ہم چار گھنٹے کے نوٹس پر بالا کوٹ جا سکتے ہیں تو وزیر اعظم کیوں نہیں جاسکتی ،ْ چیف جسٹس ثاقب نثار

منگل 1 جنوری 2019 16:14

ہم چار گھنٹے کے نوٹس پر بالا کوٹ جا سکتے ہیں تو وزیر اعظم کیوں نہیں جاسکتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جنوری2019ء) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے زلزلہ متاثرین کے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ہم چار گھنٹے کے نوٹس پر بالا کوٹ جا سکتے ہیں تو وزیر اعظم کیوں نہیں جاسکتی ۔ منگل کو زلزلہ متاثرین کے کیس کی سپریم کورٹ آف پاکستان میں سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ سانحہ گزر گیا، متاثرین کی مدد کے لیے دنیا اٹھ کھڑی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ امداد کیلئے آنے والی رقم حکومت کے پاس امانت تھی، کوئی اسکول کھلا نہ ہسپتال بن سکا، نہ نیا بالاکوٹ بنا۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ آج بھی خیموں اور ٹین کے گھروں میں بدترین حالات میں جی رہے ہیں، 25اپریل کو ہم نے دورہ کیا اور رپورٹ وزیر اعظم کو بھیجی آج تک اس پر کیا عمل ہوا اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیاکہ ایک ہفتے کی مہلت دیں پھر آپ کو رپورٹ دیں گے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ اب ایک ہفتہ نہیں ملے گا،ایک بات بتا دوں ڈیم نہ بنا، امداد نہ ہوئی تومیں بھی ان کے ساتھ احتجاج کروں گا۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس عدالت کی کہی دوسری باتوں پر عمل نہ ہوا تو میں بھی جا کر بیٹھ جائوں گا، امداد کی رقم میٹرو اور بے نظیر اِنکم سپورٹ میں کیسے استعمال کی گئی چیف جسٹس نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری کے پی سے استفسار کیا کہ آپ نے زمینوں کے مسائل حل کیی ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ جی زمینوں کے مسائل حل کر دئیے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پھر کہا جاتا ہے کہ میں جوڈیشل ایکٹیوسٹ ہوں، اٹارنی جنرل بتائیں، انتظامیہ اگر ایک کام نہیں کرتی اور ہمارے نوٹس لینے پر ہو جاتا ہے تو کیا ہم جوڈیشل ایکٹیوزم کر رہے ہیں اٹارنی جنرل انور منصور خان نے جواب دیا کہ نہیں سر یہ بالکل جوڈیشل ایکٹیوزم نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایرا بنا دیا، کھانے کے لیے ایک اور ادارہ بنا دیا گیا، کوئی اسکول نہ کھلا، کے پی حکومت کون سی تعلیمی اصلاحات پر اتنا فخر کرتی ہی انہوں نے کہا کہ یہی جواب آ رہا ہے کہ میرے جانے کے بعد حالات بہتر ہوئے، پھر کہتے ہیں کہ جوڈیشل ایکٹیوزم کرتا ہوں، کام نہیں کیا تو حکومت نے نہیں کیا،سرکار نے کچھ نہیں کیا۔

چیئرمین ایرا نے کہا کہ مختص شدہ پیسہ خرچ نہیں کیا جاسکا، ایک ہفتے کا وقت دے دیں، میں آکر بتائوں گا کہ مسئلے کا حل کیا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر اعظم کو غالباً اس معاملے کا پتہ نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کمال ہے جس صوبے نے سب سے زیادہ محبت دی اس کے مسائل کا وزیر اعظم کو پتہ ہی نہیں، وزیر اعظم کی اس طرف توجہ دلائیں، ہم تو اس علاقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔مقامی نمائندے نے عدالت سے کہا کہ وزیر اعظم شوگران گئے تھے لیکن کوئی نوٹس نہیں لیا۔