سیکیورٹی فراہمی کیس، ای سی پی ملازمتوں پر پابندی کیس، یوسف سلیم بلائنڈ سول جج کا کیس، سید توقیر شاہ بطور ایمبسڈر WTO میں لگانے کا کیس، ہزارہ برادری کوئٹہ کلنگ کیس، شیخ زید ہسپتال لاہو ر میں لیور ٹرانسپلانٹ مشین کی تنصیب کیس،پے کے ایل آئی( کڈنی پیوندکاری) کیس،حریہ ٹائون کی جانب سے ٹراسفرا ور آلاٹمنٹ فیس وصولی کیس، ایس پی گوندل کی فوری ٹرانسفر کامعاملہ ، آئی جی اسلام آباد ٹرانسفر اور اعظم سواتی کیس ، نجی سکولوں کی جانب سے زائد فیسوں کی وصولی وغیر ہ شامل ہیں ، اس کے ساتھ سپریم کورٹ نے 2018 ء زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے پرخصوصی توجہ دی ہے خصوصًا چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کئی مہینوں سے ہفتہ اوراتوار کوبھی مسلسل مقدمات کی سماعت کرتا آرہا ہے لیکن اس کے باوجود دسمبر 2018ء تک زیر التواء مقدمات کی تعداد کم ہوکر 40ہزار 423 رہ گئی ہی2018 میں سپریم کورٹ کی تمام برانچوں میں کل 1756نئے مقدمات کا اندراج ہوا جس کی تفصیل کے مطابق پرنسپل سیٹ اسلام آباد میں 646نئے مقدمات جبکہ کراچی رجسٹری میں 564نئے مقدمات درج ہوئے۔

لاہور رجسٹری میں 414نئے مقدمات جبکہ پشاور رجسٹری میں 98 اورکوئٹہ رجسٹری میں 34مقدمات درج ہوئے ، سپریم کورٹ نی2018 ء می انتخابی اصلاحات ایکٹ ، دیامیر بھاشا مہمند ڈیم کی تعمیر، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے ،ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس،پاکستان میں سکول چلانے والی ترک فائونڈیشن کودہشت گرد قراردینے ، گلگت وبلتستان کے عوام کو بنیاد ی حقوق دینے اور سا نحہ کوئٹہ سمیت دیگر اہم کیسوں کے فیصلے بھی کئے جبکہ توہین عدالت کی بنا پر مسلم لیگ ن کے رہنماوں نہال ہاشمی ، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کو نااہلی کا بھی سامنا کرنا پڑا ، سپریم کورٹ نے پانچ جنوری کو حدبییہ پیپرز ملز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تارکین وطن کے ووٹ کا معاملہ بھی 28 اگست حل کرتے ہوئے پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دینے کافیصلہ سنایا، عدالت عظمٰی نے 21 فرووری کو انتخابی اصلاحات کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کومسلم لیگ ن کی صدارت کے عہدئے سے ہٹانے کا حکم دیا , یکم جون کوخواجہ آصف کی تاحیات نااہلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 54 ارب روپے کے قرضوں کی معافی کافیصلہ سنایا