Live Updates

پاکستان ایک پر امن ملک ہی تاہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی بھرپور اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے،

بھارت کی جانب سے بیانات غیر ذمہ دارانہ ہیں، بھارت کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے، بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے خطے کا امن متاثر ہو سکتا ہے، عالمی برادری کو ان بیانات کا نوٹس لینا چاہیے، ہم بات چیت سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، جس طرح کے پروپیگنڈے کو بھارت ہوا دے رہا ہے وہ غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کی بات بے بنیاد ہے، توقع ہے کہ ترک صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، وزیراعظم کا ترکی کا دورہ مختصر اور جامع تھا، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اتوار کو پاکستان کے دورے پر آئیں گے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پمز ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 5 جنوری 2019 21:19

پاکستان ایک پر امن ملک ہی  تاہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جنوری2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے، تاہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی بھرپور اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے، بھارت کی جانب سے بیانات غیر ذمہ دارانہ ہیں، بھارت کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے، بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے خطے کا امن متاثر ہو سکتا ہے، عالمی برادری کو ان بیانات کا نوٹس لینا چاہیے، ہم بات چیت سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، جس طرح کے پروپیگنڈے کو بھارت ہوا دے رہا ہے وہ غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کی بات بے بنیاد ہے، توقع ہے کہ ترک صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، وزیراعظم کا ترکی کا دورہ مختصر اور جامع تھا، متحدہ عرب امارات کے ولی عہد اتوار کو پاکستان کے دورے پر آئیں گے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پمز ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کی دعوت پر ترکی کا دورہ کیا، یہ دورہ مختصر مگر جامع اور مفید رہا، ترک صدر رجب طیب اردوان سے وزیراعظم کی ملاقات سوا دو گھنٹے جاری رہی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے علاقائی اور عالمی امور پر ایک دوسرے کا ساتھ رہا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان پانچ سال کی مشترکہ اقتصادی تعاون کا روڈ میپ بنایا جائے گا، اس کا مسودہ دونوں ممالک ایک ماہ میں تیار کریں گے جس کے بعد اس کی نوک پلک درست کی جائے گی جبکہ استنبول میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں اس پر باقاعدہ معاہدہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ اقتصادی روڈ میپ میں تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون بڑھانے کی حکمت عملی شامل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سٹریٹجک کونسل کے حوالے سے کوشش ہے کہ 6 ماہ تک اس کا اجلاس اسلام آباد میں ہو گا جبکہ اس کا پہلا اجلاس استنبول میں ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان اور ترکی کے سربراہان مملکت کا اجلاس ترکی میں ہو گا جس میں تینوں ممالک افغان امن و استحکام میں ایک دوسرے سے تعاون کے حوالے سے راہیں تلاش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ترک وزیر خارجہ سے افغانستان کی بدلتی صورتحال اور اپنے کابل، تہران اور بیجنگ کے حالیہ دوروں پر اعتماد میں لیا۔ انہوں نے شام کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا جبکہ امریکی صدر سے رجب طیب اردوان کی ٹیلی فونک بات چیت سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، ہماری توقع تھی کہ یہ ملاقات آدھ گھنٹے پر محیط ہو گی تاہم خوش کن بات یہ تھی کہ یہ ملاقات دو گھنٹے دس منٹ تک جاری رہی اور ملاقات کے اختتام پر جب دونوں رہنما باہر آئے تو ان کے چہروں کا تاثر بتا رہا تھا کہ ملاقات بہت مثبت رہی۔

انہوں نے بتایا کہ ترک صدر اور قیادت نے فتح اللہ گولن کے حوالے سے حکومتی رویئے اور سپریم کورٹ کے اس تنظیم کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے فیصلے کو سراہا، ترک حکومت اور عوام اس پر پاکستان کے بے حد مشکور و ممنون ہیں، وزیراعظم نے دورے کے دوران ترک پاکستان بزنس کونسل سے ملاقات بھی کی، وزیراعظم نے انقرہ چیمبر کا بھی دورہ کیا، وزیراعظم نے وفد کے ہمراہ مولانا روم کے مزار پر حاضری دی، پاکستان اور ترکی نے معاشی تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورے کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ سے دورے کی افادیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر عنقریب پاکستان کا دورہ کریں گے اور ترک سرمایہ کاروں کا بہت بڑا قافلہ ساتھ لائیں گے، عرب امارات کے ولی عہد اتوار کو پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے دو مرتبہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا، عرب امارات سے تعلقات کو ان دوروں سے نئی جہت ملی، توقع ہے کہ اتوار کی نشست بھی سود مند رہے گی، عرب امارات پاکستان میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے، عرب امارات کی جانب سے تین ارب روپے ادائیگیوں کے توازن کی مد میں سٹیٹ بینک میں جمع کرانے کا اعلان بھی آ چکا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ ہندوستان کی قیادت کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں جو اپنی سیاسی ضرورت کے تناظر میں اس خطہ کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے کا بیان دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اس پر جواب دانشمندانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مصلحتوں کے تحت بھارت کی جانب سے ایسی بیان بازی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کی بات بے بنیاد ہے، پاکستان کا کبھی جارحانہ ارادہ نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر سے اب یہ آوازیں اٹھ رہی ہیں اور نامور شخصیات یہ کہہ رہی ہیں کہ بھارت کی جانب سے جارحانہ حکمت عملی نے کشمیریوں کو ذہنی طور پر بھارت کے خلاف کھڑا کر دیا ہے، بھارت کے کشمیر میں ظلم و ستم سے پہلے دنیا بے خبر تھی تاہم دنیا نے اب اس کا نوٹس لینا شروع کر دیا ہے، وہ اس پر سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کر رہا ہے اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے ایسا پروپیگنڈا کر رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم پر امن لوگ ہیں تاہم ہم کسی بھی جارحیت کا موثر اور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہم افغانستان کے امن پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں، ہندوستان کی جانب سے اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرنے سے پاکستان کی توجہ بٹ سکتی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے توجہ ہٹ سکتی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا، ہمیں غربت اور نجات سے حاصل کرنا ہو گی تاکہ یہاں پر خوشحالی آ سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے امریکہ کی سوچ میں بتدریج تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی کا دامن صاف ہے تو پاکستان آ کر مقدمات کا سامنا کریں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات