Live Updates

کراچی میں تجاوزات کے نام پر جاری ظلم اپنی انتہا کو پہنچ گیا ہے ،متبادل انتظامات کیئے بغیر شہریوں کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی گئی ہے، قاری محمدعثمان

ہفتہ 5 جنوری 2019 20:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2019ء) جمعیت علما اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان نے کہا کہ کراچی میں تجاوزات کے نام پر جاری ظلم اپنی انتہا کو پہنچ گیا ہے ۔متبادل انتظامات کیئے بغیر شہریوں کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی گئی ہے ۔کراچی کی نمائندگی کرنے والی جماعتوں کی مجرمانہ خاموشی اور ایم کیو ایم ،پی ٹی آئی کا اس ظلم پر اتحاد معنی خیز ہے ۔

حالیہ آپریشن کراچی کو 50 سال پیچھے لے جائے گا ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کو ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ وہ محمدی کا لونی کے ایک وفد سے گفتگو کررہے تھے جو ماما جہانزیب کی قیادت میں ملاقات کیلئے آیا تھا۔ وفد میں مولانا نقیب احمد ،مولانا امداداللہ، سلیم خان سواتی اور دیگر شامل تھے ۔

(جاری ہے)

قاری محمد عثمان نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں کراچی کی نمائندگی پی ٹی آئی ،ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کو ملی ہے یا تقسیم کی گئی ہے۔

تینوں جماعتوں کا کردار کراچی میں سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلہ کی روشنی میں ناجائز تجاوزات کے نام پر جاری ظالمانہ آپریشن میں نہ صرف مشکوک ہے بلکہ کسی نہ کسی حوالے سے تینوں اس ظالمانہ آپریشن میں حصہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اول تو اگر آپریشن ناگزیر تھا تو پہلے متبادل مارکیٹیں بناکر عوام کے جاری کاروبار کو متبادل مارکیٹوں میں منتقل کیا جاتا ،دوم کم از کم 3 ماہ کا نوٹس دیا جاتا تاکہ لاکھوں افراد بیروزگاری کا شکار نہ ہوتے، مگر ایسا نہیں کیا گیا اور بغیر نوٹس کے رات کی تاریکی یا چھٹی کے دن آپریشن کرکے تاریخ کا بدترین ظلم ڈھایا گیا ہے ،جس سے جہاں ہزاروں دوکانیں اور قدیم ترین مارکیٹوں کومسمار کیاگیا ہے وہاں ملک بھر کے لاکھوں غریب عوام اور محنت کشوں کو فاقہ کشی پر مجبور کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہیکہ چیف جسٹس صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے صرف ایمپریس مارکیٹ کو ماڈل بنانے کیلئے احکامات صادر کئے تھے باقی سب کچھ میئر کراچی کا کیا دھرا ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ آج کامیئر کراچی کل کے ڈاکٹر فاروق ستار ،مصطفی کمال ،نعمت اللہ خان اور عبدالستار افغانی سے طاقت ور تو نہیں ،آج کے میئر کراچی بیچارے تو مظلوم اورکمزور ترین میئر کراچی ہیں۔

پھر کیا وقعی کراچی کو ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ کرلیا گیاہی قاری محمد عثمان نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کا ماڈل تو ملکہ برطانیہ کی خصوصی ہدایات پر بن رہا ہے جہاں فحاشی اور عریانی کا اڈہ قائم کیا جائے گا، مگر محمدی کالونی ،لائٹ ہاس ،لیمارکیٹ ،بڑابورڈ، لانڈھی، بنارس کالونی ،علی گڑھ، ایم پی آر کالونی، سہراب گوٹھ اور دیگر پسماندہ علاقوں میں تجاوزات کے نام پر مظالم ایک محنت کش طبقے کو کراچی سے بے دخل کرنے کی سازش کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے بعد جو کراچی بنے گا وہ شائد کسی اور کیلئے بنے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات