امبروسیا۔ بڑھاپے سے مقابلے کے لیے بوڑھوں میں جوان خون کی منتقلی کا متنازعہ طریقہ

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 5 جنوری 2019 23:30

امبروسیا۔ بڑھاپے سے مقابلے کے لیے بوڑھوں میں جوان خون کی منتقلی کا ..

خون کی منتقلی سے انسانی جانوں کو بچایا جاتا ہے لیکن ایک آزمائشی کمپنی  جوان لوگوں کے خون کو بڑی عمر کے لوگوں میں منتقل کر کے انہیں بوڑھا ہونے سے بچانا چاہتی ہے۔ اس طریقہ علاج کو امبروسیا(Ambrosia) کا نام دیا گیا ہے۔یونانی دیومالائی قصوں میں امبروسیا دیوتاؤں کی وہ خوراک تھی، جسے کھانے والا  طویل یا دائمی زندگی پا لیتا تھا۔
اس طریقہ علاج میں 16 سے 25 سال کی عمر کے لوگوں کا 2 لیٹر پلازما بڑی عمر کے لوگوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

امبروسیا کے بانی جیسی کارمازین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج میں فوری طور پر معجزانہ نتائج حاصل نہیں ہوتے۔ اُن کا کہنا ہے کہ امبروسیا جسم کی اندرونی پلاسٹک سرجری کی طرح ہے۔ انہوں نے ایک رپورٹر کو بتایا کہ خون کی یہ منتقلی دائمی زندگی نہیں دیتی لیکن یہ بھی قریب ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے دوسرے صحافی کو بتایا کہ جوان خون کی منتقلی سے لوگوں کے ظاہری حلیے، یادداشت اور طاقت میں کافی بہتری آئی ہے۔


امبروسیا میڈیکل نے ایک طبی تحقیق کا آغاز بھی کیا تھا۔ یہ تحقیق جنوری 2018 میں ختم ہو چکی ہے لیکن کمپنی نے اس کےمبینہ مثبت نتائج کے باوجود اسے ابھی تک پبلک نہیں کیا۔
34 سالہ کارمازین نے 2016 میں  سٹینفورڈ میڈیکل سکول سے گریجویشن کے بعد امبروسیا میڈیکل نامی کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ انہوں نے بہت سی ایسی تحقیق پڑھی تھیں جن میں جوان اور بڑی عمر کے چوہوں کے خون ملانے کا مشاہدہ کیا گیاتھا۔

محققین نے اپنی رپورٹس میں بتایا تھا کہ بڑی عمر کے چوہوں میں جوان چوہوں کا خون منتقل کرنے سے ان کی صحت کچھ بہتر ہو گئی تھی۔ کارمازین کو یقین تھا کہ انسانوں میں ایسا کرنے کے بھی مثبت نتائج ہی نکلیں گے۔
2016 کے گرما میں کارمازین نے اعلان کیا کہ وہ آزمائشی مدت میں 35 سال اور اس سے بڑی عمر کے لوگوں میں نوجوانوں کا 2 لیٹر پلازما منتقل کرنے کی 8 ہزار ڈالر فیس لیں گے۔


کارمازین نے اپنے تجربات شروع کرنے سے پہلے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے بھی اجازت نہیں لی۔کیونکہ تیکنیکی طور پر تو بس خون ہی منتقل کر رہے تھے اور یہ عمل تو کئی دہائیوں سے ہو رہا ہے۔ امبروسیا نے اس طریقہ علاج کی بڑھتی عمر کے علاج کے طور پر تشہیر کی ہے۔
کارمازین کا کہنا ہے کہ امریکا کی تمام ریاستوں، آسٹریلیا اور یورپ سے بھی لوگوں نے آ کر خون کی منتقلی کےتجربات میں حصہ لیا ہے۔

بلڈ بنک چونکہ جوان خون کو الگ سے نہیں رکھتے اس لیے کارمازین نے ایسے کاروباری شریک بنا لیے جو ان کے لیے  جوان خون کی فراہمی ممکن بناتے ہیں۔ تجربات کے دوران 150 بار خون کی منتقلی کی گئی۔ یہ تجربات پچھلے سال جنوری میں ختم ہو گئے ہیں لیکن اس کے نتائج ابھی عوام کے سامنے پیش نہیں کیےگئے۔
امبروسیا میڈیکل پچھلے دو سالوں میں کافی مقبول ہو گئی ہے۔

کارمازین نے نیویارک میں بھی کلینک کھولنے کااعلان کیا ہے۔ کارمازین نے خون کی منتقلی کے لیے عمر کی حد 35 سے کم کر کے 30 کر دی ہے لیکن خون کی منتقلی کی فیس 8 ہزار ڈالر سے بڑھا کر 12 ہزار کر دی ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے نیوروسائنٹسٹ ٹونی وائس کورے نے سائنس میگزین کو بتایا کہ اس طریقہ علاج کے مفید ہونے کا کوئی طبی ثبوت نہیں ہے۔