ڈیم کے لیے موبائل فون بیلنس پر خصوصی ٹیکس لگانے کے لیے تجاویز طلب

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے موبائل فون بیلنس پر ڈیم کے لیے خصوصی ٹیکس لگانے سے متعلق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چئیرمین سے تجاویز طلب کر لیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 7 جنوری 2019 17:20

ڈیم کے لیے موبائل فون بیلنس پر خصوصی ٹیکس لگانے کے لیے تجاویز طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جنوری2019ء) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر سے متعلق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چئیرمین کو کہا ہے کہ وہ تجاویز دیں کہ کیا موبائل فونز بیلنس پر ڈیم کے لیے خصوصی ٹیکس لگایا جا سکتا ہے؟۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا عدالت میں پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ واپڈا ہم سے کوئی رابطہ نہیں کر رہا، واپڈا سمجھتا ہے کہ اسے آزادی مل گئی اور اب وہ مرضی کے مطابق کام کرے گا، ڈیم تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کررہی ہے، وزارت آبی وسائل یا واپڈانہیں، عدالت کی نگرانی میں ڈیم بنے گا۔

(جاری ہے)

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ہمیں بتائیں کہ کب افتتاح کرنا ہے کب کام شروع کرنا ہی اٹارنی جنرل نے عدالت میں جواب دیا کہ ایک ڈیم 2027 میں بنے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے وزیراعظم کے مطابق 2025 میں پاکستان میں پانی ختم ہوجائے گا،آپ کی حکومت ہے، اداروں میں کوئی تعاون ہی نہیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ ڈیم کا کل تخمینہ 1450 ارب روپے ہے، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حکومت نے کبھی سوچا کہ ڈیم بنانے کیلئے پیسے کہاں سے آئیں گی ہم نے کبھی نہیں کہا فنڈ سے ڈیم بن جائیگا لیکن ایک مہم بن جائے گی اور وہ بن گئی ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے بتایا کہ آج بھی ایک شخص 10 لاکھ کا چیک دے گیا، میری جیب میں پڑا ہے، چیف جسٹس پاکستان نے چیک نکال کر عدالت میں دکھایا اور ریمارکس دییکہ یہ ہے وہ جذبہ جس سے کام ہوتے ہیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ لوگوں کا صرف یہ کام ہے کہ ٹی وی پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے خلاف بیان دیں،جب کہ میں نے کہا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کمیٹی قائم کریں۔

دیامر بھاشا ڈیم پر کوئی تنازع ہوا تو صرف سپریم کورٹ کا عملدرآمد بینچ ہی سنے گا، پاکستان کی کوئی دوسری عدالت اس تنازعے کو نہیں سن سکتی۔چیف جسٹس مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے موبائل فونز کارڈ ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جب کہ لوگ کہتے ہیں کہ ختم نہ کریں ڈیم کو دے دیں۔سالانہ 36 ارب روپے بنتے ہیں اور اس کے علاوہ 10 ارب روپے پانی کی کمپنیوں پر لگائے گئے ٹیکس سے آ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بنک بیرون ملک سے آنے والی رقم پر کٹوتی کے بارے میں آگاہ کریں۔جس پر گورنر اسٹیٹ بنک نے جواب دیا کہ جن ممالک سے رقم آ رہی ہے وہ خود کاٹ رہے ہیں ہم کٹوتی نہیں کر رہے۔عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔