Live Updates

ن لیگ نے وزیراعظم کوجےآئی ٹی رپورٹ لیک ہونےکا ذمہ دار قرار دیدیا

وزیراعظم وزیرداخلہ بھی ہیں، اگر جے آئی ٹی رپورٹ ایف آئی اے سے لیک ہوئی ہے تووزیراعظم براہ راست ذمہ دار ہوں گے، عمران خان لاعلمی کا اظہار کرکے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتے، حکومت نے رپورٹ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ خرم دستگیر اور رانا تنویرکی میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 1 جنوری 2019 17:03

ن لیگ نے وزیراعظم کوجےآئی ٹی رپورٹ لیک ہونےکا ذمہ دار قرار دیدیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم جنوری2019ء) مسلم لیگ ن نے وزیراعظم کوجے آئی ٹی رپورٹ لیک ہونے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ ن لیگ کے رہنماؤں نے کہا کہ وزیراعظم وزیرداخلہ بھی ہیں، اگر جے آئی ٹی رپورٹ ایف آئی اے سے لیک ہوئی ہے تووزیراعظم براہ راست ذمہ دار ہوں گے،عمران خان لاعلمی کا اظہار کرکے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتے،حکومت نے رپورٹ کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء خرم دستگیر اور رانا تنویرآج یہاں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ملک کیلئے تباہی بن کرآئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ ایف آئی اے سے لیک ہوئی تووزیراعظم کوبتانا پڑےگا۔ وزیراعظم وزیرداخلہ بھی ہیں اس لیے ذمہ داری ان پربھی عائد ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم وزارتوں اوراداروں سے متعلق لاعلمی کا اظہار نہیں کرسکتے۔

رپورٹ کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کرنے کیلئے لیک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس میں کچھ نہیں تھا تونوازشریف اوردیگرکی پگڑیاں کیوں اچھالی گئیں؟ خرم دستگیر نے کہا کہ عوام پرگیس کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ غریب آدمی کی ایک اینٹ چھیڑنے سے پہلے بنی گالا میں تجاوزات کوگرایا جائے۔ حکومت2019ء میں الٹے پاؤں داخل ہونا چاہتی ہے۔

ن لیگی مرکزی رہنماء رانا تنویر نے کہا کہ شہبازشریف کوجیل میں علاج معالجے کی سہولت حاصل نہیں۔ ہمارے ساتھ انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔رانا تنویر نے کہا کہ صحت اوربنیادی حقوق پربھی سیاست کی جارہی ہے۔ رپورٹس کیلئے چودہ چودہ دن لگا دئیے جاتے ہیں۔ ڈالرگرنے پرحکومت کولاعلمی کا اظہارنہیں کرناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اصغرخان کیس میں24 سال لوگوں کی پگڑیاں کیوں اچھالی گئیں۔ واضح رہے گزشتہ روزچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی اکاﺅنٹس کیس میں موجودہ وزیرِاعلیٰ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ کو طلب کیا تھا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ جعلی اکاﺅنٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ حیرانی کی بات ہے کہ ایک موجودہ وزیرِ اعلیٰ کا نام ہی ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیرِاعلیٰ کا نام ای سی ایل میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟چیف جسٹس نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے متعلقہ وفاقی وزیرِ کو 15 منٹ کے اندر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی. چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ اس طرح وزیرِاعلیٰ کا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کے بعد آئندہ چیِئرمین نیب یا پھر اٹارنی جنرل کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے. چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 4 وزیروں کے بھی نام ای سی ایل میں ڈال دیتے ہیں تاکہ توازن برقرار ہوجائے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی رپورٹ تو ابھی صرف ایک رپورٹ ہے جس کا عدالت نے جائزہ لینا ہے. انہوں مزید کہا کہ اس ملک کو پررامن رہنے دیا جائے، ٹی وی پر بیٹھ کر آگ نہ لگائی جائے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات