سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اورمہمند ڈیمز کی تعمیر سے متعلق تنازعات کے حل کے لئے عمل درآمد بینچ تشکیل دے دیا

پیر 7 جنوری 2019 23:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جنوری2019ء) سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر سے متعلق تنازعات کے حل کے لئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیتے ہوئے کہاہے کہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کا تنازعہ سامنے آنے پرعدالت اسے دیکھے گی۔ پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ڈیموں کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر چیئرمین واپڈا اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل انور منصور نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دونوں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ٹائم لائن موجود ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں واپڈا ہم سے کوئی رابطہ نہیں کر رہا، اس کے خیال میں اسے آزادی مل گئی اور اب وہ مرضی کے مطابق کام کرے گا لیکن ڈیم تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کر رہی ہے اوراس کی نگرانی میں ڈیم بنے گا، ہمیں بتایا جائے کہ کب افتتاح کیا جائے گا اوراس پر کب کام شروع کیا جائے گا، جس پراٹارنی جنرل انور منصور نے بتایا کہ ایک ڈیم 2027ء میں بنے گا، رواں سال جون سے بھاشا ڈیم پر موبلائزیشن شروع کر دی جائے گی، ڈیم پردسمبر 2019ء میں کام شروع جبکہ اپریل 2022ء میں اس کاایک حصہ مکمل کرلیا جائے گا، تاہم ڈیم کی تعمیر 2027 ء میں مکمل ہوگی۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ وزیراعظم کے مطابق 2025ء میں پاکستان میں پانی ختم ہو جائے گا، یہ بھی حقیقت ہے کہ بھاشا ڈیم کیلئے بابو سر ٹاپ سے مشینری لے جانا ممکن نہیں، اس لئے کام کرنے کیلئے وہاں ٹنل بنائے بغیر گزارہ نہیں ہوگا۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ڈیم کیلئے واپڈا اور این ایچ اے کے درمیان کوئی رابطہ اور تعاون ہی نظر نہیں آتا۔

عدالت کے استفسار پراٹارنی جنرل انور منصورنے عدالت کو بتایا کہ ڈیم کا کل تخمینہ 1450 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ کیا حکومت نے اس پرکبھی سوچا کہ ڈیم بنانے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے، ہم نے تو کبھی نہیں کہا کہ عطیہ فنڈ سے ڈیم بن جائے گا لیکن مہم بن جائے گی جو بن گئی ہے اورلوگ ڈیم کیلئے پیسے دے رہے ہیں، آج بھی مجھے ایک شخص دس لاکھ کا چیک دے گیا ہے، چیف جسٹس نے اپنی جیب سے چیک نکال کر دکھایا اور کہا کہ یہ ہے وہ جذبہ جس سے کام ہوتے ہیں، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر ایک کمیٹی قائم کی جائے تاکہ لوگ اس میں ڈیموں کیلئے عطیات جمع کریں، ہمیں سب کچھ لکھ کر دیں جس پر آپ کے دستخط ہوں۔

چیئرمین واپڈا نے دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے کہا کہ یہ ڈیم 2023ء میں مکمل ہو جائے گا، ڈیم کیلئے کل 8,668 ایکڑ اراضی درکار ہوگی اور ڈیم کیلئے خیبرپختونخوا حکومت نے زمین کی فراہمی کے سلسلے میں ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا تاہم میرے خلاف لینڈ ایکوزیشن کے غلط الزامات لگائے جارہے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ڈیم کے لئے سکوک بانڈ جاری کریں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آرڈر پاس کر رہے ہیں کہ ڈیم کے حوالے سے کوئی بھی تنازعہ صرف عملدرآمد بینچ دیکھے گا، آپ عدالت کو بتائیں کہ کب سکوک بانڈ جاری کریں گے اور یہ کام کون کرے گا۔

چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ چھ سال کے لئے حکومت سالانہ 17 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ 63 فیصد واپڈا اپنے وسائل سے دے گا۔ عدالت میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق معاملے کی سماعت بھی ہوئی۔اس موقع پر عدالت نے ڈیموں کیلئے غیر ملکی عطیات پر عائد چارجز کے خاتمے کے لئے گورنر سٹیٹ بینک سے تجاویز طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایف بی آر پانی کے چارجز کو ڈیم تعمیرکرنے سے متعلق اپنی رائے دے۔

عدالت نے ٹی وی چینلز پر ڈیمز کے خلاف پروپیگنڈے پر پیمرا کو اپنا کردار ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور چیرمین ایف بی آر سے کہا کہ عدالت کواس معاملے پرتجویز دی جائے کہ کیا موبائل فون بیلنس پر ڈیم کے لیے خصوصی ٹیکس لگایا جاسکتا ہے، کیا پانی پر نافذ العمل ٹیکس کی رقم ڈیم پر خرچ کی جا سکتی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے چیئرمین واپڈا کو ڈیموں کی تعمیر سے متعلق تحریری منصوبہ جمع کرانے کی ہدایت کی کہ گورنر اسٹیٹ بینک عدالت کو بتائیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے عطیات بھجوانے کے عمل کو کیسے آسان بنایا جا سکتا ہے۔ بعدازاں مزید سماعت8 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔