میگا منی لانڈرنگ کیس ، آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں توسیع کر دی گئی

بینکنگ کورٹ کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کی گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 7 جنوری 2019 10:50

میگا منی لانڈرنگ کیس ، آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں توسیع ..
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2019ء) : میگا منی لانڈرنگ کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں ایک مرتبہ پھر توسیع کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی بیکنگ کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ جہاں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمیشرہ فریال تالپور پیش ہوئے۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ عدالت میں نمر مجید، شہزاد علی، اقبال خان نوری اور ذوالقرنین مجید بھی پیش ہوئے۔ انور مجید کی میڈیکل رپورٹ بینکنگ کورٹ میں جمع کروائی گئی۔ رپورٹ کے مطابق انور مجید کو بیماری کے باعث پیش نہیں کیا جاسکتا۔

(جاری ہے)

ملزمان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو حتمی چالان جمع کروانے کا حکم دیا جائے جس پر بینکنگ کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ہمیں تو سپریم کورٹ نے کارروائی سے روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کرسکتے۔

جس کے بعد عدالت نے پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کردی۔ واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کیس میں آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔ 24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق زرداری گروپ نے 53.4 بلین کے قرضے حاصل کیے، زرداری گروپ نے 24 بلین قرضہ سندھ بینک سے لیا۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ زآسف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے اکاؤنٹ میں 1.22 ارب روپے کی رقم جمع ہوئی۔ رقم سے بلاول ہاؤس کراچی، لاہور، ٹنڈو آدم کے لیے زمین خریدی گئی۔ سندھ بینک نے اومنی گروپ کو 24 ارب قرض دیے۔

رپورٹ کے مطابق 1997ء میں اومنی گروپ تشکیل دیا گیا جس نے مزید 6 کمپنیاں بنائیں، اب اومنی گروپ کی 83 کمپنیاں ہیں۔ کے ڈی اے نے اومنی کے نام مندر، لائبریری اور عجائب گھر کے پلاٹ منتقل کیے۔ پلاٹس پہلے رہائشی پھر کمرشل کر کے فروخت کردیے گئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اومنی گروپ کی جائیدادوں کو تا حکم ثانی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر آصف زرداری، فریال تالپور، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے تھے۔

تاہم بعد ازاں چیف جسٹس نے ای سی ایل میں نام ڈالنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے؟ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔چیف جسٹس نے دوران سماعت حکومت کی جانب سے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر کہا کہ مراد علی شاہ وزیراعلیٰ ہیں ان کا احترام ہونا چاہئیے تھا۔

اگر جے آئی ٹی کی سفارش تھی تو عدالتی حکم کا ہی انتظار کر لیتے، جے آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ کابینہ نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی، انہوں نے اس حوالے سے وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کیا تھا۔ انہوں نے حکم دیا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نظر ثانی کریں اور معاملہ کابینہ میں لے جائیں۔ 2 جنوری کو وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ناموں کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد انہیں ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب 5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں زرداری گروپ، اومنی گروپ کے اثاثوں اور قرضوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا ۔ دونوں گروپس نے حکومتی فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں، کمیشن لیا اور غیر قانونی پیسہ ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زرداری اور اومنی گروپس کے مختلف کمپنیوں کے تحت رکھے گئے اثاثے احتساب عدالت کے فیصلے تک منجمد کیے جائیں، غالب گمان ہے کہ کہیں یہ اثاثے اس سے قبل ہی بیرون ملک منتقل نہ ہوجائیں۔