جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل کی کھلی عدالت میں جسٹس فرخ عرفان کے خلاف ریفرنس کی سماعت

بدھ 9 جنوری 2019 00:01

جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل کی کھلی عدالت میں جسٹس ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جنوری2019ء) سپریم جوڈیشل کونسل نے لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس فرخ عرفان کے خلاف ریفرنس کی سماعت آج بدھ کی شام چاربجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا ہی کہ ہمیںاس معاملے میں یہ طعنہ نہ سننا پڑے کہ عدلیہ میں پاناما لیکس کے جج بیٹھے ہیں ۔ منگل کو سپریم جوڈیشل کونسل کے چیرمین چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی جوڈیشل کونسل کی کھلی عدالت میں سماعت کی ، اس موقع پرجسٹس فرخ عرفان کے وکیل حامد خان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کا بیان حلفی کونسل کے روبرو پیش کرنے کرنے کی اجازت طلب کی تو چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ کیا آپ سابق چیف جسٹسز کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہتے ہیں، ہم اتنے معتبر ججز کو ہرگز نہیں بلائیں گے اور نہ ہی سابق چیف جسٹس کو بلانے کا حکم جاری کریں گے تاہم اگر آپ خود انہیں رضا کارانہ طورپر یہاں لے آئیں تو اعتراض نہیں، سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے فاضل وکیل سے کہاکہ آپ جسٹس فرخ عرفان سے متعلق وکلاء کے بیان حلفی یہاں دے رہے ہیں، کیا یہ مناسب ہوگا، جس پرفاضل وکیل نے کہا کہ جسٹس فرخ عرفان پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ دوران سماعت غصے میں آ جاتے ہیں، اس لیے ان کے ساتھی جج اسد منیر کا بیان حلفی پیش کر رہا ہوں۔

(جاری ہے)

اس موقع پرلاہور ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس اسد منیر نے پیش ہوکر سپریم جوڈیشل کونسل کوبتایا کہ جسٹس فرخ عرفان سے متعلق میں نے اپنابیان حلفی جمع کرایا ہے۔ جس کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سابق جج اسد منیر پر جرح کرتے ہوئے ان سے استفسار کیا کہ کیا ان کو جسٹس فرخ عرفان کے ٹیکس معاملات کا علم ہے ، اسد منیر کا کہنا تھا کہ ان کو جسٹس فرح عرفان کے ٹیکس بارے میں کوئی علم نہیں ہے، میں 1990 ء سے جسٹس فرخ عرفان کو جانتا ہوں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مزید پوچھا کہ کیا آپ کو جسٹس فرخ عرفان کی پاناما لیکس سے پہلے آف شور کمپنیوں سے تعلق کا پہلے علم تھا، انہوں نے نفی میں جواب دیا، چیف جسٹس نے بھی ان سے سوال کیا کہ کیاآپ سے بیان حلفی کے لیے کس نے رابطہ کیا توجسٹس (ر) اسد منیر نے کہا کہ بیان حلفی کے لیے جسٹس فرخ عرفان نے مجھ سے خود رابطہ کیا تھا جو میں نے بعد میں فرخ عرفان کے بھائی حسن عرفان جو اس مقدمے میں وکیل ہیں کوای میل کیاتھا۔

اس دوران چیف جسٹس نے جسٹس فرخ عرفان کے وکیل سے کہاکہ حامد خان، میں دیوانی مقدمات میں بہترین جرح کرنے والا وکیل رہا ہوں، لہٰذا فوراً گواہ لائیں، ہم سب کے اکٹھے بیان قلم بند کرنے کیلئے تیار ہیں، لیکن جتنے وکلاء کے بیان حلفی دیئے گئے ہیں وہ جج صاحب کی لاء فرم کے ملازم ہیں اور میں سوچ رہا ہوں کہ بیان حلفی دینے والے وکلاء کے بارے میں اگر ایک لفظ لکھ دیا تو ان کا مستقبل تباہ ہو جائے گا، میں تڑی نہیں لگا رہا بلکہ سوچ رہا ہوں یہ لوگ کتنا بڑا رسک لے رہے ہیں۔

سماعت کے دوران سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس فرخ عرفان کے رپورٹڈ مقدمات کی فہرست طلب کرتے ہوئے جسٹس فرح عرفان کے وکیل سے کہاکہ آپ ہمیں بتا دیں کہ ہمارا جج دیانت دار ہے، تاکہ ہمیں یہ طعنہ نہ سننا پڑے کہ عدلیہ میں پاناما لیکس کے جج بیٹھے ہیں۔ یہ بہت سادہ سوال ہے کہ انہوں نے پیسہ جائز طریقے سے کماکر جائزطریقے سے باہر بھی لے گئے، ہمیں دیانت داری کا ثبوت دے دیں۔ اگرآپ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کو لانا چاہتے ہیں تو لے آئیں، ہمیں یہ بتا دیں کہ یہ پیسہ پاکستان سے نہیں کمایا گیا اوراگر باہر تھے تو یہ ڈکلئیر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔بعد ازاں مزیدکارروائی آج بدھ تک ملتوی کردی گئی۔